بھارت کیساتھ تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے مذاکراتی عمل جاری رکھیں گے سرتاج عزیز

پاک بھارت سیکریٹری خارجہ کے درمیان مسائل سے متعلق مذاکرات کا طریقہ کار وضع کرنے کے لئے جلد ملاقات ہوگی،سرتاج عزیز

یورپی یونین میں پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنا بھی حکومت کی ایک اہم کامیابی ہے،سرتاج عزیز، فوٹو:فائل

وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے بھارتی ہم منصب نریندرمودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنا تعلقات کا ایک نیاباب شروع کرنے کے مخلصانہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر نے خارجہ پالیسی سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل میں بامعنی پیش رفت کے لئے دیرپا اور نتیجہ خیز مذاکرات کا عمل جاری رکھے گی اوردونوں ملکوں کے سیکریٹری خارجہ کے درمیان ان مسائل سے متعلق مذاکرات کا طریقہ کار وضع کرنے کے لئے جلد ملاقات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے بھارتی ہم منصب نریندرمودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنا تعلقات کا ایک نیاباب شروع کرنے کے مخلصانہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت قومی سلامتی کے تحفط کے علاوہ اسلامی دنیا،امریکا اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے میں کامیاب رہی ہے جبکہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کے نتیجے میں پاکستان کے بین الاقوامی تشخص میں نہ صرف واضح تبدیلی آئی ہے بلکہ اسے عالمی برادری میں بھی باوقار مقام حاصل ہوا ہے اور یورپی یونین میں پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنا بھی حکومت کی ایک اہم کامیابی ہے۔


قومی سلامتی کےمشیر نے کہا کہ امریکا کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کے باہمی مفاد اور باہمی اعتماد کی بنیاد پر تشکیل نو کی جارہی ہے کیونکہ امریکا تجارت،سرمای کاری،انسداد دہشت گردی اور علاقائی استحکام میں اہم شراکت دار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ہمارے آزمودہ اور سدابہار تعلقات مضبوط اسٹریٹجک اشتراک میں تبدیل ہوگئے ہیں جس میں تجارت،سرمایہ کاری،توانائی،بنیادی ڈھانچے اور روابط پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری کا آغاز ایک تاریخی کامیابی ہے جسے تجارتی،سرمایہ کاری،تعلقات اور علاقائی اقتصادی روابط کے لحاظ سے ایک مثبت تبدیلی تصور کیا جارہا ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ حکومت اپنی خارجہ پالیسی کے مقاصد پر عمل پیرا رہے گی جس میں پاکستان کی سلامتی کا تحفظ اور ٹھوس سیاسی اور فوجی حکمت عملی کےذریعے انتہا پسندی کے کلچر کا خاتمہ کرنا شامل ہے۔

 
Load Next Story