عالمی ٹائٹل پر نظریں جمائے نئے چیلنجز کیلئے تیار
نویں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے میچز امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہو رہے ہیں، جس کا ابتدائی مرحلہ اپنے اختتام کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اس ورلڈکپ میں 20 ملکوں نے حصہ لیا، امریکا، کینیڈا اوریوگنڈا پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا حصہ بنی ہیں۔ ٹیموں کو چار گروپس میں تقسیم کیا گیا۔ ہر گروپ میں سے ٹاپ دو ٹیمیں سپرایٹ مرحلے کے لیے کوالیفائی کریں گی۔
تادم تحریر سپرایٹ میں جانے والی بیشتر ٹیموں کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ گروپ اے میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ امریکا، کینیڈا اور آئرلینڈ کی ٹیمیں شامل ہیں۔ امریکا کی ٹیم زیادہ تر ایشیائی نژاد کھلاڑیوں پر مشتمل ہے، لیکن اس ٹیم میں اتحاد اور جذبہ نظر آیا۔ کینیڈا اور پاکستان کو شکست دینے اور بارش کے سبب آئرلینڈ سے میچ برابر ہونے کی وجہ سے امریکا کی ٹیم گروپ اے میں دوسری پوزیشن پر آ کر سپرایٹ کے لیے کوالیفائی کر چکی ہے۔ مشکل پچز اور پریشر صورتحال میں بھی امریکی کھلاڑی پراعتماد نظر آئے۔ بھارت پہلے تینوں میچ جیت کے اپنے گروپ میں آگے ہے اور سپرایٹ میں آ چکا ہے۔
گروپ بی میں آسٹریلیا، برطانیہ، سکاٹ لینڈ، نمیبیا اور اومان شامل ہیں۔ آسٹریلیا پہلے تینوں میچ جیت کے سپرایٹ کے لیے کوالیفائی کرچکا۔ برطانیہ، نمیبیا کو شکست دے کر اگلے مرحلے کے لیے اپنے مواقع روشن کر سکتا ہے۔ کیوں کہ سکاٹ لینڈ کو کوالیفائی کرنے کے لیے آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کو شکست دینی ہو گی۔ گروپ سی میں ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، افغانستان، یوگنڈا اور پاپوانیوگنی کی ٹیمیں شامل ہیں۔ اس گروپ سے افغانستان اور ویسٹ انڈیز سپرایٹ کے لیے کوالیفائی کر چکی ہیں۔ نیوزی لینڈ کی کارکردگی اچھی نہیں رہی، افغانستان سے 84رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی کرکٹ فینز نے نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کو ٹرول کیا ہے، جنہوں نے آئی پی ایل کی وجہ سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ اس طرح یہ فینز اپنا مذاق خود بنا رہے ہیں، کیوں کہ پاکستان کا دورہ کرنے والی نیوزی لینڈ کی 'سی کلاس' ٹیم سے بھی پاکستان سیریز جیت نہیں سکا اور اب خود بھی ورلڈکپ کے پہلے مرحلے میں ہی باہر ہو گیا ہے۔
گروپ ڈی میں جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال اور نیدرلینڈ کی ٹیمیں شامل ہیں۔ جنوبی افریقہ اپنے چاروں میچ جیت کر سرفہرست ہے، دوسرے نمبر پر بنگلہ دیش ٹیم کے امکانات روشن نظر آ رہے ہیں۔ کھلاڑیوں کی پرفارمنس کی بات کی جائے تو ابھی تک کے میچز میں افغانستان کے رحمن اللہ گرباز 167 رنز بنا کر بلے بازوں میں سرفہرست ہیں۔ دوسرے نمبر پر 141 رنز کے ساتھ امریکا کے بیٹسیمن ایرون جونز ہیں۔ انہوں نے کینیڈا اور پاکستان کے خلاف امریکا کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس فہرست میں آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر 115 رنز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
گیندبازی میں افغانستان کے لیفٹ آرم فاسٹ بالر فضل حق فاروقی 12 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست ہیں۔ دوسرے نمبر پر جنوبی افریقہ کے پیسر اینرچ نورٹجے نو وکٹیں حاصل کر چکے ہیں، جبکہ ویسٹ انڈیز کے فاسٹ بالر الزاری جوزف آٹھ وکٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ آل روائونڈر پرفارمنس میں آسٹریلیا کے مارکوس سٹوینس قابل ذکر ہیں، جو اب تک چھ وکٹوں کے ساتھ بلے بازی میں 97 رنز اسکور کرچکے ہیں۔
سپرایٹ مرحلے میں کوالیفائی کرنے والی ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا جائے گا۔ اب تک کی صورتحال کے مطابق پہلے گروپ میں آسٹریلیا (B2)، بھارت (A1)، اور افغانستان (C1) شامل ہیں۔ سپرایٹ میں اس گروپ میں شامل ہونے والی چوتھی ٹیم بنگلہ دیش ہو سکتی ہے۔ افغانستان ٹیم کی اچھی فارم کی وجہ سے اس کے میچز دلچسپ ہوں گے، بنگلہ دیش پر تو اسے نفسیاتی برتری حاصل ہو گی، اگر پریشر صورتحال میں حواس بحال رہے تو آسٹریلیا اور بھارت کے ساتھ بھی سخت مقابلے اور جیت کی توقع کی جا سکتی ہے۔ تاہم فی الحال بھارت اور آسٹریلیا اس گروپ سے سیمی فائنل میں کوالیفائی کرنے کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔ سپرایٹ کے دوسرے گروپ میں ابھی تک جنوبی افریقہ، امریکا اور ویسٹ انڈیز اپنی نشست محفوظ کر چکے ہیں۔ غالب امکان ہے چوتھی ٹیم برطانیہ ہو گی۔
ورلڈکپ کے دوسرے مرحلے سے تمام میچز ویسٹ انڈیز میں شیڈول کیے گئے ہیں، سپرایٹ مقابلوں کا آغاز 19 جون کو جنوبی افریقہ اور امریکہ کے درمیان مقابلے سے ہو گا۔ بھارتی ٹیم کو آئی سی سی کا بڑا ٹائٹل جیتے دس سال سے زیادہ ہوچکے ہیں، بھارتی ٹیم کے شائقین ٹائٹل کی جیت سے کم پر خوش نہیں ہوں گے۔ ویسٹ انڈیز دو مرتبہ ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ اپنے نام کر چکا ہے۔
اس مرتبہ اسے ہوم کنڈیشنز کا ایڈوانٹیج بھی حاصل ہے۔ تاہم اب تک ہونے والے ٹی ٹوئنٹی عالمی مقابلوں میں میزبان ٹیم ورلڈکپ میں کامیابی نہیں حاصل کر سکی۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم ٹائٹل کے قریب پہنچ کر ہمت ہار دیتی ہے، دیکھیں اس مرتبہ وہ کوئی کرشمہ کرنے میں کامیاب ٹھہرتی ہے یا ماضی کو دہرائے گی۔ جہاں ون ڈے کرکٹ میں آسٹریلیا کی ٹیم کئی عالمی ٹائٹل اپنے نام کر چکی ہے، وہاں ٹی ٹوئنٹی میں اسے اکلوتی کامیابی 2021ء میں ملی۔ دیکھتے ہیں 29 جون کو فاتح کا تاج کس ٹیم کے سر پر رکھا جائے گا۔
اس ورلڈکپ کی خاص بات اس کا فارمیٹ اور 20 ٹیموں کی شمولیت ہے۔ امریکا کی ٹیم نے بھی شائقین کرکٹ کو حیران کیا کہ پہلی مرتبہ ورلڈکپ میں حصہ لیا اور سپرایٹ کے مرحلے کے لیے بھی کوالیفائی کر چکی ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ اس سے امریکا میں کرکٹ کو فروغ ملے گا اور آنے والے برسوں میں یہ ایک اچھی کرکٹ ٹیم کے طور پر سامنے آئے گی۔
کرکٹ کے مختصر طرز کے فارمیٹ نے دوسرے ممالک میں کرکٹ کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ نیوزی لینڈ، پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں اس وقت آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں بالترتیب چھٹے، ساتویں اور آٹھویں نمبر پر موجود ہیں، لیکن اس ورلڈکپ میں خراب کارکردگی کی وجہ سے یہ پہلے مرحلہ میں ہی باہر ہو چکی ہیں۔ یقیناً یہ ان ٹیموں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ اپنی ناقص کارکردگی پر غور کر کے خامیوں کو دور کریں تاکہ 2026ء کے ورلڈکپ میں اپنے شائقین کی توقعات پر پورا اتر سکیں۔ n