سپریم کورٹ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ کا از خود نوٹس لے سیلریڈ کلاس الائنس
تنخواہ دار طبقہ ایکسپورٹرز اور ریٹیلرز سے 3 گنا زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے، سیلریڈ کلاس الائنس کی پریس کانفرنس
تنخواہ دار طبقے کے نمائندوں نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھا دیا گیا جو پہلے ہی ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کی شرح بڑھائے جانے پر تنخواہ دار طبقے کا نمائندہ الائنس بھی متحرک ہوگیا۔ مختلف نجی اداروں میں ملازمت کرنے و الے تنخواہ دار افراد پر مشتمل سیلریڈ کلاس الائنس پاکستان نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ میں ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس کے دائرے سے باہر یا کم ٹیکس دینے والے شعبوں پر ٹیکس لگانے کے بجائے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھا دیا گیا جو پہلے ہی ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
عبیداللہ شریف، کومل علی، عدیل احمد خان، رضوان حسین و دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں سپریم کورٹ سے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھائے جانے کا از خود نوٹس لینے کی بھی درخواست کی الائنس کے اراکین نے بتایا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو درخواست ارسال کی ہے کہ اس معاملے پر از خود نوٹس لیا جائے۔
الائنس کے اراکین کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ واحد ہے جو اپنے حصے کا پورا انکم ٹیکس ادا کرتا ہے، تنخواہ دار طبقہ ایکسپورٹرز اور ریٹیلرز سے 3 گنا زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے، گزشتہ سال تنخواہ دار طبقے نے 265 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا، سارے ریٹیلرز اور ایکسپورٹرز نے مل کر 89.5 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا۔
زراعت سے کمانے والے جاگیردار طبقہ کی آمدن جی ڈی پی کا 20 فیصد ہے لیکن ٹیکسوں میں زرعی شعبہ کا حصہ ایک فیصد جبکہ تنخواہ دار طبقہ کا حصہ 35 فیصد ہے، تنخواہ داروں کے ٹیکس کی حد کو ایک لاکھ روپے ماہانہ تک بڑھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 12 ملین رجسٹرڈ ٹیکس گزاروں میں سے صرف 3.5 ملین ٹیکس ادا کرتے ہیں، حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر 300 ارب روپے کا ٹیکس بوجھ بڑھا دیا،تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس بڑھانے سے ملک میں غیر دستاویزی معیشت کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ پہلے ہی بہت زیادہ تھا، اسمبلی میں تنخواہ دار طبقے کے لیے کوئی آواز نہیں اٹھارہا، سپریم کورٹ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ کا از خود نوٹس لے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے بجائے پہلے سے پسے ہوئے تنخواہ دار طبقے کو مزید دیوار سے لگا دیا گیا۔تنخواہ دار طبقے پر ظالمانہ ٹیکسوں کی وجہ سے پڑھا لکھا طبقہ ملک چھوڑ رہا ہے۔
سیلریڈ کلاس الائنس پاکستان کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ 25-2024 میں ٹیکس کی شرح بڑھا کر مڈل کلاس کی کمر توڑ دی گئی ہے، سرکاری افسروں کو دی جانے والی ٹیکس چھوٹ اور مراعات ختم کی جائیں اور ٹیکس نیٹ کو بڑھاکر جاگیرداروں اور دوسرے طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کی شرح بڑھائے جانے پر تنخواہ دار طبقے کا نمائندہ الائنس بھی متحرک ہوگیا۔ مختلف نجی اداروں میں ملازمت کرنے و الے تنخواہ دار افراد پر مشتمل سیلریڈ کلاس الائنس پاکستان نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ میں ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس کے دائرے سے باہر یا کم ٹیکس دینے والے شعبوں پر ٹیکس لگانے کے بجائے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھا دیا گیا جو پہلے ہی ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
عبیداللہ شریف، کومل علی، عدیل احمد خان، رضوان حسین و دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں سپریم کورٹ سے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھائے جانے کا از خود نوٹس لینے کی بھی درخواست کی الائنس کے اراکین نے بتایا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو درخواست ارسال کی ہے کہ اس معاملے پر از خود نوٹس لیا جائے۔
الائنس کے اراکین کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ واحد ہے جو اپنے حصے کا پورا انکم ٹیکس ادا کرتا ہے، تنخواہ دار طبقہ ایکسپورٹرز اور ریٹیلرز سے 3 گنا زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے، گزشتہ سال تنخواہ دار طبقے نے 265 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا، سارے ریٹیلرز اور ایکسپورٹرز نے مل کر 89.5 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا۔
زراعت سے کمانے والے جاگیردار طبقہ کی آمدن جی ڈی پی کا 20 فیصد ہے لیکن ٹیکسوں میں زرعی شعبہ کا حصہ ایک فیصد جبکہ تنخواہ دار طبقہ کا حصہ 35 فیصد ہے، تنخواہ داروں کے ٹیکس کی حد کو ایک لاکھ روپے ماہانہ تک بڑھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 12 ملین رجسٹرڈ ٹیکس گزاروں میں سے صرف 3.5 ملین ٹیکس ادا کرتے ہیں، حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر 300 ارب روپے کا ٹیکس بوجھ بڑھا دیا،تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس بڑھانے سے ملک میں غیر دستاویزی معیشت کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ پہلے ہی بہت زیادہ تھا، اسمبلی میں تنخواہ دار طبقے کے لیے کوئی آواز نہیں اٹھارہا، سپریم کورٹ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ کا از خود نوٹس لے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے بجائے پہلے سے پسے ہوئے تنخواہ دار طبقے کو مزید دیوار سے لگا دیا گیا۔تنخواہ دار طبقے پر ظالمانہ ٹیکسوں کی وجہ سے پڑھا لکھا طبقہ ملک چھوڑ رہا ہے۔
سیلریڈ کلاس الائنس پاکستان کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ 25-2024 میں ٹیکس کی شرح بڑھا کر مڈل کلاس کی کمر توڑ دی گئی ہے، سرکاری افسروں کو دی جانے والی ٹیکس چھوٹ اور مراعات ختم کی جائیں اور ٹیکس نیٹ کو بڑھاکر جاگیرداروں اور دوسرے طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔