جامعہ کراچی نے پی ایچ ڈی داخلہ ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس بڑھادیے
جامعہ کراچی نے ایچ ای سی کی متعارف کردہ نئی پی ایچ ڈی پالیسی کے بعض نکات کو تسلیم کرتے ہوئے داخلہ پالیسی تبدیل کردی
جامعہ کراچی نے اعلی تعلیمی کمیشن کی جانب سے متعارف کردہ نئی پی ایچ ڈی پالیسی کے بعض نکات کو تسلیم کرنے کے بعد اپنی داخلہ پالیسی میں تبدیلی کردی ہے اور پی ایچ ڈی کے داخلہ ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس 50 سے بڑھاکر 60 کردیے گئے ہیں۔
جامعہ کراچی کے تحت ایم فل/پی ایچ ڈی میں داخلے 23 جون سے شروع ہورہے ہیں جبکہ داخلہ ٹیسٹ 28 جولائی کو ہوگا اور سیشن یکم ستمبر سے شروع ہوگا۔ نئی پالیسی میں پی ایچ ڈی کے داخلہ ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس 50 سے بڑھاکر 60 کردیے گئے ہیں اور اب پی ایچ ڈی کے داخلہ ٹیسٹ میں کم از کم 60 مارکس لینا والے امیدوار کو کامیاب سمجھا جائے گا تاہم ایم فل کے داخلہ ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس 50 ہی رہیں گے۔
جامعہ کراچی کی پوسٹ گریجویٹ اسٹڈیز کی داخلہ کمیٹی کی کنوینر پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے رابطہ کرنے پر"ایکسپریس" کو داخلہ پالیسی میں ترمیم اور ایچ ایم سی کی نئی پی ایچ ڈی پالیسی کے بعض نکات کو تسلیم کیے جانے کے حوالے سے بتایا کہ ایچ ای سی کی نئی پالیسی کے مطابق اب پی ایچ ڈی میں داخلے کے لیے ایک جانب ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس بڑھادیے گیے ہیں جبکہ دوسری جانب اب ایم فل میں سی جی پی آر کی حد 3 سے کم کرکے 2.6 کردی گئی ہے جو تقریباً 70 فیصد مارکس بنتے ہیں، اس سے قبل یہ تناسب زیادہ تھا۔
ڈاکٹر انیلا امبر کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی کی پالیسی میں ایم فل کے بعد پی ایچ ڈی میں داخلے کے لیے سی جی پی اے میں مزید رعایت دی گیی تھی تاہم اکیڈمک کونسل نے اسے 2.6 پر روکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایچ ڈی میں پیپر پبلیکیشن کے حوالے سے موجود قواعد میں سختی کی گئی ہے اور طالب علم کے لیے لازمی ہے کہ وہ x کیٹگری کے جریدے میں اپنا مقالہ شایع کرائے اگر ایسا نہ ہو تو پھر Y کیٹگری کے جریدے میں دو تحقیقی مقالے شایع کرانے ہوں گے،اگر جامعہ کراچی اس شرط کو تسلیم نہ کرتی تو طالب علم کو "پاکستان کنٹری ڈائریکٹری" (پی سی ڈی) میں اپنا اندراج کرانے میں مشکلات آسکتی تھیں۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ پہلی بار ایم فل/پی ایچ ڈی کی سطح پر انٹرا ڈسپلنری ایڈمیشن کی اجازت دی گئی ہے جس کے مطابق اب ایک فیکلٹی سے بیچلر کرنے والا امیدوار کسی دوسری فیکلٹی میں داخلے کی درخواست دے سکتا ہے اور شرایط پوری ہونے پر اسے داخلہ بھی دیا جاسکتا ہے تاہم ان شرائط کا تعین متعلقہ ڈی آر سی (ڈپارٹمنٹل ریسرچ کمیٹی) کرے گی جبکہ داخلے کی صورت میں طالب علم کو 9 سے 12 کریڈٹ اورز کے ڈیفیشنسی کورسز کرنا ہوں گے۔
ایک سوال پر ڈاکٹر انیلا امبر کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی کی نئی پالیسی میں شامل جن شرایط سے اتفاق نہیں کیا گیا ان میں سر فہرست ایک شق پی ایچ ڈی تھیسز کی ایویلیوایشن کے لیے اسے 500 ٹاپ رینکنگ یونیورسٹیز میں بھجوانا تھا اور دوسری صورت میں یہ تھیسز کسی دو ممتاز پروفیسرز کو بھجوائے جانے تھے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ضابطوں میں ملک میں ممتاز پروفیسرز موجود ہی نہیں ہیں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ پانچ سو ٹاپ جامعات میں وہ تمام ڈسپلن موجود ہوں جس میں امیدوار پی ایچ ڈی کررہا ہو لہذا اس نکتے کے بجائے تھیسز کو ڈیولپ کنٹریز میں ہی بھجوایا جائے گا۔ واضح رہے کہ آئندہ ہفتے سے داخلے شروع ہورہے ہیں۔
جامعہ کراچی کے تحت ایم فل/پی ایچ ڈی میں داخلے 23 جون سے شروع ہورہے ہیں جبکہ داخلہ ٹیسٹ 28 جولائی کو ہوگا اور سیشن یکم ستمبر سے شروع ہوگا۔ نئی پالیسی میں پی ایچ ڈی کے داخلہ ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس 50 سے بڑھاکر 60 کردیے گئے ہیں اور اب پی ایچ ڈی کے داخلہ ٹیسٹ میں کم از کم 60 مارکس لینا والے امیدوار کو کامیاب سمجھا جائے گا تاہم ایم فل کے داخلہ ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس 50 ہی رہیں گے۔
جامعہ کراچی کی پوسٹ گریجویٹ اسٹڈیز کی داخلہ کمیٹی کی کنوینر پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے رابطہ کرنے پر"ایکسپریس" کو داخلہ پالیسی میں ترمیم اور ایچ ایم سی کی نئی پی ایچ ڈی پالیسی کے بعض نکات کو تسلیم کیے جانے کے حوالے سے بتایا کہ ایچ ای سی کی نئی پالیسی کے مطابق اب پی ایچ ڈی میں داخلے کے لیے ایک جانب ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس بڑھادیے گیے ہیں جبکہ دوسری جانب اب ایم فل میں سی جی پی آر کی حد 3 سے کم کرکے 2.6 کردی گئی ہے جو تقریباً 70 فیصد مارکس بنتے ہیں، اس سے قبل یہ تناسب زیادہ تھا۔
ڈاکٹر انیلا امبر کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی کی پالیسی میں ایم فل کے بعد پی ایچ ڈی میں داخلے کے لیے سی جی پی اے میں مزید رعایت دی گیی تھی تاہم اکیڈمک کونسل نے اسے 2.6 پر روکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایچ ڈی میں پیپر پبلیکیشن کے حوالے سے موجود قواعد میں سختی کی گئی ہے اور طالب علم کے لیے لازمی ہے کہ وہ x کیٹگری کے جریدے میں اپنا مقالہ شایع کرائے اگر ایسا نہ ہو تو پھر Y کیٹگری کے جریدے میں دو تحقیقی مقالے شایع کرانے ہوں گے،اگر جامعہ کراچی اس شرط کو تسلیم نہ کرتی تو طالب علم کو "پاکستان کنٹری ڈائریکٹری" (پی سی ڈی) میں اپنا اندراج کرانے میں مشکلات آسکتی تھیں۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ پہلی بار ایم فل/پی ایچ ڈی کی سطح پر انٹرا ڈسپلنری ایڈمیشن کی اجازت دی گئی ہے جس کے مطابق اب ایک فیکلٹی سے بیچلر کرنے والا امیدوار کسی دوسری فیکلٹی میں داخلے کی درخواست دے سکتا ہے اور شرایط پوری ہونے پر اسے داخلہ بھی دیا جاسکتا ہے تاہم ان شرائط کا تعین متعلقہ ڈی آر سی (ڈپارٹمنٹل ریسرچ کمیٹی) کرے گی جبکہ داخلے کی صورت میں طالب علم کو 9 سے 12 کریڈٹ اورز کے ڈیفیشنسی کورسز کرنا ہوں گے۔
ایک سوال پر ڈاکٹر انیلا امبر کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی کی نئی پالیسی میں شامل جن شرایط سے اتفاق نہیں کیا گیا ان میں سر فہرست ایک شق پی ایچ ڈی تھیسز کی ایویلیوایشن کے لیے اسے 500 ٹاپ رینکنگ یونیورسٹیز میں بھجوانا تھا اور دوسری صورت میں یہ تھیسز کسی دو ممتاز پروفیسرز کو بھجوائے جانے تھے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ضابطوں میں ملک میں ممتاز پروفیسرز موجود ہی نہیں ہیں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ پانچ سو ٹاپ جامعات میں وہ تمام ڈسپلن موجود ہوں جس میں امیدوار پی ایچ ڈی کررہا ہو لہذا اس نکتے کے بجائے تھیسز کو ڈیولپ کنٹریز میں ہی بھجوایا جائے گا۔ واضح رہے کہ آئندہ ہفتے سے داخلے شروع ہورہے ہیں۔