غزہ جنگ اسرائیلیفلسطینی امور کے ماہر ایک اور امریکی سینئر عہدیدار مستعفی
اینڈریو ملر اسرائیلی-فلسطینی امور کے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری کی حیثیت سے بائیڈن انتظامیہ میں کام کر رہے تھے
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سینئر عہدیدار اور اسرائیلی-فلسطینی امور کے ماہر اینڈریو ملر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جس کے بارے میں خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہوں نے صدربائیڈن کی تنازع سے متعلق پالیسی پر اختلاف کے باعث یہ فیصلہ کیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں واشنگٹن پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی-فلسطینی امور کے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری اینڈریو ملر نے اپنے استعفے میں ذاتی وجوہات کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنا زیادہ وقت اہل خانہ کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں جبکہ اکتوبر میں شروع ہونے والے حالیہ تنازع میں سارا وقت صرف ہوتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اینڈریو ملر صدر جوبائیڈن کی اسرائیلی حکومت کے ساتھ پالیسی پر معترض تھے۔
اینڈریو ملر نے اپنے ساتھیوں کو بتایا تھا کہ اگر ان کی ذاری ذمہ داریاں نہ ہوتیں تو وہ بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی سے اختلافات کے باوجود اپنے عہدے پر کام کرنے کو ترجیح دے دیتے۔
مستعفی ہونے والے امریکی عہدیدار نے رواں برس فروری میں ان کئی اسرائیلی آباد کاروں پر پابندیاں عائد کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جو مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر حملوں میں ملوث تھے۔
اینڈریو ملر اس سے قبل اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے سینئر پالیسی مشیر، صدر اوباما کی انتظامیہ میں وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل میں مصر اور اسرائیلی فوجی مسائل پر ڈائریکٹر کے طور پر کام کرچکے ہیں۔
الجزیرہ کے رپورٹر نے بتایا کہ صدر بائیڈن کی غزہ جنگ پر اسرائیل کی حمایت کے حوالے سے ان کی انتظامیہ میں پائے جانے والے غصے میں اضافہ ہورہا ہے۔
خیال رہے کہ اینڈریو ملر اسرائیل کی غزہ پر ہونے والی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران امریکی حمایت پر بائیڈن انتظامیہ سے تازہ استعفیٰ ہے جبکہ اس سے قبل حکومت کے کئی اداروں سے متعدد عہدیدار مستعفی ہوچکے ہیں۔
اہم امریکی عہدیداروں نے اپنے استعفے میں کہا تھا کہ صدربائیڈن چند معاملات میں حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں یا صرف نظر کرتے ہیں یا پھر 37 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت اور غزہ میں جاری بربریت میں شریک ہیں۔
گزشتہ ماہ امریکی فوج کے سابق افسر میجر ہیریسن مین نے غزہ جنگ پر امریکی حمایت کی پالیسی کے خلاف استعفیٰ دیا تھا اور بتایا تھا کہ انہوں نے احتجاجاً نومبر میں ڈیفنس انٹیلیجینس ایجنسی (ڈی آئی اے) سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
قبل ازیں فروری میں امریکی عہدیدار ایرون بشنل نے واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے خود آگ لگائی تھی اور دم توڑ گئے تھے۔
اسی طرح وائٹ ہاؤس کے باہر ہزاروں امریکیوں نے غزہ جنگ بندی کے لیے احتجاج کیا تھا اور یہ سلسلہ جاری ہے جو نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں واشنگٹن پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی-فلسطینی امور کے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری اینڈریو ملر نے اپنے استعفے میں ذاتی وجوہات کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنا زیادہ وقت اہل خانہ کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں جبکہ اکتوبر میں شروع ہونے والے حالیہ تنازع میں سارا وقت صرف ہوتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اینڈریو ملر صدر جوبائیڈن کی اسرائیلی حکومت کے ساتھ پالیسی پر معترض تھے۔
اینڈریو ملر نے اپنے ساتھیوں کو بتایا تھا کہ اگر ان کی ذاری ذمہ داریاں نہ ہوتیں تو وہ بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی سے اختلافات کے باوجود اپنے عہدے پر کام کرنے کو ترجیح دے دیتے۔
مستعفی ہونے والے امریکی عہدیدار نے رواں برس فروری میں ان کئی اسرائیلی آباد کاروں پر پابندیاں عائد کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جو مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر حملوں میں ملوث تھے۔
اینڈریو ملر اس سے قبل اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے سینئر پالیسی مشیر، صدر اوباما کی انتظامیہ میں وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل میں مصر اور اسرائیلی فوجی مسائل پر ڈائریکٹر کے طور پر کام کرچکے ہیں۔
الجزیرہ کے رپورٹر نے بتایا کہ صدر بائیڈن کی غزہ جنگ پر اسرائیل کی حمایت کے حوالے سے ان کی انتظامیہ میں پائے جانے والے غصے میں اضافہ ہورہا ہے۔
خیال رہے کہ اینڈریو ملر اسرائیل کی غزہ پر ہونے والی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران امریکی حمایت پر بائیڈن انتظامیہ سے تازہ استعفیٰ ہے جبکہ اس سے قبل حکومت کے کئی اداروں سے متعدد عہدیدار مستعفی ہوچکے ہیں۔
اہم امریکی عہدیداروں نے اپنے استعفے میں کہا تھا کہ صدربائیڈن چند معاملات میں حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں یا صرف نظر کرتے ہیں یا پھر 37 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت اور غزہ میں جاری بربریت میں شریک ہیں۔
گزشتہ ماہ امریکی فوج کے سابق افسر میجر ہیریسن مین نے غزہ جنگ پر امریکی حمایت کی پالیسی کے خلاف استعفیٰ دیا تھا اور بتایا تھا کہ انہوں نے احتجاجاً نومبر میں ڈیفنس انٹیلیجینس ایجنسی (ڈی آئی اے) سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
قبل ازیں فروری میں امریکی عہدیدار ایرون بشنل نے واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے خود آگ لگائی تھی اور دم توڑ گئے تھے۔
اسی طرح وائٹ ہاؤس کے باہر ہزاروں امریکیوں نے غزہ جنگ بندی کے لیے احتجاج کیا تھا اور یہ سلسلہ جاری ہے جو نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب تک جاری رہنے کا امکان ہے۔