پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس فری بجٹ پیش تنخواہوں میں 25 اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ
نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں نہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا، حکومت ٹیکس بڑھائے بغیر 53 فیصد آمدنی بڑھائے گی
پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد تک جبکہ پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز کی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپییکر ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ مجتیٰ شجاع الرحمان نے 5446 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، اپنی تقریر کے آغاز پر انہوں نے نواز شریف، مریم نواز اور شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی ترقی اور بحالی کے آثار ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید واضح ہورہے ہیں، مرکز میں وزیراعظم جناب شہباز شریف اور صوبے میں وزیراعلی محترمہ مریم نوازشریف صاحبہ کی پالیسیوں اور خدمت کی رفتار کی گواہی ملک کے اندر سے ہی نہیں بیرون ملک کے ادارے اور سمندر پارپاکستانی 3.2 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر بھجوا کر دے رہے ہیں۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح 11.8 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ پچھلے 30 مہینوں کی ریکارڈ کم ترین سطح ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ علاوہ ازیں نظام حکومت کی مجموعی اصلاح،شفافیت، خسارے اور حکومتی اخراجات میں بڑی کمی، شرح سود میں 150 Basis Points کی کمی، زرعی اجناس کی ریکارڈ پیداوار، سٹاک ایکسچینج کی تاریخی بلندی، دوست اور عظیم برادر ممالک سے تعلقات کی بحالی کے نتیجے میں مجموعی طورپر ایک سازگار کاروبار دوست ماحول پھر سے پیدا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کے ذریعے عوام کے ریلیف اور کاروبار میں ترقی کے سفر کو مزید تیز کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے جس کا 100فیصد Cash Cover موجود ہے۔
علاوہ ازیں حکومتی حجم اور اخراجات میں خاطر خواہ کمی لا رہے ہیں اور غریب شہری پر بوجھ ڈالے بغیر صوبائی محصولات میں اضافہ بھی کر رہے ہیں۔ یہ بجٹ مشاورت، مساوات اور روشن مستقبل کی بنیاد ہے اور یہ حکومت کا نہیں، عوام اور سب کا بجٹ ہے جس میں سب کا خیال رکھا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کوئی حکومت میں ہے یا اپوزیشن میں، حامی ہے یا مخالف، شہرسے ہے یا دیہات سے، فیکٹری مالک ہے یا مزدور، کسان ہے یا دیہاڑی دار، تنخواہ دار ہے یا تاجر، طالب علم ہے یا ہنرمند، گھریلو خواتین ہیں یا ملازمت پیشہ ہماری محترم بہنیں، بیٹیاں، بچے ہیں یا مائیں، ڈاکٹر ہیں یا مریض یا پھر خصوصی افراد، غرض معاشرے کے ہر طبقے اور فرد کی ضروریات اور مفادات کو بجٹ میں توجہ دی گئی ہے۔
مجتبی شجاع الرحمان نے شور شرابے پر کہا کہ 'میری اپوزیشن کے اپنے محترم بھائیوں بہنوں سے درخواست ہوگی کہ اس بجٹ کو تحمل، عوام کی خدمت کے احساس اور جمہوریت دوست فرد کے طورپر سنیں، کیوں کہ یہ بجٹ اُن تمام بڑے اقدامات کا احاطہ کرتا ہے جس سے صوبہ پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا باب شروع ہو گا'۔
بجٹ کا حجم، آمدن تخیمہ اور ٹیکس
صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ کا مجموعی حجم 5446 ارب روپے ہے، جس میں آمدن کا تخمینہ 4643 ارب چالیس کروڑ روپے مختص جبکہ این ایف سی سے 3683 ارب 10 کروڑ روپے صوبے کو ملیں گے۔
صوبائی محصولات کی مد میں گزشتہ سال سے 54 فیصد اضافے کے ساتھ 960 ارب 30 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں پنجاب ریونیو اتھارٹی سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ 300 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو سے 6 فیصد اضافے کے ساتھ 105 ارب روپے اور محکمہ ایکسائز سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ 57ارب روپے کے محصولات کی وصولی متوقع ہے۔ جبکہNon Tax Revenue کی مد میں 111 فیصد اضافے کے ساتھ 488 ارب 40 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال میں 603 ارب 10 کروڑ روپے تنخواہوں، 451 ارب 40 کروڑ روپے پینشن اور 857 ارب 40 کروڑ روپے مقامی حکومتوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔
بجٹ کے اہم نکات
تعلیم
حکموت نے شعبہ تعلیم کیلئے آئندہ مالی سال میں مجموعی طور پر 669 ارب 74 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جو کہ رواں مالی سال سے 13 فیصد اضافی ہے جس میں سے 604 ارب 24 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کی نسبت 12 فیصد اضافی جبکہ 65ارب 50 کروڑ روپے شعبہ تعلیم کے ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کی نسبت 14 فیصد زیادہ ہے۔
اسکول ایجوکیشن کے شعبے کیلئے آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 42 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جائے گی۔ جس کے ذریعے سرکاری اسکولوں کی مخدوش عمارات کی بحالی خاص طور پر سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی تعمیر و مرمت اور سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے کاموں کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں پنجاب کے اسکولوں میں نئے کلاس رومز کا اضافہ، آئی ٹی لیبز کا قیام اور Afternoon Schools پروگرام کا آغاز بھی آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں شامل ہے۔
ہائیر ایجوکیشن کیلئے مجموعی طور پر 17 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز کی گئی ہے۔
محکمہ لٹریسی و غیر رسمی تعلیم کیلئے 4 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز دی گئی ہے۔
صحت
آئندہ مالی سال میں شعبہ صحت کیلئے مجموعی طور پر 539 ارب 15 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جو کہ رواں مالی سال سے 14 فیصد زیادہ ہے ، اس میں سے 410 ارب 55 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال سے 15فیصد زیادہ ہے جبکہ 128 ارب 60 کروڑ روپے مجموعی طور پر شعبہ صحت کے ترقیاتی بجٹ کیلئے تجویز کیے گئے ہیں۔
شعبہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 42 ارب 60 کروڑ روپے،Revamping پروگرام Phase-1 کے تحت 16 ارب روپے اور Phase-2 کے تحت 7 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم آئندہ مالی سال میں رکھی گئی ہے۔
مفت ادویات کی فراہمی
صوبائی حکومت نے مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلیے آئندہ مالی سال کے بجٹ 55 ارب 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔
زراعت / کسان
آئندہ مالی سال زراعت کے شعبے میں انقلابی حکومتی اقدامات کا سال ہے۔ مجموعی طور پر آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں شعبہ زراعت کیلئے 64 ارب 60 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جو کہ رواں مالی سال سے 127 فیصد زیادہ ہے۔
پنجاب کسان کارڈ کے کے تحت 5 لاکھ کسانوں کو کل 75 ارب روپے مالیت کے قرضے بلاسود فراہم کیے جائیں گے، صوبے میں 7000 ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے 9 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
چیف منسٹر گرین ٹریکٹرز پروگرام کیلیے 30 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے، جس کے تحت کسانوں کو آسان اقساط اور بغیر سود ٹریکٹرز یا اُس کے لیے قرض فراہم کیا جائے گا۔
سڑکوں کی تعمیر کے لیے 143 ارب روپے مختص
حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران صوبے بھر کی سڑکوں کی تعمیر کے لیے 143 ارب روپے مختص کیے جبکہ 528 جاری منصوبوں کیلیے 58 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔
جنوبی پنجاب کے منصوبے
سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور بحالی کے تحت 684 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی کی جائے گی، جس کے لیے 31 ارب 48 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اور اس سے مظفر گڑھ، علی پور پنجند۔ ترینڈہ محمد پناہ سڑک کے درمیان سڑک تعمیر کی جائے گی۔
اسی طرح 13ارب روپے کی لاگت سے ملتان وہاڑی روڈ کی تعمیر و بحالی، 12 ارب روپے کی لاگت سے بورے والا وہاڑی روڈ کی تعمیر و بحالی، 10 ارب روپے کی لاگت سے 581 بنیادی صحت مراکز کی تعمیر و بحالی، 8 ارب 60 کروڑ روپے کی لاگت سے ملتان اور بہاولپور میں ماحول دوست بسوں کی فراہمی، 7 ارب روپے کی لاگت سے ملتان سیف سٹی پروگرام کیلیے مختص کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں جنوبی پنجاب میں غیر رسمی اسکولوں میں تعلیم کیلیے 4 ارب روپے، ملتان کینسر اسپتال کی تعمیر کے لیے 1 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
پنجاب کابینہ اجلاس، فنانس بل کی منظوری
قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا 9 واں اجلاس منعقد ہوا۔ کابینہ نے اگلے مالی سال 25-2024ء کے لیے 5446 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے۔ وزیر اعلی نے بجٹ دستاویز 2024-25 پر دستخط کر دئیے۔
پنجاب میں پہلی بار ترقیاتی بجٹ سے 530 ارب کی dead schemes کو بند کر دیا گیا ہے اور نئی اسکیمز کو شامل کیا گیا۔ نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگای گیا، نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کیا گیا۔ ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔
بجٹ میں 842 ارب روپے کے ڈویلپمنٹ اخراجات، 630 ارب کا سرپلس بجٹ شامل ہے۔ سالانہ ڈویلپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے۔
پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی پیکیج کی بھی منظوری دی گئی۔ صوبائی کابینہ نے 842ارب روپے کے ریکارڈ ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی۔ سابقہ ریونیو ہدف 625ارب روپے جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا۔ 960 ارب ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔
پنجاب نے کم ازکم اجرت 32ہزار سے بڑھا کر 37ہزار روپے کر نے کی منظوری دی، تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد اور پنشن میں 15فیصد اضافے کی منظوری دی گئی۔
مینارٹی ڈویلپمنٹ فنڈ میں پہلی مرتبہ ایک ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا، گندم کا قرض 375ارب روپے کی ادائیگی کی منظوری، سود کی مد میں 54ارب سے زائد بچت ہوگی۔
لیپ ٹاپ اسکیم کے لئے 6ارب روپے او پی کے ایل آئی انڈومنٹ فنڈ کے لئے 5ارب روپے کی منظوری دی گئی، سوشل پروٹیکشن کیلئے 130 ارب روپے مختص کیے گئے، 110ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا۔
پنجاب نے ایف بی آر ٹارگٹ سے 36 فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔ 2023-24 بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کیلئے 268 ارب روپے منظور کیے گئے۔ مالی سال-24 2023کے سپلیمنٹری بجٹ اسٹیٹمنٹ کی منظوری دی گئی۔
زرعی آلات کیلئے 26 ارب، کسان کارڈ 10 ارب، سی ایم گرین ٹریکٹر پروگرام 30 ارب، سی ایم ڈسٹرکٹ ایس جی ڈی پروگرام کیلئے 80 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔
لاہور ڈویلپمنٹ کیلئے 35 ارب، مری کے لئے 5ارب، لائیو اسٹاک کارڈ کیلئے 2 ارب، ہمت اور نگہبان کارڈ کیلئے 2ارب، ری اسٹرکچرنگ ایجوکیشن کیلئے 26ارب روپے کی منظوری دی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپییکر ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ مجتیٰ شجاع الرحمان نے 5446 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، اپنی تقریر کے آغاز پر انہوں نے نواز شریف، مریم نواز اور شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی ترقی اور بحالی کے آثار ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید واضح ہورہے ہیں، مرکز میں وزیراعظم جناب شہباز شریف اور صوبے میں وزیراعلی محترمہ مریم نوازشریف صاحبہ کی پالیسیوں اور خدمت کی رفتار کی گواہی ملک کے اندر سے ہی نہیں بیرون ملک کے ادارے اور سمندر پارپاکستانی 3.2 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر بھجوا کر دے رہے ہیں۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح 11.8 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ پچھلے 30 مہینوں کی ریکارڈ کم ترین سطح ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ علاوہ ازیں نظام حکومت کی مجموعی اصلاح،شفافیت، خسارے اور حکومتی اخراجات میں بڑی کمی، شرح سود میں 150 Basis Points کی کمی، زرعی اجناس کی ریکارڈ پیداوار، سٹاک ایکسچینج کی تاریخی بلندی، دوست اور عظیم برادر ممالک سے تعلقات کی بحالی کے نتیجے میں مجموعی طورپر ایک سازگار کاروبار دوست ماحول پھر سے پیدا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کے ذریعے عوام کے ریلیف اور کاروبار میں ترقی کے سفر کو مزید تیز کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے جس کا 100فیصد Cash Cover موجود ہے۔
علاوہ ازیں حکومتی حجم اور اخراجات میں خاطر خواہ کمی لا رہے ہیں اور غریب شہری پر بوجھ ڈالے بغیر صوبائی محصولات میں اضافہ بھی کر رہے ہیں۔ یہ بجٹ مشاورت، مساوات اور روشن مستقبل کی بنیاد ہے اور یہ حکومت کا نہیں، عوام اور سب کا بجٹ ہے جس میں سب کا خیال رکھا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کوئی حکومت میں ہے یا اپوزیشن میں، حامی ہے یا مخالف، شہرسے ہے یا دیہات سے، فیکٹری مالک ہے یا مزدور، کسان ہے یا دیہاڑی دار، تنخواہ دار ہے یا تاجر، طالب علم ہے یا ہنرمند، گھریلو خواتین ہیں یا ملازمت پیشہ ہماری محترم بہنیں، بیٹیاں، بچے ہیں یا مائیں، ڈاکٹر ہیں یا مریض یا پھر خصوصی افراد، غرض معاشرے کے ہر طبقے اور فرد کی ضروریات اور مفادات کو بجٹ میں توجہ دی گئی ہے۔
مجتبی شجاع الرحمان نے شور شرابے پر کہا کہ 'میری اپوزیشن کے اپنے محترم بھائیوں بہنوں سے درخواست ہوگی کہ اس بجٹ کو تحمل، عوام کی خدمت کے احساس اور جمہوریت دوست فرد کے طورپر سنیں، کیوں کہ یہ بجٹ اُن تمام بڑے اقدامات کا احاطہ کرتا ہے جس سے صوبہ پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا باب شروع ہو گا'۔
بجٹ کا حجم، آمدن تخیمہ اور ٹیکس
صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ کا مجموعی حجم 5446 ارب روپے ہے، جس میں آمدن کا تخمینہ 4643 ارب چالیس کروڑ روپے مختص جبکہ این ایف سی سے 3683 ارب 10 کروڑ روپے صوبے کو ملیں گے۔
صوبائی محصولات کی مد میں گزشتہ سال سے 54 فیصد اضافے کے ساتھ 960 ارب 30 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں پنجاب ریونیو اتھارٹی سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ 300 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو سے 6 فیصد اضافے کے ساتھ 105 ارب روپے اور محکمہ ایکسائز سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ 57ارب روپے کے محصولات کی وصولی متوقع ہے۔ جبکہNon Tax Revenue کی مد میں 111 فیصد اضافے کے ساتھ 488 ارب 40 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال میں 603 ارب 10 کروڑ روپے تنخواہوں، 451 ارب 40 کروڑ روپے پینشن اور 857 ارب 40 کروڑ روپے مقامی حکومتوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔
بجٹ کے اہم نکات
- عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف اور سولر کی مفت تنصیب کیلیے وزیر اعلیٰ روشن گھرانہ پروگرام کیلیے 9 ارب 50 کروڑ روپے مختص
- ہر غریب کو چھت فراہم کرنے کے لیے اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کیلیے 10 ارب روپے مختص
- پنجاب کسان کارڈ کے تحت 5 لاکھ کسانوں کو کل 75 ارب روپے مالیت کے قرض کا منصوبہ
- 9 ارب روپے کی لاگت سے Chief Minister Solarization of Agriculture Tubewells پروگرام شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت پنجاب بھر میں 7000 ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے گا۔
- کسانوں کو آسان اقسان پر ٹریکٹرز کی فراہمی کیلیے چیف منسٹر گرین ٹریکٹر اسکیم کیلیے 30 ارب روپے مختص
- ڈیری فارمرز اور کسانوں کو آسان اقساط پر قرض کیلیے 2 ارب روپے مختص
- 8 ارب روپے کی لاگت سے Aquaculture Shrimp Farming کا آغاز
- 5 ارب روپے کی لاگت سے شہر لاہور میں ماڈل فش مارکیٹ کا قیام
- 80 ارب روپے کی لاگت سے Chief Minister District SDGs پروگرام کیلیے مختص کرنے کی تجویز
- 296 ارب روپے کی لاگت سے 2380 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی
- 135 ارب روپے کی لاگت سے 482 اسکیموں کے تحت خستہ حال اور پرانی سڑکوں کی مرمت و بحالی
- 2 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے انڈر گریجوایٹ اسکالرشپ پروگرام
- چیف منسٹر اسکلڈ پروگرام کیلیے 2 ارب 97 کروڑ روپے مختص
- ٹیکسٹائل کی صنعت کو فروغ دینے اور زرِ مبادلہ میں اضافے کیلئے 3 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں پہلے Garment City کا قیام
- کھیلوں کے فروغ کیلیے 7 ارب روپے کھیلتا پنجاب منصوبے کیلیے مختص
- پنجاب کے دیگر اضلاع میں فری وائی فائی انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کا منصوبہ
- لیپ ٹاپ اسکیم کیلیے 10 ارب روپے مختص
- 67 کروڑ روپے کی لاگت سے لاہور میں State of the Art، Autism اسکول کا قیام
- 2 ارب روپے کی لاگت سے معذور لوگوں کیلئے چیف منسٹر ہمت کارڈ پروگرام کا اجرا
- لاہور میں کینسر اسپتال کے قیام کیلیے 56 ارب جبکہ سرگودھا میں عارضہ قلب کے اسپتال کیلیے 8 ارب 84 کروڑ روپے مختص
- شعبہ صحت کے انقلابی قدم ایئرایمبولینس سروس کیلیے 45 کروڑ روپے مختص
- 49 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب کے 5 بڑے شہروں میں ماحول دوست بس سروس کا آغاز
- ہر شہری کے گھر تک سرکاری خدمات کو فراہم کرنے کیلئے 34 کرو ڑ روپے کی لاگت سے ''مریم کی دستک'' پروگرام کا آغاز
- جرائم کی موثر روک تھام کیلئے3 ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب کے 19 اضلاع میں Smart Safe City پروگرام کا آغاز
- ملکہ کوہسار مری کی کھوئی ہوئی سیاحتی شناخت کو واپس بحال کرنے کیلئے حکومت پنجاب نے 10 ارب روپے کی لاگت سے Murree Development Program شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے آئندہ مالی سال میں 5 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔
تعلیم
حکموت نے شعبہ تعلیم کیلئے آئندہ مالی سال میں مجموعی طور پر 669 ارب 74 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جو کہ رواں مالی سال سے 13 فیصد اضافی ہے جس میں سے 604 ارب 24 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کی نسبت 12 فیصد اضافی جبکہ 65ارب 50 کروڑ روپے شعبہ تعلیم کے ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کی نسبت 14 فیصد زیادہ ہے۔
اسکول ایجوکیشن کے شعبے کیلئے آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 42 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جائے گی۔ جس کے ذریعے سرکاری اسکولوں کی مخدوش عمارات کی بحالی خاص طور پر سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی تعمیر و مرمت اور سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے کاموں کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں پنجاب کے اسکولوں میں نئے کلاس رومز کا اضافہ، آئی ٹی لیبز کا قیام اور Afternoon Schools پروگرام کا آغاز بھی آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں شامل ہے۔
ہائیر ایجوکیشن کیلئے مجموعی طور پر 17 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز کی گئی ہے۔
محکمہ لٹریسی و غیر رسمی تعلیم کیلئے 4 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز دی گئی ہے۔
صحت
آئندہ مالی سال میں شعبہ صحت کیلئے مجموعی طور پر 539 ارب 15 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جو کہ رواں مالی سال سے 14 فیصد زیادہ ہے ، اس میں سے 410 ارب 55 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال سے 15فیصد زیادہ ہے جبکہ 128 ارب 60 کروڑ روپے مجموعی طور پر شعبہ صحت کے ترقیاتی بجٹ کیلئے تجویز کیے گئے ہیں۔
شعبہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 42 ارب 60 کروڑ روپے،Revamping پروگرام Phase-1 کے تحت 16 ارب روپے اور Phase-2 کے تحت 7 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم آئندہ مالی سال میں رکھی گئی ہے۔
مفت ادویات کی فراہمی
صوبائی حکومت نے مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلیے آئندہ مالی سال کے بجٹ 55 ارب 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔
زراعت / کسان
آئندہ مالی سال زراعت کے شعبے میں انقلابی حکومتی اقدامات کا سال ہے۔ مجموعی طور پر آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں شعبہ زراعت کیلئے 64 ارب 60 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جو کہ رواں مالی سال سے 127 فیصد زیادہ ہے۔
پنجاب کسان کارڈ کے کے تحت 5 لاکھ کسانوں کو کل 75 ارب روپے مالیت کے قرضے بلاسود فراہم کیے جائیں گے، صوبے میں 7000 ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے 9 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
چیف منسٹر گرین ٹریکٹرز پروگرام کیلیے 30 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے، جس کے تحت کسانوں کو آسان اقساط اور بغیر سود ٹریکٹرز یا اُس کے لیے قرض فراہم کیا جائے گا۔
سڑکوں کی تعمیر کے لیے 143 ارب روپے مختص
حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران صوبے بھر کی سڑکوں کی تعمیر کے لیے 143 ارب روپے مختص کیے جبکہ 528 جاری منصوبوں کیلیے 58 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔
جنوبی پنجاب کے منصوبے
سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور بحالی کے تحت 684 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی کی جائے گی، جس کے لیے 31 ارب 48 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اور اس سے مظفر گڑھ، علی پور پنجند۔ ترینڈہ محمد پناہ سڑک کے درمیان سڑک تعمیر کی جائے گی۔
اسی طرح 13ارب روپے کی لاگت سے ملتان وہاڑی روڈ کی تعمیر و بحالی، 12 ارب روپے کی لاگت سے بورے والا وہاڑی روڈ کی تعمیر و بحالی، 10 ارب روپے کی لاگت سے 581 بنیادی صحت مراکز کی تعمیر و بحالی، 8 ارب 60 کروڑ روپے کی لاگت سے ملتان اور بہاولپور میں ماحول دوست بسوں کی فراہمی، 7 ارب روپے کی لاگت سے ملتان سیف سٹی پروگرام کیلیے مختص کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں جنوبی پنجاب میں غیر رسمی اسکولوں میں تعلیم کیلیے 4 ارب روپے، ملتان کینسر اسپتال کی تعمیر کے لیے 1 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
پنجاب کابینہ اجلاس، فنانس بل کی منظوری
قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا 9 واں اجلاس منعقد ہوا۔ کابینہ نے اگلے مالی سال 25-2024ء کے لیے 5446 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے۔ وزیر اعلی نے بجٹ دستاویز 2024-25 پر دستخط کر دئیے۔
پنجاب میں پہلی بار ترقیاتی بجٹ سے 530 ارب کی dead schemes کو بند کر دیا گیا ہے اور نئی اسکیمز کو شامل کیا گیا۔ نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگای گیا، نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کیا گیا۔ ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔
بجٹ میں 842 ارب روپے کے ڈویلپمنٹ اخراجات، 630 ارب کا سرپلس بجٹ شامل ہے۔ سالانہ ڈویلپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے۔
پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی پیکیج کی بھی منظوری دی گئی۔ صوبائی کابینہ نے 842ارب روپے کے ریکارڈ ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی۔ سابقہ ریونیو ہدف 625ارب روپے جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا۔ 960 ارب ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔
پنجاب نے کم ازکم اجرت 32ہزار سے بڑھا کر 37ہزار روپے کر نے کی منظوری دی، تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد اور پنشن میں 15فیصد اضافے کی منظوری دی گئی۔
مینارٹی ڈویلپمنٹ فنڈ میں پہلی مرتبہ ایک ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا، گندم کا قرض 375ارب روپے کی ادائیگی کی منظوری، سود کی مد میں 54ارب سے زائد بچت ہوگی۔
لیپ ٹاپ اسکیم کے لئے 6ارب روپے او پی کے ایل آئی انڈومنٹ فنڈ کے لئے 5ارب روپے کی منظوری دی گئی، سوشل پروٹیکشن کیلئے 130 ارب روپے مختص کیے گئے، 110ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا۔
پنجاب نے ایف بی آر ٹارگٹ سے 36 فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔ 2023-24 بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کیلئے 268 ارب روپے منظور کیے گئے۔ مالی سال-24 2023کے سپلیمنٹری بجٹ اسٹیٹمنٹ کی منظوری دی گئی۔
زرعی آلات کیلئے 26 ارب، کسان کارڈ 10 ارب، سی ایم گرین ٹریکٹر پروگرام 30 ارب، سی ایم ڈسٹرکٹ ایس جی ڈی پروگرام کیلئے 80 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔
لاہور ڈویلپمنٹ کیلئے 35 ارب، مری کے لئے 5ارب، لائیو اسٹاک کارڈ کیلئے 2 ارب، ہمت اور نگہبان کارڈ کیلئے 2ارب، ری اسٹرکچرنگ ایجوکیشن کیلئے 26ارب روپے کی منظوری دی گئی۔