پاکستان میں معاشی نہیں بلکہ نیتوں کا بحران ہے خالدمقبول صدیقی
آئی ایم ایف سے جتنے کامیاب مذاکرات ہوں گے اتنی ہی آبادی زیادہ مقروض ہوگی، تقریب سے خطاب
ایم کیو ایم پاکستان کے چئیرمین خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئی معاشی بحران نہیں، نیتوں کا بحران ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے پی سی ایس آئی آر کے ذیلی ادارے انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل الیکٹرونکس انجینئرنگ کا دورہ کیا، جہاں طلبہ نے اپنے پروجیکٹس کے بارے میں وفاقی وزیر کو آگاہ کیا۔
انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل الیکٹرونکس انجینئرنگ میں تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ ہمارے دو پڑوسی ملکوں نے جو ابادی کے جائنٹس تھے وہ اب ٹیکنالوجی کے جائنٹس بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے بیس برسوں میں اپنے 25 سے 36 کروڑ لوگوں کو خط غربت سے باہر نکالا ہے، پاکستان کے 15 کروڑ نوجوان انعام بھی ہیں اور امتحان بھی ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بنگلہ دیش کا گروتھ ریٹ آج 7.7 ہے، دنیا ہمارا انتظار نہیں کرے گی تیزی سے وقت گزر جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، جب بھی ترقی ہوگی پورے خطے میں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی بڑی کمپنیوں نے ڈگری کی شرط ختم کردی ہے، ڈگری سے نکل کر تعلیم کی طرف آنا چاہیے، واحد چیز جو فوراً ایکسپورٹ کرسکتے ہیں وہ نوجوان ہیں، کراچی سندھ کا 97 فیصد ریونیو دیتا ہےاس شہر میں وسائل کی کمی نہیں ہوسکتی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں رہتے ہوئے جمہوریت میں جتنا سچ بولا جاسکتا ہے میں اتنا ہی بولتا ہوں تاکہ اس ملک میں رہ سکوں۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے جتنے کامیاب مذاکرات ہوں گے اتنی ہی آبادی زیادہ مقروض ہوگی، ہم ڈر رہے ہیں کہ مالیاتی طور پر دیوالیہ نہ ہوجائیں، مگر اخلاقی طور پر ہم دیوالیہ ہوچکے ہیں۔
تقریب کے مقررین نے پی سی ایس آئی آر کو لاحق مسائل سے بھی آگاہ کیا، آخر میں وفاقی وزیر نے شیلڈز اور سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے۔
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے پی سی ایس آئی آر کے ذیلی ادارے انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل الیکٹرونکس انجینئرنگ کا دورہ کیا، جہاں طلبہ نے اپنے پروجیکٹس کے بارے میں وفاقی وزیر کو آگاہ کیا۔
انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل الیکٹرونکس انجینئرنگ میں تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ ہمارے دو پڑوسی ملکوں نے جو ابادی کے جائنٹس تھے وہ اب ٹیکنالوجی کے جائنٹس بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے بیس برسوں میں اپنے 25 سے 36 کروڑ لوگوں کو خط غربت سے باہر نکالا ہے، پاکستان کے 15 کروڑ نوجوان انعام بھی ہیں اور امتحان بھی ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بنگلہ دیش کا گروتھ ریٹ آج 7.7 ہے، دنیا ہمارا انتظار نہیں کرے گی تیزی سے وقت گزر جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، جب بھی ترقی ہوگی پورے خطے میں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی بڑی کمپنیوں نے ڈگری کی شرط ختم کردی ہے، ڈگری سے نکل کر تعلیم کی طرف آنا چاہیے، واحد چیز جو فوراً ایکسپورٹ کرسکتے ہیں وہ نوجوان ہیں، کراچی سندھ کا 97 فیصد ریونیو دیتا ہےاس شہر میں وسائل کی کمی نہیں ہوسکتی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں رہتے ہوئے جمہوریت میں جتنا سچ بولا جاسکتا ہے میں اتنا ہی بولتا ہوں تاکہ اس ملک میں رہ سکوں۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے جتنے کامیاب مذاکرات ہوں گے اتنی ہی آبادی زیادہ مقروض ہوگی، ہم ڈر رہے ہیں کہ مالیاتی طور پر دیوالیہ نہ ہوجائیں، مگر اخلاقی طور پر ہم دیوالیہ ہوچکے ہیں۔
تقریب کے مقررین نے پی سی ایس آئی آر کو لاحق مسائل سے بھی آگاہ کیا، آخر میں وفاقی وزیر نے شیلڈز اور سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے۔