کچے کے ڈاکو ہتھیار ڈال دیں تو حکومت ان سے بات چیت کر سکتی ہے شرجیل میمن
امن و امان کے حوالے سے جہاں ضرورت ہوگی وہاں سرداروں کو انگیج کیا جائے گا، میڈیا سے گفتگو
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کچے کے ڈاکو ہتھیار ڈال دیں، جو ڈاکو سنگین جرائم میں ملوث نہیں ہیں وہ ہتھیار ڈالیں گے تو حکومت ان سے بات چیت کر سکتی ہے، جو ڈاکو پکڑے گئے ہیں ان کو بھی توبہ تائب ہونے کا موقع دیا جائے گا۔
سندھ اسمبلی کے میڈیا کارنر پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ قبائلی جھگڑوں کے حوالے سے مفاہمتی کمیٹیاں بنائی جائیں، اور جھگڑے ختم کروائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی جھگڑوں میں معصوم لوگوں کی جانیں ضایع ہوتی ہیں، قبائلی جھگڑوں کے سدباب کے لیے قبائلی سرداروں کو متحرک کیا جائے گا تاکہ وہ لوگوں کو درست راہ پر لا سکیں، منشیات فروش سے بھی توبہ کرلیں تو حکومت ان کے ساتھ بھی رعایت برتے گی۔
سینیئر وزیر نے کہا کہ جو منشیات فروشی کے کام کو جاری رکھے گا، اس کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، منشیات کے خلاف حکومت سندھ کی پالیسی زیرو ٹالرنس پر مبنی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کے اجلاس کا پیغام واضح ہے کہ مجرم ہتھیار ڈال دیں اور حکومت سے بات کریں، حکومت آپ کے ساتھ کوئی زیادتی ہونے نہیں دے گی، اور ان کے ساتھ قانون کے تحت پیش آئے گی۔
صدر آصف علی زرداری کا پہلا اجلاس بھی منشیات اور امن امان کے حوالے سے اہم تھا، سکھر میں ہونے والا اجلاس بھی نہایت اہمیت کا حامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم پر بھی بات چیت ہوئی ہے، اور جنوری اور مئی میں ہونے والے اسٹریٹ کرائم کے اعداد و شمار کا تقابلی جائزہ لیا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ اسٹریٹ کرائم پر ضابطے کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت سندھ نے پہلے ہی سندھ پولیس کے جدید اسلحے کے لیے احکامات جاری کر دیے ہیں، وہ ہتھیار ملنا شروع ہوگئے ہیں، پولیس کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جا رہا ہے، پولیس اہلکاروں کو مراعات دی جارہی ہیں جو صدر آصف علی زرداری کا پرانا ویژن تھا، صدر آصف علی زرداری کے ویژن کی وجہ سے پولیس کے جوانوں کا مورال بلند ہو رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف وفاقی حکومت آپریشن پروپوز کرے گی، سندھ حکومت نے ہمیشہ ہر اچھے کام کی حمایت کی ہے، پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کا حصہ نہیں ہے، پیپلز پارٹی نہیں چاہے گی کہ ملک میں انارکی اور افتراتفری کی صورتحال پیدا ہو۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امن و امان کے حوالے سے جہاں ضرورت ہوگی وہاں سرداروں کو انگیج کیا جائے گا، حکومت سندھ جرائم کے خاتمے کے لئے تمام ممکنہ آپشنز پر کام کرے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر نے کہا کہ صوبے میں گرمی کی لہر چل رہی ہے، حکومت کی جانب سے کیمپس قائم کیے گئے ہیں، احتیاطی تدابیر کے حوالے سے لوگوں کو آگاہ کیا گیا ہے، سندھ بھر میں رین ایمرجنسی کے سلسلے میں اجلاس ہوئے ہیں، انتظامیہ کسی بھی صورتحال سے کا سامنا کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کسی بھی جماعت کا ہو، وفاق کے ساتھ چلنے میں ہی بہتری ہے، بدترین خدشات کے باوجود ہم وفاق کے ساتھ چل رہے ہیں، کے پی کے وزیر اعلیٰ کو جتنے بھی خدشات ہوں وہ وفاق کے ساتھ چلیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ہم آہنگی اور اتحاد کی ضرورت ہے، اگر آپ اب بھی بانی پی ٹی آئی کے فلسفے پر چلے تو ملک کو خدانخواستہ نقصان پہنچانے کی بات کریں گے۔