غزہ جنگ اسرائیل کی حمایت پر مزید دو امریکی فوجیوں کا اعتراض مستعفی ہونے کو تیار
امریکی پالیسی سے اختلاف کی ایک طویل تاریخ ہے جس میں ویتنام اور عراق جنگ کے خلاف احتجاج بھی شامل ہے، اہلکار
امریکی فضائیہ کے دو حاضر سروس اہلکاروں نے غزہ جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرنے پر بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی پر اعتراض کرتے ہوئے فوج کی سروس چھوڑنے کی خواہش ظاہر کردی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق لیری ہیبرٹ اور جووان بیٹینکورٹ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ جنگ میں امریکا کے کردار کی وجہ سے امریکی فوج میں مزید خدمات سرانجام دینا نہیں چاہتے ہیں جہاں بچوں اور خواتین سمیت اب تک 37 ہزار 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں اہلکاروں نے امریکی فوج کے مروجہ طریقہ کار کے تحت باقاعدہ طور پر درخواست دی ہے کہ وہ ارادتاً اس پالیسی پر اعتراض کرنے والوں، اخلاقی اور اصولوں کی بنیاد پر فوج میں خدمات انجام دینے سے انکار کرنے والے افراد میں شامل ہیں۔
امریکی فضائیہ کے حاضر سروس سینئر ایئرمین لیری ہیبرٹ نے الجزیرہ کو بتایا کہ امریکی پالیسی سے اختلاف کی ایک طویل تاریخ جس میں ویتنام اور عراق جنگ کے خلاف احتجاج بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اعتراض کرنے سے حاضرسروس امریکی فوجیوں کو بھی ایک موقع ملے گا، میرے خیال میں حاضر سروس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد کو حقیقت کا علم ہی نہیں ہے کہ کیا ہو رہا ہے اور ان کا کیا حق ہے۔
لیری ہیبرٹ اپریل سے چھٹیوں پر ہیں لیکن وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کرچکے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں غزہ میں مستقل جنگ بندی کی جائے اور اسرائیل کو امریکی اسلحے کی فراہمی روک دی جائے۔
انہوں نے اس سے قبل این بی سی کو بتایا تھا کہ فروری میں 6 سالہ ہند رجب کی شہادت ان کے لیے ایک ٹرننگ پوائنٹ تھا، جن کو اسرائیلی ٹینک نے اہل خانہ کے ہمراہ اس وقت نشانہ بنایا تھا جب وہ گاڑی میں جارہے تھے اور وہ فون پر کار سے نکالنے کے لیے اپیل کر رہی تھیں جہاں ان کے اہل خانہ شہید ہوگئے تھے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق لیری ہیبرٹ اور جووان بیٹینکورٹ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ جنگ میں امریکا کے کردار کی وجہ سے امریکی فوج میں مزید خدمات سرانجام دینا نہیں چاہتے ہیں جہاں بچوں اور خواتین سمیت اب تک 37 ہزار 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں اہلکاروں نے امریکی فوج کے مروجہ طریقہ کار کے تحت باقاعدہ طور پر درخواست دی ہے کہ وہ ارادتاً اس پالیسی پر اعتراض کرنے والوں، اخلاقی اور اصولوں کی بنیاد پر فوج میں خدمات انجام دینے سے انکار کرنے والے افراد میں شامل ہیں۔
امریکی فضائیہ کے حاضر سروس سینئر ایئرمین لیری ہیبرٹ نے الجزیرہ کو بتایا کہ امریکی پالیسی سے اختلاف کی ایک طویل تاریخ جس میں ویتنام اور عراق جنگ کے خلاف احتجاج بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اعتراض کرنے سے حاضرسروس امریکی فوجیوں کو بھی ایک موقع ملے گا، میرے خیال میں حاضر سروس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد کو حقیقت کا علم ہی نہیں ہے کہ کیا ہو رہا ہے اور ان کا کیا حق ہے۔
لیری ہیبرٹ اپریل سے چھٹیوں پر ہیں لیکن وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کرچکے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں غزہ میں مستقل جنگ بندی کی جائے اور اسرائیل کو امریکی اسلحے کی فراہمی روک دی جائے۔
انہوں نے اس سے قبل این بی سی کو بتایا تھا کہ فروری میں 6 سالہ ہند رجب کی شہادت ان کے لیے ایک ٹرننگ پوائنٹ تھا، جن کو اسرائیلی ٹینک نے اہل خانہ کے ہمراہ اس وقت نشانہ بنایا تھا جب وہ گاڑی میں جارہے تھے اور وہ فون پر کار سے نکالنے کے لیے اپیل کر رہی تھیں جہاں ان کے اہل خانہ شہید ہوگئے تھے۔