ایف بی آر کی پالیسی کے باعث سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ خطرے میں پڑگئی برآمدکنندگان
18فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ بحال نہ کی گئی توایکسپورٹ بند ہوجانے کا خدشہ ہے، جیم اینڈ جیولری ٹریڈرزایسوسی ایشن
زیورات کے برآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی پالیسی اور ٹیکس اقدامات کی وجہ سے پاکستان سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ خطرے میں پڑچکی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف پاکستان زرمبادلہ سے محروم ہورہا ہے بلکہ زیورات سازی کے شعبہ سے منسلک ہزاروں افراد کا روزگار بھی متاثر ہورہا ہے۔
پاکستان جیم اینڈ جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ اختر خان ٹیسوری اور چیئرمین حبیب الرحمن نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ چار ماہ سے معطل ہے۔
ایکسپورٹرز کے مطابق خریدار سے منگوائے گئے ایڈوانس گولڈ کی درآمد پر 18فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے پاکستان سے ایک گرام گولڈ بھی درآمد نہیں کیا گیا بلکہ خریداروں نے اپنا ایڈوانس گولڈ واپس منگوالیا اور آرڈرز منسوخ کرکے بھارت کو دے دیے جس سے پاکستان کو کروڑوں روپے کے زرمبادلہ کا نقصان پہنچا ہے۔
اختر خان ٹیسوری نے کہا کہ اگر 18فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ بحال نہ کی گئی تو ملک سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ مکمل طور پر بند ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزارت تجارت اور وزارت خزانہ سمیت وزیر اعظم ہاؤس نے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کے لیے انٹرسٹمنٹ اسکیم کے تحت ایڈوانس گولڈ کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی چھوٹ بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جو بجٹ میں پوری نہ ہوسکی۔
اخترخان ٹیسوری نے کہا کہ سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کے لیے ایڈوانس گولڈ کی درآمد پر 18فیصد سیلز ٹیکس اور 2فیصد انکم ٹیکس کی چھوٹ فروری 2024میں یکدم ختم کردی گئی تھی جس سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔
چیئرمین جیم اینڈ جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن حبیب الرحمن نے کہا کہ پاکستان سے سونے کے زیورات ایکسپورٹ کرنے والے ایکسپورٹرز اپنا کاروبار دبئی اور شارجہ منتقل کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کو سیلز ٹیکس کی چھوٹ بحال نہ ہوئی تو آئندہ مالی کے دوران سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ جو اس وقت 100ملین ڈالر ہے ایک دو ملین ڈالر تک ہی رہ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او قوانین اور ورلڈ کسٹم آرگنائزیشن کے رکن کی حیثٰت سے پاکستان کسی بھی برآمدی صنعت کے لیے درآمد ہونے والے خام مال پر ٹیکس عائد نہیں کرسکتا جسے پراسیس کرکے ایکسپورٹ کیا جانا ہو۔
پاکستان سے سونے کے زیورات کے عالمی خریداروں نے بھی سونے کی درآمد پر ٹیکس کا نوٹس لیتے ہوئے یہ معاملہ ڈبلیو ٹی او کے فورم پر اٹھانے کا عندیہ دیا تاہم پاکستانی ایکسپورٹرز نے ملک کی ساکھ کے پیش نظر انہیں اس بات سے روکے رکھا اگر یہ معاملہ ڈبلیو ٹی او کے پلیٹ فارم پر اٹھایا گیا تو پاکستان کی سبکی کا باعث بنے گا اور پاکستان کو ڈبلیو ٹی او کے تادیبی اقدامات کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔
پاکستان جیم اینڈ جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ اختر خان ٹیسوری اور چیئرمین حبیب الرحمن نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ چار ماہ سے معطل ہے۔
ایکسپورٹرز کے مطابق خریدار سے منگوائے گئے ایڈوانس گولڈ کی درآمد پر 18فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے پاکستان سے ایک گرام گولڈ بھی درآمد نہیں کیا گیا بلکہ خریداروں نے اپنا ایڈوانس گولڈ واپس منگوالیا اور آرڈرز منسوخ کرکے بھارت کو دے دیے جس سے پاکستان کو کروڑوں روپے کے زرمبادلہ کا نقصان پہنچا ہے۔
اختر خان ٹیسوری نے کہا کہ اگر 18فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ بحال نہ کی گئی تو ملک سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ مکمل طور پر بند ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزارت تجارت اور وزارت خزانہ سمیت وزیر اعظم ہاؤس نے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کے لیے انٹرسٹمنٹ اسکیم کے تحت ایڈوانس گولڈ کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی چھوٹ بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جو بجٹ میں پوری نہ ہوسکی۔
اخترخان ٹیسوری نے کہا کہ سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کے لیے ایڈوانس گولڈ کی درآمد پر 18فیصد سیلز ٹیکس اور 2فیصد انکم ٹیکس کی چھوٹ فروری 2024میں یکدم ختم کردی گئی تھی جس سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔
چیئرمین جیم اینڈ جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن حبیب الرحمن نے کہا کہ پاکستان سے سونے کے زیورات ایکسپورٹ کرنے والے ایکسپورٹرز اپنا کاروبار دبئی اور شارجہ منتقل کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کو سیلز ٹیکس کی چھوٹ بحال نہ ہوئی تو آئندہ مالی کے دوران سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ جو اس وقت 100ملین ڈالر ہے ایک دو ملین ڈالر تک ہی رہ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او قوانین اور ورلڈ کسٹم آرگنائزیشن کے رکن کی حیثٰت سے پاکستان کسی بھی برآمدی صنعت کے لیے درآمد ہونے والے خام مال پر ٹیکس عائد نہیں کرسکتا جسے پراسیس کرکے ایکسپورٹ کیا جانا ہو۔
پاکستان سے سونے کے زیورات کے عالمی خریداروں نے بھی سونے کی درآمد پر ٹیکس کا نوٹس لیتے ہوئے یہ معاملہ ڈبلیو ٹی او کے فورم پر اٹھانے کا عندیہ دیا تاہم پاکستانی ایکسپورٹرز نے ملک کی ساکھ کے پیش نظر انہیں اس بات سے روکے رکھا اگر یہ معاملہ ڈبلیو ٹی او کے پلیٹ فارم پر اٹھایا گیا تو پاکستان کی سبکی کا باعث بنے گا اور پاکستان کو ڈبلیو ٹی او کے تادیبی اقدامات کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔