وفاق کا اسٹیل ملز کی 750 ایکڑ اراضی سندھ حکومت کو دینے کا فیصلہ
پاکستان اسٹیل ملز 2015 سے بند ہونے کے باوجود 3019 ملازمین کام کررہے ہیں، وفاقی وزیر صنعت و تجارت
وفاقی حکومت نے برسوں سے بند اسٹیل ملز کی اراضی پر اکنامک زون بنانے اور 750 ایکڑ اراضی سندھ حکومت کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ رانا تنویر کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز 2015 سے بند ہے اس کے باوجود 3019 ملازمین کام کررہے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر برائے صنعت و تجارت رانا تنویر کے نے ایوان کو ایکسپورٹس کے اعداد وشمار اور اسٹیل ملزمنصوبوں سے آگاہ کیا۔
اسٹیل ملز کی اراضی سندھ حکومت کو دینے کا فیصلہ
وزارت صنعت و تجارت کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز 2015 سے بند ہے اُس کے باوجود وہاں 3019 ملازمین کام کررہے ہیں۔ اسٹیل مل کی 19 ہزارایکڑزمین ہے جس میں سے کچھ حصے پراسپیشل اکنامک زون بنا رہے ہیں۔ رانا تنویرنےایوان کوبتایا کہ حکومت کا اسٹیل ملز کی 15 سو ایکڑ زمین پر فوڈ پراسیسنگ زون بنانے کا پلان ہے جبکہ 750 ایکڑ پلانٹ کی زمین سندھ حکومت کو دینے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے، امید ہے اس منصوبے سے اسٹیل ملز چل جائے گی۔
وزیر صنعت و تجارت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے اسٹیل ملز کی نجکاری سے متعلق ڈیل ختم کرنے پر کافی نقصان ہوا تھا، اسٹیل ملزسے متعلق وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ تفصیلی بات چیت جاری ہے۔ اسٹیل ملز کے 550 ایکڑ پلانٹ والے اور 200 ایکڑ اضافی سندھ حکومت کو دئیے جارہے ہیں۔
درآمدات کے اعداد و شمار
دریں اثنا وزیر صنعت و تجارت رانا تنویر نے ایوان میں درآمدات کے اعداد و شمار پیش کیے، اُن کا کہنا تھا کہ سال 2017-18 میں پاکستانی ایکسپورٹس 23 ارب ڈالررہیں جبکہ سال 2018 -19 میں 23 ارب ڈالر 2019-20 میں 21ارب ڈالر رہیں۔ اسی طرح سال 2020-21 میں 25 ارب ڈالر کی ایکسپورٹس ہوئیں۔ وزارت تجارت نے ایوان کو آگاہ کیا کہ سال 2021-2022ء میں 31 ارب ڈالر سے زیادہ اور سال 2022-2023ء میں 27 ارب ڈالر سے زیادہ کی درآمدات ہوئیں۔
درآمدات میں کمی کی وجہ مہنگی توانائی ہے، وزیر تجارت
وزارت تجارت کے مطابق ریفنڈ جاری نہ ہونے، توانائی کے مہنگے دام ایکسپورٹس کی کمی کی وجوہات ہیں جبکہ عالمی منڈیوں میں کم طلبی، زیادہ شرح سود، افراط زر کا دباؤ بھی اس کی اہم وجوہات ہیں۔
ترجمان وزارت تجارت کے مطابق کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن، مختلف ممالک میں بینکنگ چینلنز کی عدم دستیابی ایکسپورٹس میں کمی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہیں۔
دورہ چین میں سرمایہ کاری کے حوالے سے کافی بہتری آئی ہے، وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون وانصاف نے اس موقع پر ایوان کو بتایا کہ چین کے دورے پر سرمایہ کاری کے حوالے سے کافی بہتری آئی ہے، کچھ چیزیں ہیں جن کی وجہ سے منفی رجحان ہے جیسے آئی ایم ایف کہتا ہے کہ ہم زیادہ سبسڈی نہیں دے سکتے۔
پی ٹی آئی سینیٹرمحسن عزیز نے اس موقع پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ برائے نام نالائق حکومت نے 2022 میں ایکسپورٹس 31 ارب ڈالر تک پہنچایا، کیا وجہ ہے اب لائق لوگ آگئے پھر بھی ایکسپورٹس کم ہورہی ہیں۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر برائے صنعت و تجارت رانا تنویر کے نے ایوان کو ایکسپورٹس کے اعداد وشمار اور اسٹیل ملزمنصوبوں سے آگاہ کیا۔
اسٹیل ملز کی اراضی سندھ حکومت کو دینے کا فیصلہ
وزارت صنعت و تجارت کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز 2015 سے بند ہے اُس کے باوجود وہاں 3019 ملازمین کام کررہے ہیں۔ اسٹیل مل کی 19 ہزارایکڑزمین ہے جس میں سے کچھ حصے پراسپیشل اکنامک زون بنا رہے ہیں۔ رانا تنویرنےایوان کوبتایا کہ حکومت کا اسٹیل ملز کی 15 سو ایکڑ زمین پر فوڈ پراسیسنگ زون بنانے کا پلان ہے جبکہ 750 ایکڑ پلانٹ کی زمین سندھ حکومت کو دینے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے، امید ہے اس منصوبے سے اسٹیل ملز چل جائے گی۔
وزیر صنعت و تجارت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے اسٹیل ملز کی نجکاری سے متعلق ڈیل ختم کرنے پر کافی نقصان ہوا تھا، اسٹیل ملزسے متعلق وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ تفصیلی بات چیت جاری ہے۔ اسٹیل ملز کے 550 ایکڑ پلانٹ والے اور 200 ایکڑ اضافی سندھ حکومت کو دئیے جارہے ہیں۔
درآمدات کے اعداد و شمار
دریں اثنا وزیر صنعت و تجارت رانا تنویر نے ایوان میں درآمدات کے اعداد و شمار پیش کیے، اُن کا کہنا تھا کہ سال 2017-18 میں پاکستانی ایکسپورٹس 23 ارب ڈالررہیں جبکہ سال 2018 -19 میں 23 ارب ڈالر 2019-20 میں 21ارب ڈالر رہیں۔ اسی طرح سال 2020-21 میں 25 ارب ڈالر کی ایکسپورٹس ہوئیں۔ وزارت تجارت نے ایوان کو آگاہ کیا کہ سال 2021-2022ء میں 31 ارب ڈالر سے زیادہ اور سال 2022-2023ء میں 27 ارب ڈالر سے زیادہ کی درآمدات ہوئیں۔
درآمدات میں کمی کی وجہ مہنگی توانائی ہے، وزیر تجارت
وزارت تجارت کے مطابق ریفنڈ جاری نہ ہونے، توانائی کے مہنگے دام ایکسپورٹس کی کمی کی وجوہات ہیں جبکہ عالمی منڈیوں میں کم طلبی، زیادہ شرح سود، افراط زر کا دباؤ بھی اس کی اہم وجوہات ہیں۔
ترجمان وزارت تجارت کے مطابق کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن، مختلف ممالک میں بینکنگ چینلنز کی عدم دستیابی ایکسپورٹس میں کمی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہیں۔
دورہ چین میں سرمایہ کاری کے حوالے سے کافی بہتری آئی ہے، وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون وانصاف نے اس موقع پر ایوان کو بتایا کہ چین کے دورے پر سرمایہ کاری کے حوالے سے کافی بہتری آئی ہے، کچھ چیزیں ہیں جن کی وجہ سے منفی رجحان ہے جیسے آئی ایم ایف کہتا ہے کہ ہم زیادہ سبسڈی نہیں دے سکتے۔
پی ٹی آئی سینیٹرمحسن عزیز نے اس موقع پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ برائے نام نالائق حکومت نے 2022 میں ایکسپورٹس 31 ارب ڈالر تک پہنچایا، کیا وجہ ہے اب لائق لوگ آگئے پھر بھی ایکسپورٹس کم ہورہی ہیں۔