اٹک کی عدالت میں دو وکلا کا قتل اے ایس آئی کی تعیناتی سے متعلق انکشافات
قاتل اے ایس آئی نے سرکاری رائفل بھی جاری کروائی جس کا وہ مجاز نہ تھا، انچارج ایلیٹ فورس اٹک اور محرر بھی گرفتار
ضلع کچہری اٹک میں ایلیٹ فورس کے اے ایس آئی کی فائرنگ سے دو وکلا کے قتل کے واقعے میں ایلیٹ فورس کے اے ایس آئی کو ڈیوٹی پر متعین کیے جانے کے حوالے سے محکمانہ انکوائری میں ہوشربا انکشافات سامنے آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انچارج ایلیٹ فورس اٹک سب انسپکٹر عبد الوحید اور محرر ایلیٹ اے ایس آئی محمد تنویر سنگین غفلت اور لاپروائی کے مرتکب قرار پائے، حملہ کرنے والے اے ایس آئی نے اپنی مرضی سے پسٹل کے ساتھ سرکاری رائفل بھی جاری کروائی جس کا وہ مجاز نہ تھا۔
دونوں افسران کے خلاف پولیس آرڈر کی دفعات 155سی اور 155 ڈی کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا تاہم آئی جی پنجاب کے اسٹینڈنگ آرڈر کے باوجود ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر کو جو کہ تمام گارڈ کی ڈیوٹی کو چیک کرکے بریف کرنے کے پابند ہوتے ہیں انہیں سارے معاملے میں کلین چٹ دے دی گئی۔
اٹک واقعہ کے بعد ڈی ایس پی اظہر شبیر خان کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا جن کی انکوائری کے بعد درج مقدمہ میں بتایا گیا ہے کہ انچارج ایلیٹ سیکشن اے ایس آئی انتظار شاہ کی ڈیوٹی سیشن کورٹ میں تھی جہاں اس نے سرکاری ایس ایم جی رائفل سے فائرنگ کرکے دو وکلا کو قتل کردیا وکلا کے قتل کا مقدمہ تھانہ سٹی اٹک میں درج کرکے اے ایس آئی انتظار شاہ کو گرفتار کرلیاگیا۔
سنگین واقعہ کی محکمانہ انکوائری کی گئی تو انکشاف ہوا کہ انچارج ایلیٹ فورس سب انسپکٹر عبدالوحید اور محرر ایلیٹ محمد تنویر کو علم تھا کہ اے ایس آئی انتظار شاہ کا عدالت میں فیملی کیس چل رہا ہے اور انتظار شاہ کی ایڈووکیٹ اسرار احمد وغیرہ سے چپقلش بھی ہے، انتظار شاہ اے ایس آئی کی ڈیوٹی سول کورٹ میں لگانا کسی صورت مناسب نہ تھا۔
ایف آئی آر میں درج کیا گیا ہے کہ انکوائری میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اے ایس آئی انتظار شاہ کی ڈیوٹی ایلیٹ سیکشن انچارج کیو آر ایف سیشن میں کورٹ لگائی گئی تھی انچارج ایلیٹ فورس اٹک سب انسپکٹر عبدالوحید اور محرر اے ایس آئی محمد تنویر کی ذمہ داری تھی کہ وہ اے ایس آئی انتظار شاہ کی ڈیوٹی وہاں نہ لگاتے، دونوں پابند تھے کہ حساس مقام پر متعین ڈیوٹی کی ایس او پی کے مطابق خود نگرانی کرکے فورس کو بریف کرتے لیکن انچارج ایلیٹ فورس اٹک اور محرر ایلیٹ نے ڈیوٹی چیک نہ کرکے سنگین غفلت اور لاپروائی کا مظاہرہ کیا۔
ایف آئی آر میں انکوائری کی بنیاد پر مزید تحریر کیا گیا ہے کہ ڈیوٹی پر متعین انچارج افسران کو پسٹل اور کانسٹیبل اہل کاروں کو رائفل الاٹ کی جاتی ہے، انکوائری میں یہ بھی پتا چلا کہ اے ایس آئی نے پسٹل کے علاوہ اپنی مرضی کا اسلحہ ایس ایم جی رائفل دونوں جاری کروائے جس کا وہ مجاز نہ تھا۔
انچارج ایلیٹ اٹک اور محرر ایلیٹ کی ذمہ داری تھی کہ وہ جاری اسلحے کو بھی ایس او پی کے مطابق چیک کرتے لیکن ایسا نہ کیاگیا نہ ہی افسران کو آگاہ کیا گیا، انچارج ایلیٹ اٹک اور محرر ایلیٹ نے ڈیوٹی پر جانے والی فورس کو چیک اور بریف نہ کرکے سنگین مجرمانہ غفلت برتی ہے لہذا ان کے خلاف پولیس آرڈر کے تحت مقدمہ درج کیا جائے جس پر تھانہ سٹی اٹک نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
تھانہ سٹی اٹک سے رابطہ کرنے پر پولیس آفیسر نے بتایا کہ دونوں افسران کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انچارج ایلیٹ فورس اٹک سب انسپکٹر عبد الوحید اور محرر ایلیٹ اے ایس آئی محمد تنویر سنگین غفلت اور لاپروائی کے مرتکب قرار پائے، حملہ کرنے والے اے ایس آئی نے اپنی مرضی سے پسٹل کے ساتھ سرکاری رائفل بھی جاری کروائی جس کا وہ مجاز نہ تھا۔
دونوں افسران کے خلاف پولیس آرڈر کی دفعات 155سی اور 155 ڈی کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا تاہم آئی جی پنجاب کے اسٹینڈنگ آرڈر کے باوجود ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر کو جو کہ تمام گارڈ کی ڈیوٹی کو چیک کرکے بریف کرنے کے پابند ہوتے ہیں انہیں سارے معاملے میں کلین چٹ دے دی گئی۔
اٹک واقعہ کے بعد ڈی ایس پی اظہر شبیر خان کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا جن کی انکوائری کے بعد درج مقدمہ میں بتایا گیا ہے کہ انچارج ایلیٹ سیکشن اے ایس آئی انتظار شاہ کی ڈیوٹی سیشن کورٹ میں تھی جہاں اس نے سرکاری ایس ایم جی رائفل سے فائرنگ کرکے دو وکلا کو قتل کردیا وکلا کے قتل کا مقدمہ تھانہ سٹی اٹک میں درج کرکے اے ایس آئی انتظار شاہ کو گرفتار کرلیاگیا۔
سنگین واقعہ کی محکمانہ انکوائری کی گئی تو انکشاف ہوا کہ انچارج ایلیٹ فورس سب انسپکٹر عبدالوحید اور محرر ایلیٹ محمد تنویر کو علم تھا کہ اے ایس آئی انتظار شاہ کا عدالت میں فیملی کیس چل رہا ہے اور انتظار شاہ کی ایڈووکیٹ اسرار احمد وغیرہ سے چپقلش بھی ہے، انتظار شاہ اے ایس آئی کی ڈیوٹی سول کورٹ میں لگانا کسی صورت مناسب نہ تھا۔
ایف آئی آر میں درج کیا گیا ہے کہ انکوائری میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اے ایس آئی انتظار شاہ کی ڈیوٹی ایلیٹ سیکشن انچارج کیو آر ایف سیشن میں کورٹ لگائی گئی تھی انچارج ایلیٹ فورس اٹک سب انسپکٹر عبدالوحید اور محرر اے ایس آئی محمد تنویر کی ذمہ داری تھی کہ وہ اے ایس آئی انتظار شاہ کی ڈیوٹی وہاں نہ لگاتے، دونوں پابند تھے کہ حساس مقام پر متعین ڈیوٹی کی ایس او پی کے مطابق خود نگرانی کرکے فورس کو بریف کرتے لیکن انچارج ایلیٹ فورس اٹک اور محرر ایلیٹ نے ڈیوٹی چیک نہ کرکے سنگین غفلت اور لاپروائی کا مظاہرہ کیا۔
ایف آئی آر میں انکوائری کی بنیاد پر مزید تحریر کیا گیا ہے کہ ڈیوٹی پر متعین انچارج افسران کو پسٹل اور کانسٹیبل اہل کاروں کو رائفل الاٹ کی جاتی ہے، انکوائری میں یہ بھی پتا چلا کہ اے ایس آئی نے پسٹل کے علاوہ اپنی مرضی کا اسلحہ ایس ایم جی رائفل دونوں جاری کروائے جس کا وہ مجاز نہ تھا۔
انچارج ایلیٹ اٹک اور محرر ایلیٹ کی ذمہ داری تھی کہ وہ جاری اسلحے کو بھی ایس او پی کے مطابق چیک کرتے لیکن ایسا نہ کیاگیا نہ ہی افسران کو آگاہ کیا گیا، انچارج ایلیٹ اٹک اور محرر ایلیٹ نے ڈیوٹی پر جانے والی فورس کو چیک اور بریف نہ کرکے سنگین مجرمانہ غفلت برتی ہے لہذا ان کے خلاف پولیس آرڈر کے تحت مقدمہ درج کیا جائے جس پر تھانہ سٹی اٹک نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
تھانہ سٹی اٹک سے رابطہ کرنے پر پولیس آفیسر نے بتایا کہ دونوں افسران کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔