چہل قدمی مسلسل کمر درد کا آسان اور سستا علاج قرار
باقاعدگی کے ساتھ چہل قدمی سے مریضوں کی تکلیف میں بہتری آئی، تحقیق
ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ چہل قدمی مسلسل کمر درد سے نمٹنے کا ایک سستا اور آسان علاج ثابت ہوسکتی ہے۔
محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جنہوں نے ہفتے میں پانچ بار اوسطاً 30 منٹ چہل قدمی کے ساتھ فزیو تھراپسٹ سے کوچنگ لی تھی وہ افراد کوئی علاج نہ کرانے والوں کے مقابلے میں تقریباً دگنا وقت بغیر درد کے گزارتے تھے۔
محققین کا کہنا تھا کہ باقاعدگی کے ساتھ چہل قدمی سے مریضوں کے معیار زندگی میں بہتری کے ساتھ ان کے وقفہ لینے کے وقت میں تقریباً نصف کمی واقع ہوئی۔
جرنل لانسیٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے متعلق سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ نتائج بتاتے ہیں کہ چہل قدمی دنیا بھر میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ پر واضح اثرات رکھتی ہے۔
آسٹریلیا کی میکوئیر یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے فزیو تھراپی کے پروفیسر مارک ہینکوک کا کہنا تھا کہ چہل قدمی ایک کم لاگت والی، وسیع پیمانے پر دستیاب اور سادہ ورزش ہے جس کو جغرافیہ، عمر یا سماجی و معاشی رتبے سے قطع نظر کوئی بھی کر سکتا ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے 700 سے زائد ایسے افراد کا معائنہ کیا جو حال ہی میں تین سال سے جاری کمر کے نچلے حصے میں درد سے شفایاب ہوئے تھے۔
نصف افراد کو چہل قدمی کے ساتھ فزیو تھراپسٹ کے سیشن کرائے گئے جبکہ باقی نصف کو اس طرح کی کوئی سہولت نہیں دی گئی لیکن علامات واپسی کی صورت میں وہ علاج کے لیے جا سکتے تھے۔
محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جنہوں نے ہفتے میں پانچ بار اوسطاً 30 منٹ چہل قدمی کے ساتھ فزیو تھراپسٹ سے کوچنگ لی تھی وہ افراد کوئی علاج نہ کرانے والوں کے مقابلے میں تقریباً دگنا وقت بغیر درد کے گزارتے تھے۔
محققین کا کہنا تھا کہ باقاعدگی کے ساتھ چہل قدمی سے مریضوں کے معیار زندگی میں بہتری کے ساتھ ان کے وقفہ لینے کے وقت میں تقریباً نصف کمی واقع ہوئی۔
جرنل لانسیٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے متعلق سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ نتائج بتاتے ہیں کہ چہل قدمی دنیا بھر میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ پر واضح اثرات رکھتی ہے۔
آسٹریلیا کی میکوئیر یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے فزیو تھراپی کے پروفیسر مارک ہینکوک کا کہنا تھا کہ چہل قدمی ایک کم لاگت والی، وسیع پیمانے پر دستیاب اور سادہ ورزش ہے جس کو جغرافیہ، عمر یا سماجی و معاشی رتبے سے قطع نظر کوئی بھی کر سکتا ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے 700 سے زائد ایسے افراد کا معائنہ کیا جو حال ہی میں تین سال سے جاری کمر کے نچلے حصے میں درد سے شفایاب ہوئے تھے۔
نصف افراد کو چہل قدمی کے ساتھ فزیو تھراپسٹ کے سیشن کرائے گئے جبکہ باقی نصف کو اس طرح کی کوئی سہولت نہیں دی گئی لیکن علامات واپسی کی صورت میں وہ علاج کے لیے جا سکتے تھے۔