بھارت میں اسدالدین اویسی کے فلسطین کے حق میں نعرے پر تنازع
میں نے جے بھیم، جے میم، جے تلنگنا، جے فلسطین کہا تھا، آئین کی کوئی شق بتائیں کہ اس میں غلط کیا ہے، اسدالدین اویسی
آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسدالدین اویسی کی جانب سے لوک سبھا کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد فلسطینیوں کے حق میں بیان پر سیاسی تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسدالدین اویسی نے رکن پارلیمان کی حیثیت سے اردو میں حلف اٹھایا اور فلسطین کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا اور اپنی ریاست تلنگنا کی تعریف کرتے ہوئے مسلمانوں کے لیے اپنی جماعت آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے نعرے بلند کیے تھے۔
حیدرآباد سے 5 مرتبہ رکن پارلیمان منتخب ہونے والے اویسی کی جانب سے حلف کے بعد دیے گئے بیان پر حکومتی بینچوں سے سخٹ ردعمل آیا اور قائم مقام اسپیکر نے ان کے الفاظ حذف کردیے۔
بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما رادھ موہن سنگھ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا اجلاس ہورہا تھا اور انہوں نے اراکین کو یقین دلایا کہ باقاعدہ حلف نامے سے ہٹ کر کوئی بھی بیان ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔
اسپیکر بھارٹروباہاری مہتاب نے بھی تصدیق کردی کہ صرف حلف یا تصدیق کو باقاعدہ طور پر نوٹ کیا جارہا ہے۔
اسدالدین اویسی نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے الفاظ کا دفاع کیا اور کہا کہ دیگر اراکین بھی مختلف باتیں کرتے ہیں، میں نے کہا تھا کہ جے بھیم، جے میم، جے تلنگنا، جے فلسطین، مجھے آئین کی کوئی شق بتائیں کہ اس میں غلط کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو دوسروں کی بات بھی سننی چاہیے، میں نے وہی کہا جو مجھے کہنا تھا، فلسطین کے حوالے سے مہاتما گاندھی نے کیا تھا وہ بھی پڑھیں۔
فلسطین کے بارے میں نعرے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں فلسطینیوں پر ظلم کے پتھر توڑے جا رہے ہیں۔
بی جے پی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسدالدین اویسی بیرونی ریاست فسلطین سے وفاداری پر نااہل ہوسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر شوبھا کارندلج نے وزیر داخلہ کے دفتر کو خط لکھا ہے، جس میں اویسی کی تقریر پر اعتراض کیا اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے قائم مقام اسپیکر سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ اسدالدین اویسی سے کہیں کہ وہ دوبارہ حلف لیں۔
قبل ازیں رواں برس کے شروع میں اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا جب عام آدمی پارٹی کی رکن سواٹی ملیوال کو بھی تقریب حلف برداری کے دوران نعرے لگانے پر دوبارہ حلف لینا پڑا تھا۔
اسدالدین اویسی نے لوک سبھا کی رکنیت کا حلف آج دیگر اراکین کے ہمراہ اٹھایا جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سمیت 262 نومنتخب اراکین اسمبلی نے پیر کو 18 ویں لوک سبھا کے افتتاحی سیشن میں حلف اٹھایا تھا۔
انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بھی آج حلف اٹھایا اور ہاتھ میں بھارتی آئین کی کتاب اٹھائی ہوئی تھی۔
اسدالدین اویسی کے نعروں کے حوالے سے پیدا ہونے والے نئے تنازع کے ساتھ ساتھ لوک سبھا کے اسپیکر کی نامزدگی پر بھی تنازع چل رہا ہے۔
بی جے پی کوشش کر رہی ہے کہ اوم برلا کو دوبارہ اسپیکر منتخب کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن آج صبح تک ان کی کوششیں باآور ثابت نہیں ہوئیں کیونکہ اتحادیوں نے 8 مرتبہ منتخب ہونے والے رکن اسمبلی کے سریش کو اس منصب کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسدالدین اویسی نے رکن پارلیمان کی حیثیت سے اردو میں حلف اٹھایا اور فلسطین کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا اور اپنی ریاست تلنگنا کی تعریف کرتے ہوئے مسلمانوں کے لیے اپنی جماعت آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے نعرے بلند کیے تھے۔
حیدرآباد سے 5 مرتبہ رکن پارلیمان منتخب ہونے والے اویسی کی جانب سے حلف کے بعد دیے گئے بیان پر حکومتی بینچوں سے سخٹ ردعمل آیا اور قائم مقام اسپیکر نے ان کے الفاظ حذف کردیے۔
بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما رادھ موہن سنگھ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا اجلاس ہورہا تھا اور انہوں نے اراکین کو یقین دلایا کہ باقاعدہ حلف نامے سے ہٹ کر کوئی بھی بیان ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔
اسپیکر بھارٹروباہاری مہتاب نے بھی تصدیق کردی کہ صرف حلف یا تصدیق کو باقاعدہ طور پر نوٹ کیا جارہا ہے۔
اسدالدین اویسی نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے الفاظ کا دفاع کیا اور کہا کہ دیگر اراکین بھی مختلف باتیں کرتے ہیں، میں نے کہا تھا کہ جے بھیم، جے میم، جے تلنگنا، جے فلسطین، مجھے آئین کی کوئی شق بتائیں کہ اس میں غلط کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو دوسروں کی بات بھی سننی چاہیے، میں نے وہی کہا جو مجھے کہنا تھا، فلسطین کے حوالے سے مہاتما گاندھی نے کیا تھا وہ بھی پڑھیں۔
فلسطین کے بارے میں نعرے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں فلسطینیوں پر ظلم کے پتھر توڑے جا رہے ہیں۔
بی جے پی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسدالدین اویسی بیرونی ریاست فسلطین سے وفاداری پر نااہل ہوسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر شوبھا کارندلج نے وزیر داخلہ کے دفتر کو خط لکھا ہے، جس میں اویسی کی تقریر پر اعتراض کیا اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے قائم مقام اسپیکر سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ اسدالدین اویسی سے کہیں کہ وہ دوبارہ حلف لیں۔
قبل ازیں رواں برس کے شروع میں اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا جب عام آدمی پارٹی کی رکن سواٹی ملیوال کو بھی تقریب حلف برداری کے دوران نعرے لگانے پر دوبارہ حلف لینا پڑا تھا۔
اسدالدین اویسی نے لوک سبھا کی رکنیت کا حلف آج دیگر اراکین کے ہمراہ اٹھایا جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سمیت 262 نومنتخب اراکین اسمبلی نے پیر کو 18 ویں لوک سبھا کے افتتاحی سیشن میں حلف اٹھایا تھا۔
انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بھی آج حلف اٹھایا اور ہاتھ میں بھارتی آئین کی کتاب اٹھائی ہوئی تھی۔
اسدالدین اویسی کے نعروں کے حوالے سے پیدا ہونے والے نئے تنازع کے ساتھ ساتھ لوک سبھا کے اسپیکر کی نامزدگی پر بھی تنازع چل رہا ہے۔
بی جے پی کوشش کر رہی ہے کہ اوم برلا کو دوبارہ اسپیکر منتخب کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن آج صبح تک ان کی کوششیں باآور ثابت نہیں ہوئیں کیونکہ اتحادیوں نے 8 مرتبہ منتخب ہونے والے رکن اسمبلی کے سریش کو اس منصب کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔