تین لاپتا افراد کا معلوم ہوجانے پر جج کی درخواست گزار کو نفلیں پڑھنے کی تاکید
جج کی 6 لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں میں سے 3 نمٹاتے ہوئے دیگر کو متعلقہ تھانوں سے رجوع کرنے کی ہدایت
سندھ ہائی کورٹ نے 6 لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں میں سے 3 درخواستیں نمٹاتے ہوئے دیگر کو متعلقہ تھانوں سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی، جج نے درخواست گزار سے کہا کہ جاکر نفلیں پڑھیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائی کورٹ میں 6 لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کی وکیل افشین ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ خفیہ اداروں کے اہلکار ایف سی ایریا سے عابد اور عمر کو اپنے ساتھ لے گیے تھے۔
جسٹس عمر سیال نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مقدمے کے اندراج کے لیے متعلقہ پولیس سے رابطہ کیا ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ہم نے آئی جی سندھ اور شریف آباد پولیس کو درخواست دی ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ پولیس اسٹیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ سرجانی ٹاؤن کا رہائشی عمر فاروق لاپتا ہے، مقامی اخبار میں خبر شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے لاپتا عمر فاروق کو سی ڈی ٹی نے حیدرآباد سے آتے ہوئے گرفتار کیا۔ عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ تھانے سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
وکیل نے موقف دیا کہ گھارو سے صالح محمد، عارف اور گلاب لاپتا ہیں۔ اس پر سرکاری وکیل نے پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ تینوں شہریوں کو اے این ایف حیدر آباد نے گرفتار کیا۔
جسٹس عمر سیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جاکر نفل ادا کریں تینوں کا پتا چل گیا ہے۔ عدالت نے تینوں شہریوں کی بازیابی کی درخواست نمٹا دی۔