مکہ مکرمہ میں درجہ حرارت 51 سینٹی گریڈ تک جا پہنچا 577 حاجی جاں بحق
جاں بحق ہونے والوں میں سے 320 کا تعلق مصر، 144 کا انڈونیشیا، 60 اردن، ایران 11 اور 3 کا تعلق سینیگال ہے
مکہ میں شدید گرمی کے باعث 550 سے زائد عازمین حج جاں بحق ہو گئے جن میں سے320 کا تعلق مصر، 144 انڈونیشیا، 60 اردن، ایران 11 اور 3 کا تعلق سینیگال ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مکہ مکرمہ کے سب سے بڑے المیسم مردہ خانہ میں 550 لاشیں لائی گئی جن کی موت شدید گرمی کی وجہ سے واقع ہوئی تھی۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ مختلف اسپتالوں میں شدید گرمی کے باعث بیمار ہونے والے 2 ہزار حاجی زیر علاج ہیں۔ جاں بحق ہونے والے حاجیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے ''اے ایف پی'' نے دعویٰ کیا ہے کہ جاں بحق ہونے والے حاجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور مجموعی تعداد اب بڑھ کر 577 ہوگئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس حج کے دوران گرم موسم کے باعث 240 حاجیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی تھی، جن میں سے زیادہ تر انڈونیشیا کے شہری تھے۔
گزشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک سعودی تحقیقی رپورٹ کے مطابق شدید گرم موسم اور آب و ہوا کی خرابی کی وجہ سے حاجیوں کے بڑی تعداد کا متاثر ہونے کا امکان ہے اور درجہ حرارت 50 سے زائد ہوسکتا ہے۔
اے ایف پی کے نمائندے نے گزشتہ روز منیٰ میں حجاج کو اپنے سروں پر پانی کی بوتلیں انڈیلتے ہوئے دیکھا جب کہ رضاکاروں نے ٹھنڈا رہنے میں مدد کے لیے کولڈ ڈرنکس اور تیزی سے پگھلنے والی چاکلیٹ آئس کریم بھی تقسیم کیں۔
سعودی حکام نے عازمین کو دن کے گرم ترین اوقات میں چھتری استعمال کرنے، وافر مقدار میں پانی پینے اور دھوپ کی چبتی روشنی میں جانے سے گریز کا مشورہ دیا تھا۔
سعودی وزارت حج و عمرہ کے مطابق رواں برس تقریباً 18 لاکھ خوش نصیبوں نے حج ادا کیا جن میں سے 16 لاکھ بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے حاجی تھے۔
خیال رہے کہ ہر سال دسیوں ہزار حجاج سرکاری حج ویزا حاصل کیے بغیر حج کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو خطرناک اقدام ہے کیونکہ اس طرح یہ منیٰ کے راستے میں سعودی حکام کی طرف سے فراہم کردہ ایئر کنڈیشنڈ کیمپ کی سہولیات حاصل نہیں کر پاتے۔
اے ایف پی سے بات کرنے والے سعودی سفارت کاروں میں سے ایک نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں غیر رجسٹرڈ مصری حاجیوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مکہ مکرمہ کے سب سے بڑے المیسم مردہ خانہ میں 550 لاشیں لائی گئی جن کی موت شدید گرمی کی وجہ سے واقع ہوئی تھی۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ مختلف اسپتالوں میں شدید گرمی کے باعث بیمار ہونے والے 2 ہزار حاجی زیر علاج ہیں۔ جاں بحق ہونے والے حاجیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے ''اے ایف پی'' نے دعویٰ کیا ہے کہ جاں بحق ہونے والے حاجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور مجموعی تعداد اب بڑھ کر 577 ہوگئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس حج کے دوران گرم موسم کے باعث 240 حاجیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی تھی، جن میں سے زیادہ تر انڈونیشیا کے شہری تھے۔
گزشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک سعودی تحقیقی رپورٹ کے مطابق شدید گرم موسم اور آب و ہوا کی خرابی کی وجہ سے حاجیوں کے بڑی تعداد کا متاثر ہونے کا امکان ہے اور درجہ حرارت 50 سے زائد ہوسکتا ہے۔
اے ایف پی کے نمائندے نے گزشتہ روز منیٰ میں حجاج کو اپنے سروں پر پانی کی بوتلیں انڈیلتے ہوئے دیکھا جب کہ رضاکاروں نے ٹھنڈا رہنے میں مدد کے لیے کولڈ ڈرنکس اور تیزی سے پگھلنے والی چاکلیٹ آئس کریم بھی تقسیم کیں۔
سعودی حکام نے عازمین کو دن کے گرم ترین اوقات میں چھتری استعمال کرنے، وافر مقدار میں پانی پینے اور دھوپ کی چبتی روشنی میں جانے سے گریز کا مشورہ دیا تھا۔
سعودی وزارت حج و عمرہ کے مطابق رواں برس تقریباً 18 لاکھ خوش نصیبوں نے حج ادا کیا جن میں سے 16 لاکھ بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے حاجی تھے۔
خیال رہے کہ ہر سال دسیوں ہزار حجاج سرکاری حج ویزا حاصل کیے بغیر حج کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو خطرناک اقدام ہے کیونکہ اس طرح یہ منیٰ کے راستے میں سعودی حکام کی طرف سے فراہم کردہ ایئر کنڈیشنڈ کیمپ کی سہولیات حاصل نہیں کر پاتے۔
اے ایف پی سے بات کرنے والے سعودی سفارت کاروں میں سے ایک نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں غیر رجسٹرڈ مصری حاجیوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔