قائم علی شاہ کا سندھ میں زرعی انکم ٹیکس بل پیش کرنے کا اعلان
وزیراعلی سندھ نے آپریشن ضرب عضب کے باعث بے گھر افراد کے لیے حکومت سندھ کی طرف سے5کروڑ روپے کی امداد کا بھی اعلان کیا
وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کے سندھ میں داخلے پر پابندی عائد نہیں کی ہے۔
سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ غیر قانونی اسلحہ اوردہشت گرد کسی بھی صورت میں سندھ نہ آنے پائیں،۔ انھوں نے آپریشن ضرب عضب کے باعث بے گھر افراد کے لیے حکومت سندھ کی طرف سے5کروڑ روپے کی امداد کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے بھی امدادی سامان کے ٹرک روانہ کیے جائیں گے، وزیر اعلیٰ نے سندھ اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کے لیے بل بھی پیش کرنے کا اعلان کیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کا بجٹ حقیقت پسندانہ اور غریب پرور ہے، بدامنی ہمیں ورثے میں ملی ہے،آج امن وامان کی صورتحال بہتر ہے لیکن ہم 2008ء میں آئے تو سپریم کورٹ نے ایک سال کے اندر از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ امن وامان کی صورت حال بہت خراب ہے، سپریم کورٹ پیپلز پارٹی کی حکومت کو ہراساں کرنے اور انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کرنے کے لیے آئی تھی ، ہم پر الزام لگایا گیا کہ ہم نے پولیس میں سیاسی مداخلت کی ہے، ہم نے صرف کانسٹیبل بھرتی کیے تھے،ٹارگٹ کلنگ 65 فیصد کم ہے ، اغوا برائے تاوان ، بھتہ اور دیگر جرائم کی شرح بھی کم ہے ، بہت زیادہ اسلحہ بازیاب کرایا، پاکستان میں سب سے پہلے ہیپاٹائٹس کو کنٹرول کرنے کا پروگرام شروع کیا۔
39 تعلقہ اسپتالوں کو ضلعی اسپتالوں کے برابر لایا جا رہا ہے ،اساتذہ کی میرٹ پر بھرتی کی ،صوبے میں نئی جامعات ، کیڈٹ کالجز ، کمپری ہینسو اسکول اور پبلک اسکول قائم کیے جارہے ہیں ، وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں اپوزیشن کے اس مطالبے سے متفق ہوں کہ اضلاع کو صوبائی مالیاتی کمیشن ( پی ایف سی ) کے تحت مالیاتی وسائل کی تقسیم ہونی چاہیے لیکن پہلے پی ایف سی کے تحت ہی تقسیم ہوتی تھی،جس پر بلدیہ عظمیٰ کراچی ( کے ایم سی ) نے اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ اس تقسیم سے اس کی ضرورت پوری نہیں ہوتی ،آپریشن سے بے گھر ہونے والوں کو ہم نے سندھ میں آنے سے نہیں روکا ہے ۔
ہم نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ صوبے کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوسٹس قائم کی جائیں اور کسی بھی پاکستانی شہری کو سندھ آنے سے نہ روکا جائے لیکن کوئی بھی دہشت گرد اور غیر قانونی اسلحہ سندھ نہ آنے پائے ، انھوں نے کہا کہ سندھ کا تلخ تجربہ ہے ۔ 2009ء کے سوات آپریشن میں بہت سے لوگ کراچی سمیت پورے سندھ میں آئے تھے ، ہم نے ان کی خدمت کی تھی اور واپسی کے لیے بھی انتظامات کیے تھے تاکہ وہ اپنے گھروں میں آباد ہو سکیں لیکن کچھ لوگ یہاں رہ گئے تھے اور رپورٹس یہ ہیں کہ زیادہ تر یہی لوگ دہشت گردی میں ملوث ہیں ، دہشت گردی کے الزام میں زیادہ ترسوات کے لوگ پکڑے گئے ہیں۔
سندھ کے سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ 1829 اسکولز کھل گئے، 20700 اساتذہ کی بھرتیوں کا عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا ، سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا ہے کہ خدمات پر سیلز ٹیکس کچھ نئی خدمات پر بھی عائد کرنے کی تجویز ہے ، اگر یہ ٹیکس نافذ ہوگیا تو ہنگامہ ہوگا اور اس کا بوجھ کراچی کے شہریوں پر پڑے گا ۔ لوگوں پر اتنا ظلم نہ کریں ،جب بچتیں ہوسکتی ہیں تو غریبوں پر 3 ارب روپے کے مزید ٹیکس لگانے کی کیا ضرورت ہے ، پراپرٹی ٹیکس صرف شہری علاقوں میں نافذ ہے، این ایف سی ایوارڈز کی طرز پر پی ایف سی ایوارڈ دیا جائے ۔
سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ غیر قانونی اسلحہ اوردہشت گرد کسی بھی صورت میں سندھ نہ آنے پائیں،۔ انھوں نے آپریشن ضرب عضب کے باعث بے گھر افراد کے لیے حکومت سندھ کی طرف سے5کروڑ روپے کی امداد کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے بھی امدادی سامان کے ٹرک روانہ کیے جائیں گے، وزیر اعلیٰ نے سندھ اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کے لیے بل بھی پیش کرنے کا اعلان کیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کا بجٹ حقیقت پسندانہ اور غریب پرور ہے، بدامنی ہمیں ورثے میں ملی ہے،آج امن وامان کی صورتحال بہتر ہے لیکن ہم 2008ء میں آئے تو سپریم کورٹ نے ایک سال کے اندر از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ امن وامان کی صورت حال بہت خراب ہے، سپریم کورٹ پیپلز پارٹی کی حکومت کو ہراساں کرنے اور انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کرنے کے لیے آئی تھی ، ہم پر الزام لگایا گیا کہ ہم نے پولیس میں سیاسی مداخلت کی ہے، ہم نے صرف کانسٹیبل بھرتی کیے تھے،ٹارگٹ کلنگ 65 فیصد کم ہے ، اغوا برائے تاوان ، بھتہ اور دیگر جرائم کی شرح بھی کم ہے ، بہت زیادہ اسلحہ بازیاب کرایا، پاکستان میں سب سے پہلے ہیپاٹائٹس کو کنٹرول کرنے کا پروگرام شروع کیا۔
39 تعلقہ اسپتالوں کو ضلعی اسپتالوں کے برابر لایا جا رہا ہے ،اساتذہ کی میرٹ پر بھرتی کی ،صوبے میں نئی جامعات ، کیڈٹ کالجز ، کمپری ہینسو اسکول اور پبلک اسکول قائم کیے جارہے ہیں ، وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں اپوزیشن کے اس مطالبے سے متفق ہوں کہ اضلاع کو صوبائی مالیاتی کمیشن ( پی ایف سی ) کے تحت مالیاتی وسائل کی تقسیم ہونی چاہیے لیکن پہلے پی ایف سی کے تحت ہی تقسیم ہوتی تھی،جس پر بلدیہ عظمیٰ کراچی ( کے ایم سی ) نے اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ اس تقسیم سے اس کی ضرورت پوری نہیں ہوتی ،آپریشن سے بے گھر ہونے والوں کو ہم نے سندھ میں آنے سے نہیں روکا ہے ۔
ہم نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ صوبے کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوسٹس قائم کی جائیں اور کسی بھی پاکستانی شہری کو سندھ آنے سے نہ روکا جائے لیکن کوئی بھی دہشت گرد اور غیر قانونی اسلحہ سندھ نہ آنے پائے ، انھوں نے کہا کہ سندھ کا تلخ تجربہ ہے ۔ 2009ء کے سوات آپریشن میں بہت سے لوگ کراچی سمیت پورے سندھ میں آئے تھے ، ہم نے ان کی خدمت کی تھی اور واپسی کے لیے بھی انتظامات کیے تھے تاکہ وہ اپنے گھروں میں آباد ہو سکیں لیکن کچھ لوگ یہاں رہ گئے تھے اور رپورٹس یہ ہیں کہ زیادہ تر یہی لوگ دہشت گردی میں ملوث ہیں ، دہشت گردی کے الزام میں زیادہ ترسوات کے لوگ پکڑے گئے ہیں۔
سندھ کے سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ 1829 اسکولز کھل گئے، 20700 اساتذہ کی بھرتیوں کا عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا ، سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا ہے کہ خدمات پر سیلز ٹیکس کچھ نئی خدمات پر بھی عائد کرنے کی تجویز ہے ، اگر یہ ٹیکس نافذ ہوگیا تو ہنگامہ ہوگا اور اس کا بوجھ کراچی کے شہریوں پر پڑے گا ۔ لوگوں پر اتنا ظلم نہ کریں ،جب بچتیں ہوسکتی ہیں تو غریبوں پر 3 ارب روپے کے مزید ٹیکس لگانے کی کیا ضرورت ہے ، پراپرٹی ٹیکس صرف شہری علاقوں میں نافذ ہے، این ایف سی ایوارڈز کی طرز پر پی ایف سی ایوارڈ دیا جائے ۔