رحمن ملک سمیت 12ارکان پارلیمنٹ نااہل فوجداری مقدمات قائم کرنے کا حکم

موجودہ رکنیت پر چیئرمین سینیٹ کو ریفرنس بھجوانے اور وصول کردہ تنخواہیں و مراعات 2ہفتے میں واپس لینے کی ہدایت

وفاقی وزیر داخلہ سابقہ رکنیت پر نااہل، بدیانتی، بے ایمانی اور غلط بیانی کے مرتکب قرار، موجودہ رکنیت پر چیئرمین سینیٹ کو ریفرنس بھجوانے اور وصول کردہ تنخواہیں و مراعات 2ہفتے میں واپس لینے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک سمیت 12ارکان پارلیمنٹ کو دہری شہریت پرالیکشن لڑنے کے جرم میں نااہل قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ ان افراد کے خلاف غلط بیانی اور عوامی نمائندگی کے قانون کی خلاف ورزی کرنے پر فوجداری مقدمات دائر کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔

فیصلے کے تحت سینیٹ اور قومی اسمبلیکے 5، پنجاب اسمبلی کے 5 اور سندھ اسمبلی کے 2 ارکان کو دہری شہریت پر نا اہل قرار دیا گیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ رحمٰن ملک کے علاوہ باقی تمام نااہل کیے گئے افراد کی رکنیت ختم کر دی جائے۔ وزیر داخلہ رحمٰن ملک کو سابقہ رکنیت پر نا اہل کر کے انھیں بد دیانتی، بے ایمانی اور غلط بیانی کا مرتکب قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ سینیٹ کی موجودہ رکنیت سے نااہلیت کا دارو مدار چیئر مین سینیٹ کے ریفرنس پر ہوگا۔

نااہل قرار دیے جانے والے پارلیمنٹیرینز میں رکن قومی اسمبلی زاہد اقبال، فرح ناز اصفہانی، فرحت محمود خان اور جمیل احمد ملک، پنجاب اسمبلی کے محمد اخلاق، ڈاکٹر اشرف چو ہان، وسیم قادر، ندیم خادم، آمنہ بٹر اور سندھ اسمبلی کی نادیہ گبول اور احمد علی شاہ شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے دہری شہریت کی بنیاد پر یہ تمام افراد آرٹیکل 63ذیلی شق (1)سی کے تحت عوامی نمائندگی کے لیے نااہل ہیں اس لیے ان کی نا اہلیت کے لیے آرٹیکل 63 (2) کے تحت اسپیکر کے ریفرنس کی ضرورت نہیں، الیکشن کمیشن کو ان افراد کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا گیا۔ عدالت کے فیصلے کے مطا بق ان افراد نے الیکش لڑتے وقت غلط بیانی اور عوامی نمائندگی کے قانون کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے لہذا الیکشن کمیشن کو نا اہل کیے گئے افراد کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 193،194،196،197،198اور199 کے تحت فوجداری مقدمات دائر کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔


نااہل کیے گئے تمام افراد سے ان کے انتخاب سے لے کر اب تک رہائش، تنخواہوں، ٹی اے ڈی اے اور دیگر مراعات کی مد میں قومی خزانے سے وصول کی گئی رقم بھی واپس لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سیکریٹری سنییٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کو حساب لگا کر دو ہفتے میں تمام رقم وصول کرنے کا پابند بنایا گیا ہے اور انھیں عمل درآمد کی رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھجوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ فیصلے میں وزیر داخلہ رحمٰن ملک کے مقدمے کو باقی نا اہل ہونے والے افراد سے الگ کرکے کہا گیا ہے کہ 2008ء میں سینیٹ کا الیکشن لڑتے وقت وہ بر طانوی شہری تھے، اس لیے عوامی نمائندگی کے لیے اہل نہیں تھے۔مختصر فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ رحمٰن ملک نے سابقہ الیکشن میں غلط بیانی کی، اس لیے آئین کی نااہلیت کی شق کا ان پر اطلاق ہو چکا ہے اور وہ امین،صادق نہیں رہے۔

فیصلے کے مطابق جب وہ دوبارہ منتخب ہوئے تو 29مئی 2012ء کو وہ برطانوی شہریت ترک کر چکے تھے، اس لیے موجودہ رکنیت سے نا اہلیت کے لیے آئین کی شق 63 (2) اور عوامی نمائندگی کے قانون کی سیکشن 99 (1) ایف کے تحت چیئر مین سینیٹ کا ریفرنس لازمی ہے تاہم بے ایمانی، بددیانتی اور غلط بیانی پر الیکشن کمیشن کو رحمٰن ملک کے خلاف بھی فوجداری مقدمہ دائر کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عدالت نے رحمٰن ملک کو 2008ء میں سینیٹر منتخب ہونے کے بعد 11جولائی2012ء تک قومی خزانے سے حاصل کی گئی تنخواہیں اور مراعات دو ہفتے میں واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو تمام پارلیمنٹیرینز اور ارکان صوبائی اسمبلیوں کی شہریت معلوم کرنے اور اس ضمن میں ان سے بیان حلفی طلب کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ نے دہری شہریت کیس نمٹا کر اس سے جڑی توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔توہین عدالت کی درخواستیں صدر مملکت آصف علی زرداری، رحمٰن ملک، چیئر مین سینیٹ کے خلاف دائر ہوئی ہیں۔ این این آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے رحمٰن ملک کے 2008 میں بطور سینیٹر انتخاب کوغیر قانونی قرار دیتے ہوئے رواں سال مئی میں ان کے دوبارہ بطور سینیٹر انتخاب کے خلاف ریفرنس چیئرمین سینیٹ کو بجھوانے کا حکم دیا ہے۔ فیصلے سے متاثر ہونے والے اراکینِ اسمبلی کا تعلق حکمران جماعت پیپلز پارٹی، اتحادی جماعت ایم کیو ایم اور اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن)سے ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے فیصلے سے تمام متعلقہ اداروں کو ارسال کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق فیصلہ الیکشن کمیشن، سنییٹ سیکریٹریٹ بذریعہ سیکریٹری سینیٹ و قومی اسمبلی،سیکریٹری پنجاب اور سندھ اسمبلی کو ارسال کر دیا گیا ہے اس کے علاوہ وزیر اعظم سیکریٹریٹ کو بذریعہ پرنسپل سیکریٹری اور اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کو بھی فیصلے کی نقل بھیجی گئی ہے۔ ثناء نیوزکے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میںدہری شہریت کے حامل11 ارکان پارلیمنٹ کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔این این آئی کے مطابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک کے وکیل انورمنصور خان نے کہاہے کہ رحمٰن ملک کو نئے انتخابات سے نااہل قرار نہیں دیا گیا، کیس کی مزید تحقیقات چیئرمین سینیٹ کریں گے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رحمٰن ملک کا معاملہ اس کیس میں الگ کر دیا گیا ہے۔ رحمان ملک آج بھی وزیر ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story