پودے بھی اپنے اندر ذہانت رکھتے ہیں ماہرین
پودے کیڑوں سے پہنچنے والے نقصان کو محسوس کرتے ہوئے اس سے بچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، تحقیق
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پودے بھی اپنے اندر ایک قسم کی ذہانت رکھتے ہیں۔
تازہ ترین مطالعے میں معلوم ہوا کہ پودے اپنے اطراف میں موجود پودوں کو کیڑوں سے پہنچنے والے نقصان کو محسوس کرتے ہوئے نقصان سے بچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
متعدد سائنس دان ذہانت کو بطور مرکزی اعصاب نظام بیان کرتے ہیں جس میں برقی سگنل پیغام لے کر دیگر نروز تک جاتے ہیں۔ جبکہ پودوں میں موجودویسکیولر نظام ایک ایسا خلیوں کا نیٹورک ہوتا ہے جو پودوں میں پانی، معدنیات اور اجزاء کی نقل و حرکت کے ذریعے ان کی نمو میں مدد دیتا ہے۔
ماضی کے مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جب بھی پودے ماحولیاتی تناؤ (جیسے کہ ان کے پتوں یا تنوں کا ٹوٹ جانا) سے گزرتے ہیں تو یہ ایک انتہائی بلند فریکوئنسی پر تکلیف دہ آواز نکالتے ہیں۔
گولڈن روڈز (شمالی امریکا، یورپ اور ایشیاء میں پائے جانے والے پھول) پر کی جانے والی تازہ ترین تحقیق میں دیکھا گیا کہ جب پودوں کو دھس (بیٹل نامی ایک کیڑا) کھاتی ہے تو پودے کیسے ردِ عمل دیتے ہیں۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ ایسے صورت میں پودوں نے ایک کیمیکل خارج کیا جس سے کیڑے کو یہ علم ہوا کہ یہ پودا خراب ہے اور کھانے کا ذریعہ ثابت نہیں ہو سکتا۔
تازہ ترین مشاہدے کے بعد سائنس دانوں کی جانب سے ذہانت کی تعریف میں مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت کو بطور ایک اشارہ شامل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
کورنیل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایک پروفیسر کیسلر کے مطابق ذہانت کی اب تک 70 سے زائد تعریفیں پیش کی جا چکی ہیں اور ان میں کسی پر بھی اتفاق نہیں ہے۔