ملازمین سے ناروا سلوک پر برطانیہ کی امیر ترین بھارتی فیملی کو قید کی سزا

عدالت نے ہندوجا خاندان کو انسانی اسمگلنگ کے الزامات سے بری کردیا


ویب ڈیسک June 23, 2024
فوٹو: اجے ہندوجا اور انکی اہلیہ نمرتا

سوئس عدالت نے برطانیہ کے امیر ترین بھارتی خاندان کو گھریلو ملازمین سے ناروا سلوک پر قید کی سزا سنادی۔

فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سوئٹزر لینڈ کی عدالت نے ہندوجا خاندان کو انسانی اسمگلنگ کے الزامات سے بری کر دیا ہے تاہم گھریلو ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک پر سزا سنادی گئی ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق پرکاش ہندوجا اور ان کی اہلیہ کمال ہندوجا کو چار سال چھ ماہ جبکہ ان کے بیٹے اجے اور ان کی اہلیہ نمریتا کو چار سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

ہندوجا فیملی پر الزام تھا کہ وہ اپنے آبائی ملک بھارت سے تین افراد کو بطور گھریلو ملازم اپنے جنیوا میں موجود عالیشان مینشن لائے اور سوئٹزرلینڈ پہنچنے پر ان کے پاسپورٹ ضبط کر لیے۔

وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ہندوجا فیملی اپنے ملازمین کو انتہائی کم تنخواہ دیتی تھی اور انہیں گھر سے باہر جانے کی آزادی نہیں تھی۔

استغاثہ کے مطابق ملازمین کو 18 گھنٹے کام کرنے کے لیے 8 ڈالر سے بھی سے کم ادائیگی کی گئی جو سوئس قانون کے تحت درکار رقم کے دسویں حصے سے بھی کم ہے۔

مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے الزام لگایا کہ ہندوجا خاندان نے اپنے نوکروں سے زیادہ اپنے کتوں پر خرچ کیا۔

واضح رہے کہ 47 ارب ڈالر کی مالیت رکھنے والے ہندوجا گروپ کے تیل، گیس، بینکنگ اور ہیلتھ کیئر کے شعبے میں سرمایہ کاری کے ساتھ 38 ممالک میں دفاتر موجود ہیں جہاں تقریباً دو لاکھ افراد ان کے لیے کام کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں