پاکستان اپنی معیشت بہتر کرسکتا ہے

وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اپنے دورہ چین کو انتہائی کامیاب قرار دیا ہے


Editorial June 13, 2024
پاکستانی معیشت

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران انھوں نے اپنے دورہ چین کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔میڈیا کی اطلاعات کے مطابق انھوں نے کابینہ کو چین کی اعلیٰ قیادت بشمول چینی صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی چیانگ سے ملاقاتوں اور دونوں ممالک کے باہمی تعلقات، اقتصادی اور اسٹرٹیجک شراکت داری پر مثبت پیشرفت کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اپنے دورہ چین کو انتہائی کامیاب قرار دیا ہے'انھوں نے کہا ہے کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے پر تیزی سے عملدرآمد ہو گا، مستقبل قریب میں اس کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے۔ پاک چین تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے جلد ایک اعلیٰ سطح کا چینی حکام کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا۔

دورہ چین کے دوران وزیراعظم میاں شہبازشریف چین کے صنعتی اور کاروباری شہر شینزن بھی گئے تھے۔وہاںایک اہم بزنس کانفرنس ہوئی تھی،اس موقعے پر پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے درمیان 32 مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کیے گئے تھے، اس بزنس کانفرنس میں پاکستان سے ایک سو بیس کمپنیوں نے شرکت کی تھی جب کہ چین کی پانچ سو سے زائد کمپنیوں اور ممتازکاروباری شخصیات کی پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس میٹنگز ہوئیں۔

یقیناً یہ ایک بڑی اہم پیشرفت قرار دی جا سکتی ہے کیونکہ یہ مکمل طور پر ایک کاروباری کانفرنس تھی جس کے اچھے نتائج نکلنے کی امید کی جا سکتی ہے۔چینی کمپنیاں پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں جب کہ پاکستانی کمپنیاں بھی چین کے ساتھ مل کر مشترکہ منصوبے بنانے کی خواہاں ہے۔

اس کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہاتھا کہ چین کی ترقی ہم سب کے لیے قابل تقلید مثال ہے، پاکستانی کمپنیاں چینی ماڈل اپنائیں، اپنی مصنوعات کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کریں، حکومت مکمل تعاون کرے گی۔

پاکستان کو اس وقت ضرورت بھی یہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرے۔یہ امر خوش آیند ہے کہ موجودہ حکومت کی پالیسی اکنامک اورینٹیڈہے۔آج کی دنیا میں معیشت سب سے زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے اور دنیا میں نئے اتحاد بھی معاشی معاملات کو سامنے رکھ کر بنائے جا رہے ہیں ۔پاکستان کو اپنی معیشت کو ترقی دینے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ2024 کے مسودے کی اصولی منظوری بھی دی گئی ہے اور اس پر وزارتِ قانون و انصاف کو ضروری نظر ثانی کرنے کی ہدایت کی۔اس ایکٹ کے تحت نیشنل ڈیجیٹل کمیشن اور پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی تشکیل دی جائے گی اور پاکستان کی معیشت کی ڈیجیٹیلائزیشن اور پیپر لیس گورننس کے ہدف کو حاصل کیا جاسکے گا۔

بل کے تحت نیشنل ڈیجیٹل کمیشن پالیسی ساز ادارہ ہوگا جو وفاقی اور صوبائی ممبران پر مشتمل ہوگا اور اس کی سربراہی وزیراعظم خود کریں گے۔ ڈیجیٹل پاکستان کے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی قائم کی جائے گی جو ایک کارپوریٹ ادارہ ہوگا اورجس کے پاس مالی اور انتظامی اختیارات ہوں گے۔ ایکٹ کا مقصد پاکستان کی معیشت، گورننس اور سروسز سیکٹر کو بین الاقوامی سطح پر رائج جدید ڈیجیٹل نظام سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

دنیاکے ترقی پذیر ممالک کی کوشش ہے کہ وہ جتنا جلد ہو سکے اپنی معیشتوںکو ڈیجیٹلائزڈ کر لیں کیونکہ دنیا کی ترقی یافتہ معیشتیں مکمل طور پر ڈیجیٹیلائزڈ ہیں۔ان کے ساتھ کاروبار کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان بھی اپنی معیشت کو ڈیجیٹل بنانے پر توجہ دے۔ اس سے ایک تو فائدہ یہ ہو گا کہ کرپشن میں کمی ہو گی 'کام کی رفتار کئی گنا تیز ہو جائے گی۔ پیپر لیس معیشت کی وجہ سے بہت سے اخراجات میں کمی ہو جائے گی۔

عالمی تجارت میں بہت زیادہ آسانی پیدا ہو جائے گی۔ حکومت کا یہ اقدام سراہے جانے کے قابل ہے۔ ادھر پاکستانی معیشت ایک بڑے بحران سے خاصی حد تک نکل آئی ہے پاکستان کے تعلقات عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ بھی بہتر ہو رہے ہیں۔ میڈیا کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ عالمی بینک نے 2160 میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے لیے ایک ارب ڈالر کے اضافی قرض کی منظوری دی ہے.

پاکستان میں توانائی کے شعبے میں 18 ارب ڈالر کا گردشی قرضہ بھی مستقبل کی سرمایہ کاری میں رکاوٹ ہے، عالمی بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے پیر کو داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے لیے اضافی فنانسنگ کے دوسرے مرحلے میں ایک ارب ڈالر کی منظوری دی ہے۔

عالمی بینک کے اعلامیے کے مطابق ایک دہائی قبل شروع ہونے والے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر بلاتعطل کام یقینی بنانے کے لیے اضافی فنانسنگ ضروری ہے،نئے قرضے کے ساتھ مذکورہ منصوبے میں عالمی بینک کا تعاون کل لاگت کا 45 فیصد ہو گیا ہے،یہ عالمی بینک کی اس منصوبے کے لیے تیسری بڑی مالی مدد ہے، اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ فنڈز داسو ہائیڈرو منصوبے کے فیز ون پر خرچ کیے جائیں گے اور اس رقم سے پن بجلی کی سپلائی میں اضافہ ہو گا۔

عالمی بینک کے حکام کا کہنا ہے کہ داسو منصوبے سے پاکستان میں سستی بجلی پیدا ہو سکے گی،منصوبہ مکمل ہونے پر 4320 سے 5400 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی،عالمی بینک کے مطابق داسو ہائیڈرو منصوبہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا،یہ منصوبہ مرحلہ وار تعمیر کیا جا رہا ہے، پہلے مرحلے کی پیداواری صلاحیت 2160 میگاواٹ ہے،عالمی بینک نے منصوبے کی اختتامی تاریخ میں 31 دسمبر 2028 تک توسیع کرنے کی بھی منظوری دیدی ہے۔

اس توسیع کے بعد پہلے مرحلے کے تمام کام مکمل ہو جائیں گے،جس سے باقی ماندہ 25 کروڑ ڈالر کی اؔضافی فنانسنگ مل سکے گی،تاخیر کا شکار منصوبے کی تعمیر میں شریک چینی انجینئروں کو دو مرتبہ دہشتگردحملوں کا سامنا کرنا پڑا،چائنا گیزہوبا گروپ کمپنی داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں ٹھیکیدار کے طور پر کام کر رہی ہے، جسے عالمی بینک اور کمرشل بینکوں کی کنسورشیم کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے، سرحد پار سے سرگرم دہشتگرد اس منصوبے پر دو بار حملہ کر چکے ہیں اور اب تک 15 چینی شہریوں کو ہلاک اور 26 کو زخمی کر چکے ہیں۔ عالمی بینک کی جانب سے یہ سہولت ملنا ثابت کرتا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی معیشت میں اصلاحات کا جو عمل شروع کیا گیا ہے اسے عالمی مالیاتی ادارے سراہ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیا ن بھی معاملات خاصے بہتر ہو رہے ہیں۔

دورہ چین کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان انتہائی اہم ملاقات ہو چکی ہے۔دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی اس ملاقات کا دورانیہ خاصا طویل تھا' اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ملاقات میں جن بھی ایشوز پر بات ہوئی وہ پوری تفصیل کے ساتھ تھی ۔ اس موقع پر وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم اور چین کے صدر نے افغانستان، فلسطین اور جنوبی ایشیا سمیت علاقائی اور عالمی امور بشمول مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور ایک دوسرے کے بنیادی امور پر اپنی دیرینہ حمایت کا اعادہ کیا۔

ان ملاقاتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کا دورہ چین علاقائی تناظر میں ہی نہیں بلکہ عالمی صف بندی میں بھی نئے راستے تلاش کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔پاکستان میں جو ترقیاتی منصوبے جاری ہیں' ان میں چین کے فنی ماہرین خدمات انجام دے رہے ہیں' عالمی مالیاتی اداروں کی سرمایہ کاری بھی ان منصوبوں میں شامل ہے۔ افغانستان میں طالبان حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے اس ملک میں تاحال دہشت گرد گروپ سرگرم عمل ہیں۔ پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے مختلف موقع پر پاک چین تعلقات خراب کرنے کی بھی کوشش کی ہے جب کہ انھوں نے امریکا اور مغربی یورپ کے ممالک کے ساتھ بھی تعلقات خراب کرنے کے لیے دہشت گردی کی وارداتیں کی ہیں۔

پاکستان کو دہشت گردی کی وارداتیں روکنے کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کے اندر جو لوگ اپنے گروہی اور ذاتی مفادات کے لیے انتہا پسندی کو فروغ دے رہے ہیں اور دہشت گردوں کی سہولت کاری میں ملوث ہیں 'ان کے خلاف سخت پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے پاس ترقی کے لیے وسائل موجود ہیں'عالمی سرمایہ کاری کے امکانات بھی روشن ہیں 'اگر پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو ترقی کی منزل تک پہنچنا کوئی مشکل کام نہیں رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔