پاکستان ایک نظر میں ہماری ٹانگیں نہ کھینچیں جائیں
حکومت کو کسی اور سے نہیں خود اپنے آپ سے خطرہ ہے۔ یہ نہ ہو کہ آپ کی حکومت اپنے خنجر سے آپ ہی خودکُشی کرے گی۔
FAISALABAD:
عجیب دور آ چکا ہے ہم پہلے خود ہر شرارت کریں گے لیکن جب کوئی دوسرا وہی شرارت ہمارے ساتھ کرے تو ہم ناراض ہو جاتے اور منہ بنا لیتے ہیں۔ چند ہی دنوں پہلے ہمارے وزیر اعظم صاحب نے اسلام آباد میں تقسیم ِلیپ ٹاپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ " ہماری ٹانگیں نہ کھینچیں جائیں ،ہمیں کام کرنے دیا جائے" یہ بیان سن کر میں سوچ بی چار میں پڑ گیا کہ یہ آخر کون ہے جو حکومت کو کا م نہیں کرنے دے رہا ۔ بڑے غور و فکر کہ بعد مجھے سمجھ آئی کہ یہ تو حکومت کی اپنی تجربہ کار ٹیم ہے جو کچھ بھی نہیں کر رہی۔ ویسے وزیراعظم صاحب آپ کونسے کام کی بات کر رہے ہیں ہم نے تو ایک سالہ دور حکومت میں شاذو نادر ہی آپ کو ملک میں دیکھا ہے آپ نے تو پورا سال سینٹ کو اس قابل نہ سمجھا کہ وہاں تشریف لے جائیں ۔ ویسے آپ ایک ہی جگہ خوشی خوشی تشریف لے جاتے ہیں ۔ اور وہ ہےبیرونِ ملک۔
الیکشن سے پہلے آپ موصوف فرما تے تھے ہمیں کسی سے کچھ پوچھنے کی ضرورت نہیں ۔ہمارا ہوم ورک مکمل ہے۔ہما رے پاس ایک تجربہ کا ر ٹیم ہے۔ لیکن حکومت ملتے ہی اس تجربہ کار ٹیم کا بھا نڈا پھوٹ گیا ۔ نادرا کا چئیرمین ہو یا پیمرا اور کرکٹ بورڈ کا معاملہ۔ ہر جگہ آپکی نا تجربہ کا ری ہی نظر آتی ہے۔آپکی تجربہ کار ٹیم چند خوشامدی صحافیوں کے سوا کچھ نہیں۔کرکٹ بورڈ کا سربراہ لگانا ہو یا طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے ہو ں۔ ہر جگہ آپکو یہ خوشامدی ٹولہ ہی نظر آئے گا۔ بلوچستان میں آپ نے ارسلان افتخار کو بلوچستان انویسٹمنٹ بورڈ کا وائس پریزیڈنٹ بنا کر میرٹ کی ایک اور عمدہ مثال قائم کی۔ اور اپنے لیے ایک اور محاذ کھول لیا۔
آپ کے چھوٹے بھائی چھوٹے میاں صاحب جو کہ اپنی جوشِ خطا بت کے حوالے سے مشہورہیں انھوں نے بھی قوم سے بہت وعدے کیے تھےجن میں چھ ماہ میں لود شیڈنگ کا خاتمہ،زرداری کو سڑکوں پہ گھسیٹنا ، لوٹی ہوئی دولت واپس لانا جیسے بلندوبانگ دعوے تھےجو اقتدار ملتے ساتھ ہی جوشِ خطابت کی نظر ہو گئے۔ویسے چھوٹے میاں صاحب کے لیے یہ معقولہ بالکل درست بیٹھتا ہے۔بڑے میاں تو بڑےمیاں چھوٹے میاں سبحان اللہ۔
آج کل اپوزیشن احتجاج کر رہی ہے تو آپ کو یہ بھی جمہوریت کے خلاف سازش لگ رہئ ہے حالانکہ آپ اپوزیشن میں بیٹھ کر اس سے بھی بڑی بڑی حرکتیں کرتے رہے ہیں ۔اگر آپ کو نہیں یاد تو میں آپ کو یاد دلائے دیتا ہوں۔زرداری صاحب کے دور ِحکومت میں جب آپ بذاتِ خود میمو کیس لیے کا لا کوٹ پہن کر سپریم کورٹ جا پہنچے تو کیا تب جمہوریت کو خطرہ نہیں تھا؟؟؟ جب شہباز شریف صاحب "گو زرداری گو " کے نعرے لگاتے رہے ہیں تو کیا تب آپ حکومت کی ٹانگیں نہیں کھینچ رہے تھے اور جب یہی چھوٹے میاں صاحب رات کی تاریکی میں فوج سے ملا کرتے تو کیا وہ جمہوریت کے خلاف سازش نہیں تھی؟؟؟
اب جب چھوٹے میاں صاحب کی بات چل ہی نکلی ہے تو چلتے چلتے ایک بات اور سہی۔یہ موصوف پچھلے دورِحکومت میں لوڈشیڈنگ سے تنگ آکر وفاقی حکومت کے خلاف مینارِپاکستان لاہور میں ا حتجاج کیا کرتے تھےلیکن آج کل یہ صاحب وہاں نظر نہیں آتےاور دوسری طرف لوڈشیڈنگ کا مسئلہ تو حل ہوا نہیں تو پھر یہ موصوف اپنی ڈیوٹی کیوں نہیں نبھارہے۔ ہو سکتا ہے جناب مصروف ہوں۔ تو پھر اب یہ ڈیوٹی پرویز خٹک صاحب کو درہ خیبر اور قائم علی شاہ صاحب کو مزارِ قائد پہ سر انجام دینی چاہئے۔
میاں صاحب کوئی آپکی ٹانگ نہیں کھینچ رہا یہ سب آپکی اپنی پالیسیوں اور آپکی تجربہ کار ٹیم کی مرہونِ منت ہےاور کچھ مقافاتِ عمل بھی ہے۔ آپ کی حکومت کو کسی اور سے نہیں خود اپنے آپ سے خطرہ ہے۔ یہ نہ ہو کہ آپ کی حکومت اپنے خنجر سے آپ ہی خودکُشی کرے گی۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
عجیب دور آ چکا ہے ہم پہلے خود ہر شرارت کریں گے لیکن جب کوئی دوسرا وہی شرارت ہمارے ساتھ کرے تو ہم ناراض ہو جاتے اور منہ بنا لیتے ہیں۔ چند ہی دنوں پہلے ہمارے وزیر اعظم صاحب نے اسلام آباد میں تقسیم ِلیپ ٹاپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ " ہماری ٹانگیں نہ کھینچیں جائیں ،ہمیں کام کرنے دیا جائے" یہ بیان سن کر میں سوچ بی چار میں پڑ گیا کہ یہ آخر کون ہے جو حکومت کو کا م نہیں کرنے دے رہا ۔ بڑے غور و فکر کہ بعد مجھے سمجھ آئی کہ یہ تو حکومت کی اپنی تجربہ کار ٹیم ہے جو کچھ بھی نہیں کر رہی۔ ویسے وزیراعظم صاحب آپ کونسے کام کی بات کر رہے ہیں ہم نے تو ایک سالہ دور حکومت میں شاذو نادر ہی آپ کو ملک میں دیکھا ہے آپ نے تو پورا سال سینٹ کو اس قابل نہ سمجھا کہ وہاں تشریف لے جائیں ۔ ویسے آپ ایک ہی جگہ خوشی خوشی تشریف لے جاتے ہیں ۔ اور وہ ہےبیرونِ ملک۔
الیکشن سے پہلے آپ موصوف فرما تے تھے ہمیں کسی سے کچھ پوچھنے کی ضرورت نہیں ۔ہمارا ہوم ورک مکمل ہے۔ہما رے پاس ایک تجربہ کا ر ٹیم ہے۔ لیکن حکومت ملتے ہی اس تجربہ کار ٹیم کا بھا نڈا پھوٹ گیا ۔ نادرا کا چئیرمین ہو یا پیمرا اور کرکٹ بورڈ کا معاملہ۔ ہر جگہ آپکی نا تجربہ کا ری ہی نظر آتی ہے۔آپکی تجربہ کار ٹیم چند خوشامدی صحافیوں کے سوا کچھ نہیں۔کرکٹ بورڈ کا سربراہ لگانا ہو یا طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے ہو ں۔ ہر جگہ آپکو یہ خوشامدی ٹولہ ہی نظر آئے گا۔ بلوچستان میں آپ نے ارسلان افتخار کو بلوچستان انویسٹمنٹ بورڈ کا وائس پریزیڈنٹ بنا کر میرٹ کی ایک اور عمدہ مثال قائم کی۔ اور اپنے لیے ایک اور محاذ کھول لیا۔
آپ کے چھوٹے بھائی چھوٹے میاں صاحب جو کہ اپنی جوشِ خطا بت کے حوالے سے مشہورہیں انھوں نے بھی قوم سے بہت وعدے کیے تھےجن میں چھ ماہ میں لود شیڈنگ کا خاتمہ،زرداری کو سڑکوں پہ گھسیٹنا ، لوٹی ہوئی دولت واپس لانا جیسے بلندوبانگ دعوے تھےجو اقتدار ملتے ساتھ ہی جوشِ خطابت کی نظر ہو گئے۔ویسے چھوٹے میاں صاحب کے لیے یہ معقولہ بالکل درست بیٹھتا ہے۔بڑے میاں تو بڑےمیاں چھوٹے میاں سبحان اللہ۔
آج کل اپوزیشن احتجاج کر رہی ہے تو آپ کو یہ بھی جمہوریت کے خلاف سازش لگ رہئ ہے حالانکہ آپ اپوزیشن میں بیٹھ کر اس سے بھی بڑی بڑی حرکتیں کرتے رہے ہیں ۔اگر آپ کو نہیں یاد تو میں آپ کو یاد دلائے دیتا ہوں۔زرداری صاحب کے دور ِحکومت میں جب آپ بذاتِ خود میمو کیس لیے کا لا کوٹ پہن کر سپریم کورٹ جا پہنچے تو کیا تب جمہوریت کو خطرہ نہیں تھا؟؟؟ جب شہباز شریف صاحب "گو زرداری گو " کے نعرے لگاتے رہے ہیں تو کیا تب آپ حکومت کی ٹانگیں نہیں کھینچ رہے تھے اور جب یہی چھوٹے میاں صاحب رات کی تاریکی میں فوج سے ملا کرتے تو کیا وہ جمہوریت کے خلاف سازش نہیں تھی؟؟؟
اب جب چھوٹے میاں صاحب کی بات چل ہی نکلی ہے تو چلتے چلتے ایک بات اور سہی۔یہ موصوف پچھلے دورِحکومت میں لوڈشیڈنگ سے تنگ آکر وفاقی حکومت کے خلاف مینارِپاکستان لاہور میں ا حتجاج کیا کرتے تھےلیکن آج کل یہ صاحب وہاں نظر نہیں آتےاور دوسری طرف لوڈشیڈنگ کا مسئلہ تو حل ہوا نہیں تو پھر یہ موصوف اپنی ڈیوٹی کیوں نہیں نبھارہے۔ ہو سکتا ہے جناب مصروف ہوں۔ تو پھر اب یہ ڈیوٹی پرویز خٹک صاحب کو درہ خیبر اور قائم علی شاہ صاحب کو مزارِ قائد پہ سر انجام دینی چاہئے۔
میاں صاحب کوئی آپکی ٹانگ نہیں کھینچ رہا یہ سب آپکی اپنی پالیسیوں اور آپکی تجربہ کار ٹیم کی مرہونِ منت ہےاور کچھ مقافاتِ عمل بھی ہے۔ آپ کی حکومت کو کسی اور سے نہیں خود اپنے آپ سے خطرہ ہے۔ یہ نہ ہو کہ آپ کی حکومت اپنے خنجر سے آپ ہی خودکُشی کرے گی۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔