جرمنی میں مُردے بھی سالانہ چھٹیوں کا معاوضہ حاصل کرسکیں گے
مُردوں کو حق ہے کہ وہ سالانہ چھٹیوں کے عوض معاوضہ طلب کرسکتے ہیں، جرمن عدالت کا فیصلہ
جرمنی میں اب مُردوں کو بھی چھٹیوں کے پیسے ملیں گے! جی ہاں، جرمنی کی اعلیٰ ترین عدالت نے قرار دیا ہے کہ مُردوں کو بھی یہ حق حاصل ہے اپنی زندگی میں انھوں نے جو سالانہ چھٹیاں نہیں کی تھیں، ان کے عوض معاوضہ ( Leave Encashment ) طلب کرسکتے ہیں۔
یورپین کورٹ آف جسٹس نے یہ حکم ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دیا۔ جرمن ریاست نارتھ رینے ویسٹ فیلیا کی ایک بیوہ نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ اس کے آنجہانی شوہر نے دوران ملازمت متعدد سالانہ چھٹیاں نہیں کی تھیں اور نہ ہی اپنی زندگی میں ان کے عوض معاوضہ وصول کیا تھا، لہٰذا کمپنی کے مالک سے ان چھٹیوں کا معاوضہ دلوایا جائے۔ بیوہ کے شوہر کا نام مسٹر بولیک تھا۔ وہ اگست1998ء سے نومبر 2010ء تک ایک ریٹیلر کمپنی میں ملازم رہا تھا۔
2009ء سے وہ شدید علیل تھا اور یہ علالت اس کی موت تک برقرار رہی تھی۔ علیل ہونے کے بعد وہ اپنی ملازمت پر حاضر نہیں ہوسکا تھا۔ اس کے باوجود کمپنی کی طرف اس کی 140چھٹیاں نکلتی تھیں جن کامعاوضہ سولہ ہزار یورو بنتا تھا۔ بولیک کی بیوہ نے کمپنی سے یہ رقم حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا مگر اسے جواب دیا گیا کہ وہ اپنے آنجہانی شوہر کی سالانہ چھٹیوں کے معاوضے کا دعویٰ کرنے کی مجاز نہیں۔
2011ء میں مسز بولیک نے جرمن ریاست کے شہر ہیم کی اعلیٰ لیبر کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔ مذکورہ عدالت نے بھی مسز بولیک کا مؤقف درست تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مقدمہ خارج کردیا۔ بعدازاں بیوہ نے کورٹ کے فیصلے کے خلاف لکسمبرگ میں واقع یورپین کورٹ آف جسٹس میں اپیل دائر کردی۔ گذشتہ جمعرات کو عدالت عالیہ نے بیوہ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کمپنی کو سولہ ہزار ڈالر ادا کرنے کا حکم جاری کیا۔
یورپین کورٹ آف جسٹس نے یہ حکم ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دیا۔ جرمن ریاست نارتھ رینے ویسٹ فیلیا کی ایک بیوہ نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ اس کے آنجہانی شوہر نے دوران ملازمت متعدد سالانہ چھٹیاں نہیں کی تھیں اور نہ ہی اپنی زندگی میں ان کے عوض معاوضہ وصول کیا تھا، لہٰذا کمپنی کے مالک سے ان چھٹیوں کا معاوضہ دلوایا جائے۔ بیوہ کے شوہر کا نام مسٹر بولیک تھا۔ وہ اگست1998ء سے نومبر 2010ء تک ایک ریٹیلر کمپنی میں ملازم رہا تھا۔
2009ء سے وہ شدید علیل تھا اور یہ علالت اس کی موت تک برقرار رہی تھی۔ علیل ہونے کے بعد وہ اپنی ملازمت پر حاضر نہیں ہوسکا تھا۔ اس کے باوجود کمپنی کی طرف اس کی 140چھٹیاں نکلتی تھیں جن کامعاوضہ سولہ ہزار یورو بنتا تھا۔ بولیک کی بیوہ نے کمپنی سے یہ رقم حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا مگر اسے جواب دیا گیا کہ وہ اپنے آنجہانی شوہر کی سالانہ چھٹیوں کے معاوضے کا دعویٰ کرنے کی مجاز نہیں۔
2011ء میں مسز بولیک نے جرمن ریاست کے شہر ہیم کی اعلیٰ لیبر کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔ مذکورہ عدالت نے بھی مسز بولیک کا مؤقف درست تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مقدمہ خارج کردیا۔ بعدازاں بیوہ نے کورٹ کے فیصلے کے خلاف لکسمبرگ میں واقع یورپین کورٹ آف جسٹس میں اپیل دائر کردی۔ گذشتہ جمعرات کو عدالت عالیہ نے بیوہ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کمپنی کو سولہ ہزار ڈالر ادا کرنے کا حکم جاری کیا۔