کراچی ڈکیتی مزاحمت پر تاجر آصف بلوانی کو قتل کرنے والے ملزمان مقابلے میں ہلاک
ملزمان کا تعلق اندروز سندھ سے ہے، گینگ کے 8 سے دس کارندے ہیں جو بینک سے رقم لے کر نکلنے والوں کو لوٹتے ہیں
شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں تاجر آصف بلوانی کے قتل میں ملوث ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگئے۔ ملزمان نے تاجر آصف بلوانی سے دس لاکھ روپے کی رقم چھیننے کیلئے قتل کیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ ساجد سدوزئی نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ساؤتھ پولیس نے آصف بلوانی کے دونوں ملزمان کو ہلاک کردیا ،13 جون کا تھانہ ڈیفنس کا دو ملزمان سے پولیس مقابلہ ہوا جو آصف بلوانی قتل میں ملوث ہیں۔
مقتول تاجر بوٹ بیسن کے قریب بینک سے دس لاکھ روپے کی رقم نکلوا کر نکلا تھا، جس پر ملزمان نے اُس کا تعاقب کیا اور گھر کے قریب پہنچے تو ملزمان نے گاڑی پر فائر کیے تھے۔
ایس ایس پی کے مطابق دونوں ہلاک ملزمان کی شناخت شیر علی عرف پیارو اور ذولفقار عرف زلفی سے ہوئی ہے، دونوں ملزمان ڈکیت گروپ سے تعلق رکھتے تھے جو پولیس کو مطلوب تھا اور یہ پہلے بھی کئی کیسز میں گرفتار بھی ہوچکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ڈکیت گروپ بینک سے پیسے لے کر نکلنے والے شہریوں سے لوٹ مار کرتے تھے، واردات کے بعد پولیس نے بینک مینجر کو بھی لیٹر لکھا ہے جو مشکوک شخص ہو اس کی اطلاع دیں اور بینک میں داخل ہونے والے ہر شہری کی بائیو میٹرک ہونی چاہیے، کیش ٹرانزیشکن بینک میں ہوتی ہے پولیس ہر کسی کو سیکورٹی دے سکتی ہے اگر بینک رابطہ کرتا ہے تو یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔
ایس ایس پی سائوتھ نے مزید بتایا کہ یہ گروپ اندرون سندھ سے ہے اور اس گروپ کے 8 سے دس ملزمان ہیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ ساجد سدوزئی نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ساؤتھ پولیس نے آصف بلوانی کے دونوں ملزمان کو ہلاک کردیا ،13 جون کا تھانہ ڈیفنس کا دو ملزمان سے پولیس مقابلہ ہوا جو آصف بلوانی قتل میں ملوث ہیں۔
مقتول تاجر بوٹ بیسن کے قریب بینک سے دس لاکھ روپے کی رقم نکلوا کر نکلا تھا، جس پر ملزمان نے اُس کا تعاقب کیا اور گھر کے قریب پہنچے تو ملزمان نے گاڑی پر فائر کیے تھے۔
ایس ایس پی کے مطابق دونوں ہلاک ملزمان کی شناخت شیر علی عرف پیارو اور ذولفقار عرف زلفی سے ہوئی ہے، دونوں ملزمان ڈکیت گروپ سے تعلق رکھتے تھے جو پولیس کو مطلوب تھا اور یہ پہلے بھی کئی کیسز میں گرفتار بھی ہوچکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ڈکیت گروپ بینک سے پیسے لے کر نکلنے والے شہریوں سے لوٹ مار کرتے تھے، واردات کے بعد پولیس نے بینک مینجر کو بھی لیٹر لکھا ہے جو مشکوک شخص ہو اس کی اطلاع دیں اور بینک میں داخل ہونے والے ہر شہری کی بائیو میٹرک ہونی چاہیے، کیش ٹرانزیشکن بینک میں ہوتی ہے پولیس ہر کسی کو سیکورٹی دے سکتی ہے اگر بینک رابطہ کرتا ہے تو یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔
ایس ایس پی سائوتھ نے مزید بتایا کہ یہ گروپ اندرون سندھ سے ہے اور اس گروپ کے 8 سے دس ملزمان ہیں۔