سوات واقعہ ملزم نے توہین مذہب سے انکار کیا تھانے لے جانا غلطی ثابت ہوئی رپورٹ

تصادم 11 افراد اور پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوئے، مظاہرین نے تھانے میں پولیس وین، دو موٹر سائیکل اور 5 گاڑیاں جلائیں


ویب ڈیسک June 22, 2024
فوٹو فائل

سوات میں مبینہ توہین مذہب واقعے میں شہری کو تشدد اور زندہ جلانے کے کیس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی جس میں پولیس کی غفلت اور اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ ملزم نے دوران حراست توہین مذہب سے انکار کیا۔

وزارت داخلے کے ماتحت وفاقی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے ملزم کو ہوٹل سے تھانے منتقل کر کے غلطی کی جبکہ ایس ایچ او اعلیٰ حکام سے رہنمائی نہ لے سکے اور نہ ہی مقتول کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سوات واقعے کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل

رپورٹ کے مطابق ہوٹل انتظامیہ نے مقتول سلیمان کے کمرے کا دروازہ کھلوایا تو اُس نے گیٹ کھولتے ہی توہین قرآن سے انکار کیا تھا۔تھانے منتقلی کے بعد ہجوم کے پہنچنے پر پولیس اسٹیشن میں اعلیٰ پولیس افسران یا سیاسی رہنماؤں کی غیرموجودگی بھی نقصان کا باعث بنی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کی حراست میں ملزم نے توہین مذہب سے انکار کیا جبکہ پولیس نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملزم کو بچانے اور نقصان پر قابو پانے کی کوشش کی، اس دوران مظاہرین سے تصادم ہوا جس میں 11 افراد اور پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ مظاہرین نے تھانے میں پولیس وین، دو موٹر سائیکل اور 5 گاڑیاں بھی جلائیں۔

واقعے میں ڈی ایس پی آفس اور ایس ایچ او کوارٹر کو بھی نقصان پہنچا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں