انہیں حکومت میں لاکر بٹھانے والے اب آرے سے سیٹ کاٹ رہے ہیں عمر ایوب
وزیراعظم کا چین میں ڈپٹی میئر نے استقبال کیا اور داڑھی والا وزیر وہاں ٹک ٹاک بنا رہا تھا، اپوزیشن لیڈر
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے دورہ چین پر اُن کا استقبال ڈپٹی میئر نے کیا اور حکومت اس کو کامیاب دورہ کہہ رہی ہے، حکومت کا واسطہ چکمے والے لوگوں سے پڑھا ہے کیونکہ پہلے وہ لے کر آئے اور اب آرے سے سیٹ کاٹ رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ایک ملک کے نائب ناظم نے آپ کے وزیر اعظم کا استقبال کیا اور وہاں داڑھی والا وفاقی وزیر ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے میں مصروف رہا۔
انہوں نے کہا کہ ایک جعلی ارسطو نے بانی پی ٹی آئی کو 5سال کیلئے اندر رکھنے بات کی، یہ ملک کیا کوئی بنانا ریپبلک ہے َ احسن اقبال جیسے بے ڈھنگے وزیروں کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی۔
عمر ایوب نے کہا کہ ان کا واسطہ چکمے والے لوگوں سے پڑھ گیا ، پہلے لاکر سیٹ پر بٹھایا اب آرے سے سیٹ کو کاٹ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا ساڑھے آٹھ ہزار ارب روپے خسارے کا بجٹ ہے، سعودی عرب عالمی بینک سمیت کوئی بھی یہاں سرمایہ لگانے کو تیار نہیں، پرانے منصوبے ہی چلیں گے کوئی نیا منصوبہ اس بجٹ میں شامل نہیں، بھاری شرح سود پر قرضے لینے پڑیں گے بتایا جائے 92 فیصد خسارے کو کون کور کرے گا؟
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ 90 فیصد خسارے کو بینکوں سے فنانس کیا جائے گا یہ شوگر کے مریض کو دو تین اکٹھی گلوکوز کی ڈرپس لگانے کے مترادف ہے، اس اقدام کا نتیجہ مہنگائی کے آوٹ آف کنٹرول ہونے کی صورت میں نکلے گا معاشی عدم استحکام ان کے بجٹ سے واضح ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نجی سیکٹر کو قرضہ جات دینا نیچے گیا ہے، سیمنٹ سمیت دیگر اشیا کی ڈیمانڈ ختم ہوگئی ہے، فارم 47 کے وزیر اعظم کے خنجر گھونپنے پر اسٹیٹ بینک نے ڈیڑھ فیصد شرح سود کم کی مگر آئی ایم ایف نہیں مان رہا تھا اور اسٹیٹ بینک نہیں مان رہا تھا یہ جو جو عبوری اقدام کیا گیا ہے اس کا ردعمل پہلے سے بھی خطرناک آئے گا، نئے نوٹ چھاپے جائیں گے تو مہنگائی کی لہر ہی آئے گی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ایک ملک کے نائب ناظم نے آپ کے وزیر اعظم کا استقبال کیا اور وہاں داڑھی والا وفاقی وزیر ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے میں مصروف رہا۔
انہوں نے کہا کہ ایک جعلی ارسطو نے بانی پی ٹی آئی کو 5سال کیلئے اندر رکھنے بات کی، یہ ملک کیا کوئی بنانا ریپبلک ہے َ احسن اقبال جیسے بے ڈھنگے وزیروں کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی۔
عمر ایوب نے کہا کہ ان کا واسطہ چکمے والے لوگوں سے پڑھ گیا ، پہلے لاکر سیٹ پر بٹھایا اب آرے سے سیٹ کو کاٹ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا ساڑھے آٹھ ہزار ارب روپے خسارے کا بجٹ ہے، سعودی عرب عالمی بینک سمیت کوئی بھی یہاں سرمایہ لگانے کو تیار نہیں، پرانے منصوبے ہی چلیں گے کوئی نیا منصوبہ اس بجٹ میں شامل نہیں، بھاری شرح سود پر قرضے لینے پڑیں گے بتایا جائے 92 فیصد خسارے کو کون کور کرے گا؟
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ 90 فیصد خسارے کو بینکوں سے فنانس کیا جائے گا یہ شوگر کے مریض کو دو تین اکٹھی گلوکوز کی ڈرپس لگانے کے مترادف ہے، اس اقدام کا نتیجہ مہنگائی کے آوٹ آف کنٹرول ہونے کی صورت میں نکلے گا معاشی عدم استحکام ان کے بجٹ سے واضح ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نجی سیکٹر کو قرضہ جات دینا نیچے گیا ہے، سیمنٹ سمیت دیگر اشیا کی ڈیمانڈ ختم ہوگئی ہے، فارم 47 کے وزیر اعظم کے خنجر گھونپنے پر اسٹیٹ بینک نے ڈیڑھ فیصد شرح سود کم کی مگر آئی ایم ایف نہیں مان رہا تھا اور اسٹیٹ بینک نہیں مان رہا تھا یہ جو جو عبوری اقدام کیا گیا ہے اس کا ردعمل پہلے سے بھی خطرناک آئے گا، نئے نوٹ چھاپے جائیں گے تو مہنگائی کی لہر ہی آئے گی۔