زمین کی 12 فیصد حفاظت سے معدومیت کے شکار جانداروں کو بچایا جاسکتا ہے تحقیق
تحقیق میں سمندر یا میرین کی سطح پر محفوظ علاقے شامل نہیں ہیں
عالمی تحقیقی جریدے میں شائع مضمون میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 1.2 فیصد زمینی خطے کی حفاظت سے انتہائی معدومیت کے خطرات سے دوچار پودے اور جانور بچائے جاسکتے ہیں اور اس کی 263 ارب ڈالر لاگت ہوگی۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سائنس کے شعبے میں تحقیق شائع کرنے والے جرنل فرنٹیئرز ان سائنس میں شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ دنیا 2030 تک 30 فیصد تک زمین کی حفاظت کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ جو جنگلی حیات موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور دیگر تباہ اقدامات کی وجہ سے ختم ہو رہی ہے۔
بین الاقوامی پالیسی ساز رواں برس اکتوبر میں مذکورہ ہدف کے حصول کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لیے کولمبیا میں ہونے والی اقوام متحدہ کی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینگالیا میں کنزرویشن ایکولوجی ماہر اور اس تحقیق کے ایک شریک محقق کارلوس پیریس نے کہا کہ اس تحقیق کا مقصد زمین کے مقامات کی نشان دہی کرنا تھا جو تحفظ کے واضح امکانات کے حامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے اکثر ممالک کے پاس دراصل کوئی حکمت عملی نہیں ہے، 30 سے 30 فیصد کا ہدف بھی تاحال تفصیلات سے خالی ہے کیونکہ اس سے حقیقت میں وضاحت نہیں ہوتی ہے کہ کیا 30 فیصد محفوظ کی جائے گی۔
تحقیق میں تجویز دی گئی ہے کہ مجوزہ قابل محفوظ زمین 16 لاکھ مربع کلومیٹر(6 لاکھ 33 ہزار) تک وسیع ہوگی جو حجم میں ریاستہائے متحدہ امریکا کے پانچویں حصے کے برابر ہے اور دنیا بھر میں 16 ہزار 825 مقامات ایسے ہیں جو نایاب اور معدومیت کے خطرات سے دوچار جنگلی حیات کا مرکز ہیں۔
تاہم دنیا کا تقریباً 16 فیصد حصہ ایسا ہے جو پہلے ہی کسی سطح پر تحفظ ہے۔
تحقیق میں نئے علاقے کے حصول کے لیے 263 ارب ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جن میں سے اکثر نجی املاک ہیں اور موجودہ قیمت اگلے 5 برس کے لیے ہے۔
کارلوس پیریس نے کہا کہ وقت ہمارے دھارے پر نہیں ہے کیونکہ یہ اضافی قابل محفوظ زمین کو رکھنے کے لیے مزید ناقابل حصول اور مزید مشکل ہوتا جارہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے حصول سے محفوظ مقامات پیدا کرنے کے لیے لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے اور تحقیق میں املاک کی دیکھ بھال کے لیے نگرانی پر ہونے والے خرچ کی طرف توجہ نہیں دی گئی ہے۔
مذکورہ مقامات کے تین اطراف گھنے جنگلات ہیں، جو دنیا کا انتہائی حیاتیاتی تنوع ایکو سسٹم ہے فلپائن، برازیل اور انڈونیشیا دنیا بھر کے آدھے سے زیادہ قیمتی مقامات ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ روس واحد ملک ہے جہاں تحفظ کے لیے انتہائی موزوں علاقہ ہے جو ایک لاکھ 38 ہزار 436 مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے، یونان کے مجموعی رقبے کے برابر ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ کئی افریقی ممالک بھی سرفہرست ہیں، جن میں مڈگاسکر کے پاس مجموعی طور پر محفوظ مقامات کا چوتھا حصہ ہے جبکہ عوامی جمہوریہ کانگو میں ایک بڑا علاقہ ہے جو خطے میں کنزرویشن کا مرکز ہے۔
تحقیق کے مطابق اس فہرست میں ریاست متحدہ امریکا سرفہرست 30 ممالک میں واحد ترقی یافتہ ملک ہے جہاں 0.6 فیصد مقامات یا ڈیلاویئر کے رقبے کے دوگنا علاقہ ہے۔
محققین نے صرف اراضی اور تازہ پانی کو ایکوسسٹم تصور کیا ہے لیکن اس میں سمندر یا میرین کی سطح پر محفوظ علاقے شامل نہیں ہیں، محققین نے مخصوص کیڑے مکوڑوں کو بھی اپنی ریسرچ میں شامل نہیں کیا ہے کیونکہ جغرافیائی اعتبار سے کیڑوں اور اس طرح کے دیگر جانوروں کی تقسیم بہتر انداز میں ترتیب نہیں دی گئی ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سائنس کے شعبے میں تحقیق شائع کرنے والے جرنل فرنٹیئرز ان سائنس میں شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ دنیا 2030 تک 30 فیصد تک زمین کی حفاظت کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ جو جنگلی حیات موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور دیگر تباہ اقدامات کی وجہ سے ختم ہو رہی ہے۔
بین الاقوامی پالیسی ساز رواں برس اکتوبر میں مذکورہ ہدف کے حصول کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لیے کولمبیا میں ہونے والی اقوام متحدہ کی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینگالیا میں کنزرویشن ایکولوجی ماہر اور اس تحقیق کے ایک شریک محقق کارلوس پیریس نے کہا کہ اس تحقیق کا مقصد زمین کے مقامات کی نشان دہی کرنا تھا جو تحفظ کے واضح امکانات کے حامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے اکثر ممالک کے پاس دراصل کوئی حکمت عملی نہیں ہے، 30 سے 30 فیصد کا ہدف بھی تاحال تفصیلات سے خالی ہے کیونکہ اس سے حقیقت میں وضاحت نہیں ہوتی ہے کہ کیا 30 فیصد محفوظ کی جائے گی۔
تحقیق میں تجویز دی گئی ہے کہ مجوزہ قابل محفوظ زمین 16 لاکھ مربع کلومیٹر(6 لاکھ 33 ہزار) تک وسیع ہوگی جو حجم میں ریاستہائے متحدہ امریکا کے پانچویں حصے کے برابر ہے اور دنیا بھر میں 16 ہزار 825 مقامات ایسے ہیں جو نایاب اور معدومیت کے خطرات سے دوچار جنگلی حیات کا مرکز ہیں۔
تاہم دنیا کا تقریباً 16 فیصد حصہ ایسا ہے جو پہلے ہی کسی سطح پر تحفظ ہے۔
تحقیق میں نئے علاقے کے حصول کے لیے 263 ارب ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جن میں سے اکثر نجی املاک ہیں اور موجودہ قیمت اگلے 5 برس کے لیے ہے۔
کارلوس پیریس نے کہا کہ وقت ہمارے دھارے پر نہیں ہے کیونکہ یہ اضافی قابل محفوظ زمین کو رکھنے کے لیے مزید ناقابل حصول اور مزید مشکل ہوتا جارہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے حصول سے محفوظ مقامات پیدا کرنے کے لیے لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے اور تحقیق میں املاک کی دیکھ بھال کے لیے نگرانی پر ہونے والے خرچ کی طرف توجہ نہیں دی گئی ہے۔
مذکورہ مقامات کے تین اطراف گھنے جنگلات ہیں، جو دنیا کا انتہائی حیاتیاتی تنوع ایکو سسٹم ہے فلپائن، برازیل اور انڈونیشیا دنیا بھر کے آدھے سے زیادہ قیمتی مقامات ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ روس واحد ملک ہے جہاں تحفظ کے لیے انتہائی موزوں علاقہ ہے جو ایک لاکھ 38 ہزار 436 مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے، یونان کے مجموعی رقبے کے برابر ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ کئی افریقی ممالک بھی سرفہرست ہیں، جن میں مڈگاسکر کے پاس مجموعی طور پر محفوظ مقامات کا چوتھا حصہ ہے جبکہ عوامی جمہوریہ کانگو میں ایک بڑا علاقہ ہے جو خطے میں کنزرویشن کا مرکز ہے۔
تحقیق کے مطابق اس فہرست میں ریاست متحدہ امریکا سرفہرست 30 ممالک میں واحد ترقی یافتہ ملک ہے جہاں 0.6 فیصد مقامات یا ڈیلاویئر کے رقبے کے دوگنا علاقہ ہے۔
محققین نے صرف اراضی اور تازہ پانی کو ایکوسسٹم تصور کیا ہے لیکن اس میں سمندر یا میرین کی سطح پر محفوظ علاقے شامل نہیں ہیں، محققین نے مخصوص کیڑے مکوڑوں کو بھی اپنی ریسرچ میں شامل نہیں کیا ہے کیونکہ جغرافیائی اعتبار سے کیڑوں اور اس طرح کے دیگر جانوروں کی تقسیم بہتر انداز میں ترتیب نہیں دی گئی ہے۔