سوات واقعہ ملزم نے توہین مذہب سے انکار کیا تھانے لے جانا غلطی ثابت ہوئی رپورٹ

تصادم 11 افراد اور پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوئے، مظاہرین نے تھانے میں پولیس وین، دو موٹر سائیکل اور 5 گاڑیاں جلائیں

فوٹو فائل

سوات میں مبینہ توہین مذہب واقعے میں شہری کو تشدد اور زندہ جلانے کے کیس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی جس میں پولیس کی غفلت اور اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ ملزم نے دوران حراست توہین مذہب سے انکار کیا۔

وزارت داخلے کے ماتحت وفاقی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے ملزم کو ہوٹل سے تھانے منتقل کر کے غلطی کی جبکہ ایس ایچ او اعلیٰ حکام سے رہنمائی نہ لے سکے اور نہ ہی مقتول کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سوات واقعے کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل


رپورٹ کے مطابق ہوٹل انتظامیہ نے مقتول سلیمان کے کمرے کا دروازہ کھلوایا تو اُس نے گیٹ کھولتے ہی توہین قرآن سے انکار کیا تھا۔تھانے منتقلی کے بعد ہجوم کے پہنچنے پر پولیس اسٹیشن میں اعلیٰ پولیس افسران یا سیاسی رہنماؤں کی غیرموجودگی بھی نقصان کا باعث بنی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کی حراست میں ملزم نے توہین مذہب سے انکار کیا جبکہ پولیس نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملزم کو بچانے اور نقصان پر قابو پانے کی کوشش کی، اس دوران مظاہرین سے تصادم ہوا جس میں 11 افراد اور پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ مظاہرین نے تھانے میں پولیس وین، دو موٹر سائیکل اور 5 گاڑیاں بھی جلائیں۔


واقعے میں ڈی ایس پی آفس اور ایس ایچ او کوارٹر کو بھی نقصان پہنچا۔
Load Next Story