کراچی کی 570 عمارتیں خطرناک اور ناقابل رہائش قرار
مخدوش اور خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کے مکینوں کو فوری طور پر دوسرے مقام منتقل ہونے کی ہدایت
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے شہر قائد کی 570 سمیت سندھ کے دیگر علاقوں کی 722 عمارتوں کو انتہائی خطرناک اور ناقابل رہائش قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق مون سون بارشوں کے پیش نظرسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹرجنرل عبدالرشید سولنگی کی ہدایات پر ماہر تعمیراتی انجینئرز پر مشتمل ٹیکنیکل کمیٹی برائے خطرناک عمارات مخدوش عمارات کے سروے کو تیز کردیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں سروے رپورٹس کے مطابق اب تک کراچی میں 570، حیدرآباد ریجن میں 81، سکھرریجن60، میرپورخاص ریجن 07، اورلاڑکانہ ریجن میں 4عمارتوں سمیت 722عمارتوں کو خطرناک اور ناقابل رہائش و استعمال قرار دیا گیا ہے۔
ایس بی سی اے نے مجموعی طور پر کراچی سمیت سندھ کے دیگر ریجنزکی 722 عمارتوں کو خطرناک قراردیتے ہوئے انہیں قیمتی انسانی جانوں کے تحفظ کی خاطر فی الفور خالی کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ کراچی میں بعض خطرناک عمارتیں قومی تاریخی ورثے میں بھی شامل ہیں۔
اس حوالے سے ایس بی سی اے کی جانب سے ایک بار پھر اور خصوصاً متوقع بارشوں کے پیش نظرخطرناک عمارتوں کے مکینوں اور استعمال کنندہ کو متنبہ کیا گیا ہے کہ قیمتی انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کی خاطر ان عمارتوں کو فوری خالی کردیا جائے کیونکہ بارش میں پانی کے رساؤ کے سبب ان عمارتوں کے اچانک زمین بوس ہونے اور شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آتش زدگی کا خطرہ ہے۔
ایس بی سی اے نے اس ضمن میں عوام الناس سے بھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر درخواست کی ہے کہ اندرون شہر گنجان آبادیوں میں کسی بھی مخدوش، اسٹریکچر کے نقص اورغیرمعیاری تعمیرات کی حامل عمارت کے بارے میں ایس بی سی اے کے دفتر میں تحریری یا ویب سائٹ www.sbca.gos.pk پر درخواست ارسال کردیں۔
تفصیلات کے مطابق مون سون بارشوں کے پیش نظرسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹرجنرل عبدالرشید سولنگی کی ہدایات پر ماہر تعمیراتی انجینئرز پر مشتمل ٹیکنیکل کمیٹی برائے خطرناک عمارات مخدوش عمارات کے سروے کو تیز کردیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں سروے رپورٹس کے مطابق اب تک کراچی میں 570، حیدرآباد ریجن میں 81، سکھرریجن60، میرپورخاص ریجن 07، اورلاڑکانہ ریجن میں 4عمارتوں سمیت 722عمارتوں کو خطرناک اور ناقابل رہائش و استعمال قرار دیا گیا ہے۔
ایس بی سی اے نے مجموعی طور پر کراچی سمیت سندھ کے دیگر ریجنزکی 722 عمارتوں کو خطرناک قراردیتے ہوئے انہیں قیمتی انسانی جانوں کے تحفظ کی خاطر فی الفور خالی کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ کراچی میں بعض خطرناک عمارتیں قومی تاریخی ورثے میں بھی شامل ہیں۔
اس حوالے سے ایس بی سی اے کی جانب سے ایک بار پھر اور خصوصاً متوقع بارشوں کے پیش نظرخطرناک عمارتوں کے مکینوں اور استعمال کنندہ کو متنبہ کیا گیا ہے کہ قیمتی انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کی خاطر ان عمارتوں کو فوری خالی کردیا جائے کیونکہ بارش میں پانی کے رساؤ کے سبب ان عمارتوں کے اچانک زمین بوس ہونے اور شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آتش زدگی کا خطرہ ہے۔
ایس بی سی اے نے اس ضمن میں عوام الناس سے بھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر درخواست کی ہے کہ اندرون شہر گنجان آبادیوں میں کسی بھی مخدوش، اسٹریکچر کے نقص اورغیرمعیاری تعمیرات کی حامل عمارت کے بارے میں ایس بی سی اے کے دفتر میں تحریری یا ویب سائٹ www.sbca.gos.pk پر درخواست ارسال کردیں۔