کراچی پولیس موبائل پان کے کیبن میں لوٹ مار میں ملوث ڈی ایس پی اور بیٹا زیر حراست

دکاندار نے بتایا کہ یہ موبائل اس سےقبل بھی آئی تھی جس سے اندازہ ہوتا ہے یہ اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہے، ایس ایس پی

پولیس نےبتایا کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں—فوٹو: اسکرین گریب

گلشن اقبال میں ڈی ایس پی لیگل اے وی سی سی کی پولیس موبائل پان کے کیبن سے لوٹ مار میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور پولیس نے مذکورہ ڈی ایس پی اور ان کے بیٹے کو تحقیقات کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس کے مطابق گلشن اقبال میں موبائل میں سوار سادہ لباس افراد کی پان کے کیبن میں لوٹ مار کی ویڈیو وائرل ہونے کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آگئی اور اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (ایس ایس پی اے وی ایل سی) نے بتایا کہ لوٹ مار کے واقعے کی ویڈیو میں دکھائی دینے والوں میں ڈی ایس پی کا بیٹا بھی شامل تھا۔

ایس ایس پی عارف اسلم راؤ نے بتایا کہ اے وی ایل سی پولیس نے موبائل کا سراغ لگا کر اپنے قبضے میں لینے کے بعد ڈی ایس پی اور ان کے بیٹے کو تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا ہے اور دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

پولیس نے بتایا کہ واردات میں استعمال کی جانے والی پولیس موبائل کا سراغ لگا لیا جو کہ ڈی ایس پی ظفر کو الاٹ کی گئی تھی اور ویڈیو میں دکھائی دینے والے افراد میں ڈی ایس پی کا بیٹا بھی شامل تھا، جس سے پولیس نے حراست میں لے کر پولیس موبائل اپنے قبضے میں لے لی ہے۔


واقعے کا مقدمہ گلشن اقبال تھانے میں پان کیبن کے مالک شاہ زیب مغل کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

ایس ایچ او گلشن اقبال انسپکٹر عقیل نے بتایا کہ زیر حراست افراد کو تفتیش کے لیے گلشن اقبال تھانے منتقل کر دیا گیا ہے اور ویڈیو میں دکھائی دینے والے دیگر افراد کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہے۔

ایس ایس پی اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل عارف اسلم راؤ نے بتایا کہ اے وی سی سی کے ایس پی واقعے کی ابتدائی تحقیقات کر رہے ہیں اور ویڈیو میں نظر آنے والی پولیس موبائل اے وی سی سی میں تعینات ڈی ایس پی لیگل ظفر کو الاٹ کی گئی تھی جبکہ ویڈیو میں ڈی ایس پی کا بیٹا بھی دکھائی دے رہا ہے تاہم پولیس نے ڈی ایس پی اور ان کے بیٹے کو تحقیقات کے لیے حراست میں لے لیا ہے اور دیگر 2 افراد کی بھی شناخت کرلی گئی ہے جن کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

عارف اسلم راؤ نے بتایا کہ دکان دار نے اپنے بیان میں بتایا کہ مذکورہ موبائل اس سے قبل بھی ان کی دکان پر آئی تھی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مذکورہ پولیس موبائل اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہے تاہم ایسٹ انویسٹی گیشن پولیس واقعے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
Load Next Story