کراچی اسٹاک مارکیٹ 29000 کی نفسیاتی حد ایک بار پھر گرگئی
انڈیکس 76 پوائنٹس کمی سے 28981، سرمایہ کاروں کے18 ارب44 کروڑ 34 لاکھ 34 ہزار 483 روپے ڈوب گئے
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں رمضان المبارک سے قبل انسٹیوشنز کی پرافٹ ٹیکنگ غالب ہونے سے بدھ کو اتارچڑھائو کے بعد دوبارہ مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی29000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد ایک بارپھر گرگئی۔
مندی کے سبب 61.17 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے18 ارب44 کروڑ34 لاکھ34 ہزار483 روپے ڈوب گئے۔ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر1 کروڑ1 لاکھ92 ہزار670 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر148.28 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے حصص کی آف لوڈنگ بڑھنے اور مقامی کمپنیوں کی جانب سے39 لاکھ2 ہزار 411 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے60 لاکھ43 ہزار 712 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 2 لاکھ 46 ہزار546 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات زائل کردیے اور مارکیٹ میں مندی کے اثرات غالب ہوئے جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس76.10 پوائنٹس کی کمی سے 28981.34 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 30.69 پوائنٹس کی کمی سے19962.94 اور کے ایم آئی30 انڈیکس199.73 پوائنٹس کی کمی سے 46345.89 ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت22.77 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر20 کروڑ37 لاکھ99 ہزار560 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار358 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں113 کے بھائو میں اضافہ 219 کے داموں میں کمی اور26 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھائو191 روپے بڑھ کر11190 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھائو100 روپے بڑھ کر 7900 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیورفوڈز کے بھائو395 روپے کم ہوکر 8100 روپے اور باٹا پاکستان کے بھائو84 روپے کم ہوکر 3200 روپے ہوگئے۔
مندی کے سبب 61.17 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے18 ارب44 کروڑ34 لاکھ34 ہزار483 روپے ڈوب گئے۔ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر1 کروڑ1 لاکھ92 ہزار670 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر148.28 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے حصص کی آف لوڈنگ بڑھنے اور مقامی کمپنیوں کی جانب سے39 لاکھ2 ہزار 411 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے60 لاکھ43 ہزار 712 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 2 لاکھ 46 ہزار546 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات زائل کردیے اور مارکیٹ میں مندی کے اثرات غالب ہوئے جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس76.10 پوائنٹس کی کمی سے 28981.34 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 30.69 پوائنٹس کی کمی سے19962.94 اور کے ایم آئی30 انڈیکس199.73 پوائنٹس کی کمی سے 46345.89 ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت22.77 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر20 کروڑ37 لاکھ99 ہزار560 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار358 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں113 کے بھائو میں اضافہ 219 کے داموں میں کمی اور26 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھائو191 روپے بڑھ کر11190 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھائو100 روپے بڑھ کر 7900 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیورفوڈز کے بھائو395 روپے کم ہوکر 8100 روپے اور باٹا پاکستان کے بھائو84 روپے کم ہوکر 3200 روپے ہوگئے۔