پروسٹیٹ کینسر کی بہتر انداز میں تشخیص کرنے والا اے آئی ماڈل
مصنوعی ذہانت کا یہ ماڈل پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص اسپتال کے ڈاکٹروں سے بہتر انداز میں کر سکتا ہے، تحقیق
محققین نے ایک ایسا مصنوعی ذہانت کا ماڈل وضع کیا ہے جو پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص اسپتال کے ڈاکٹروں سے بہتر انداز میں کر سکتا ہے۔
نیدرلینڈز کی ریڈ بوڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ایسا کمپیوٹر سسٹم بنایا ہے جس کی تربیت اور آزمائش 10 ہزار سے زائد پروسٹیٹ ایم آر آئی معائنوں میں پر کی گئی ہے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے نصف تعداد میں 'غلط مثبت' نتائج سامنے آئے۔
ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ یہ نظام مردوں کو لاحق ہونے والے سب سے عام کینسر میں بغیر علامت تشخیص اور غیر ضروری سرجریز کی تعداد کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
محققین کے مطابق اے آئی کو استعمال کرتے ہوئے اسکین کا معائنہ دنیا بھر میں میڈیکل ایمیجنگ کی بڑھتی مانگ کو پورا کرنے میں اہم ہوگا۔
اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق میں بین الاقوامی محققین کی ٹیم نے نیدرلینڈز میں 9ہزار 129 مریضوں کے 10 ہزار 207 ایم آر آئی معائنوں کو استعمال کرتے ہوئے ٹیکنالوجی وضع کی۔
بعد ازاں اس کو مزید 1000 مریضوں کے اسکینز پر آزمایا گیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ یہ افراد کینسر میں مبتلا ہیں یا نہیں اور اگر ہیں تو ان کا مرض کتنا شدید ہے۔
اس ٹیکنالوجی کا موازنہ 20 ممالک کے 60 ریڈیو لوجسٹ کے ساتھ کیا گیا جن کا ایم آر آئی اسکین پڑنے کا تجربہ اوسطاً پانچ سے 10 سال کے درمیان تھا۔
نیدرلینڈز کی ریڈ بوڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ایسا کمپیوٹر سسٹم بنایا ہے جس کی تربیت اور آزمائش 10 ہزار سے زائد پروسٹیٹ ایم آر آئی معائنوں میں پر کی گئی ہے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے نصف تعداد میں 'غلط مثبت' نتائج سامنے آئے۔
ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ یہ نظام مردوں کو لاحق ہونے والے سب سے عام کینسر میں بغیر علامت تشخیص اور غیر ضروری سرجریز کی تعداد کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
محققین کے مطابق اے آئی کو استعمال کرتے ہوئے اسکین کا معائنہ دنیا بھر میں میڈیکل ایمیجنگ کی بڑھتی مانگ کو پورا کرنے میں اہم ہوگا۔
اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق میں بین الاقوامی محققین کی ٹیم نے نیدرلینڈز میں 9ہزار 129 مریضوں کے 10 ہزار 207 ایم آر آئی معائنوں کو استعمال کرتے ہوئے ٹیکنالوجی وضع کی۔
بعد ازاں اس کو مزید 1000 مریضوں کے اسکینز پر آزمایا گیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ یہ افراد کینسر میں مبتلا ہیں یا نہیں اور اگر ہیں تو ان کا مرض کتنا شدید ہے۔
اس ٹیکنالوجی کا موازنہ 20 ممالک کے 60 ریڈیو لوجسٹ کے ساتھ کیا گیا جن کا ایم آر آئی اسکین پڑنے کا تجربہ اوسطاً پانچ سے 10 سال کے درمیان تھا۔