اسلام آباد: حکومت نے ملک بھر میں گھروں میں لگے غیر معیاری پنکھوں کی تبدیلی کی غرض سے صارفین کے لیے اسکیم تیار کرلی، کمپنی گھر آکر صارف کی مرضی کا پنکھا لگائے گی اور پیسے ایک سال کے اندر بجلی کے بل میں وصول کیے جائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق غیر معیاری اور زیادہ بجلی استعمال کرنے والے پنکھوں کی تبدیلی کے معاملے میں حکومت کی ایک اسکیم کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ بجلی بچاؤ مہم کے تحت انرجی سیور کے بعد اب ملک بھر کے پنکھے بھی تبدیل کیے جائیں گے، نیشنل انرجی ایفیشنی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی نے پرانے پنکھوں کی تبدیلی کے لیے جامع اسکیم تیار کرلی جس کے لیے اسٹیٹ بینک کی رسک گارنٹی پر بینکوں نے فنانسنگ پر آمادگی ظاہر کردی۔ توانائی تحفظ اتھارٹی نے پنکھوں کی تبدیلی کا جامع پلان وزارت خزانہ میں جمع کرا دیا۔
پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق بینک پنکھوں کی تبدیلی کے لیے 1500 سوارب روپے کا قرض دیں گے، بجٹ میں اس اسکیم کا اعلان کیا جائے گا۔ پرانے پنکھوں کو تبدیل کرکے صارفین کو معیاری اور کم بجلی استعمال کرنے والے پنکھے دئیے جائیں گے۔ بینکوں کو رقم کی واپسی بجلی کے بلز میں ماہانہ قسط کی صورت میں واپس کیے جائیں گے۔
اسکیم حاصل کرنے والے صارف سے ایک سال میں وصولی کی جائے گی، نیشنل انرجی ایفشنی اینڈ کنزر ویشن اتھارٹی ایک ویب پورٹل بنائے گی جس پر تمام بینک تمام کمپینوں کے پنکھوں کی قمیت درج کریں گے، صارفین آن لائن اپلائی کریں گے اور کنفرمیشن کی صورت میں پنکھے بنانے والی کمپنیاں خود گھر آکر صارف کا پنکھا تبدیل کردیں گی۔
صارفین کے گھر کا پنکھا تبدیل کرنے کے لیے بینک فنانسنگ کریں گے تاہم یہ سہولت ڈیفالٹرز کے لیے نہیں ہوگی۔ اسکیم کے تحت پہلے مرحلے میں 8 کروڑ 80 لاکھ پرانے پنکھے تبدیل ہوں گے۔ ملک میں اس وقت 14کروڑ 70لاکھ غیر معیاری پنکھے لگے ہوئے ہیں جو پیک سیزن میں سات ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔
پرانے اور غیر معیاری پنکھے تبدیل کرنے سے پانچ ہزار میگاواٹ بجلی کی بچت ہوگی۔
ذرائع پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ صارفین کو نئے پنکھوں کی قرض کی اتنی قسط نہیں پڑے گی جتنا پرانے پنکھوں سے ماہانہ بل آجاتا ہے اسی لیے یہ اسکیم فینز ایسوسی ایشن کی مشاورت سے تیار کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق معیاری پنکھوں پر بار کوڈ ہوگا، پی سی ایس آئی آر کی ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے ٹیسنگ کے بعد صارفین کو ملیں گے، صارفین کے گھروں پر لگے غیر معیاری پنکھے کی قیمت پندرہ سو روپے مقرر ہوگی۔