روس گرفتار امریکی صحافی پر 15 ماہ بعد جاسوسی کے الزام میں سماعت
روسی عدالت امریکی صحافی کو مجرم قرار دیتی ہے تو انھیں 20 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے
وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایوان گرشکووچ کے خلاف مقدمے کی سماعت 15 ماہ بعد بند کمرے میں ہوئی جنھیں ممکنہ طور پر قید کی سزا سنائی جائے گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صحافی کو پہاڑی شہر یورال میں 29 مارچ 2023 کو گرفتا کیا گیا تھا۔ روسی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ صحافی امریکی انٹیلی جنس کے لیے خفیہ معلومات اکٹھا کر رہے تھے۔
امریکی صحافی گرشکووچ کو ماسکو کی بدنام زمانہ مایوس کن لیفورٹوو جیل میں رکھا گیا۔ وہ عدالتی سماعتوں کے دوران صحت مند نظر آئے ہیں جس میں ان کی رہائی کی اپیلیں مسترد کر دی گئی تھیں۔
آج 32 سالہ صحافی کو عدالت لایا گیا تو ان کا سر منڈوا ہوا تھا۔ اسیر امریکی صحافی نے سیاہ اور نیلے رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی جب کہ عدالت میں تالہ لگے شیشے کے پنجرے میں کھڑا کیا گیا تھا۔
اگر روسی عدالت امریکی صحافی کو مجرم قرار دیتی ہے تو انھیں 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ روسی عدالت اپنے سامنے آنے والے 99 فیصد کیسز میں سزا سناتی ہے۔
عدالتی کارروائی کی کوریج کے لیے صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی لیکن ان کو صرف سماعت شروع سے ہونے پہلے محض کچھ دیر کے لیے کمرۂ عدالت میں آنے کی اجازت دی گئی۔
امریکی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ صحافی کو غلطی سے حراست میں لیا گیا ہے۔ حکومت ان کی رہائی کے لیے پُرعزم ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے اس کیس کو زندہ رکھنے کے لیے تندہی سے کام کیا ہے اور یہ امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے کے ہنگامہ خیز مہینوں میں ایک مسئلہ بن گیا ہے۔
خیال رہے کہ روس میں جاسوسی کے الزام میں سزائیں ہمیشہ سے مشکوک رہی ہیں۔
روسی اکیڈمی آف سائنسز کے تھنک ٹینک میں ہتھیاروں پر قابو پانے کے ماہر ایگور سوتیاگین نے 11 سال تک جاسوسی کے الزام میں جیل کاٹی۔ ایگور سوتیاگین پر ایسے مواد کو منتقل کرنے کا الزام تھا جو ان کے بقول پہلے ہی عوامی سطح پر دستیاب تھے۔
اسی طرح امریکی کارپوریٹ سیکیورٹی کے ایگزیکٹو پال وہیلن کو ماسکو میں 2018 میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ 16 سال کی سزا کاٹ رہے تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صحافی کو پہاڑی شہر یورال میں 29 مارچ 2023 کو گرفتا کیا گیا تھا۔ روسی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ صحافی امریکی انٹیلی جنس کے لیے خفیہ معلومات اکٹھا کر رہے تھے۔
امریکی صحافی گرشکووچ کو ماسکو کی بدنام زمانہ مایوس کن لیفورٹوو جیل میں رکھا گیا۔ وہ عدالتی سماعتوں کے دوران صحت مند نظر آئے ہیں جس میں ان کی رہائی کی اپیلیں مسترد کر دی گئی تھیں۔
آج 32 سالہ صحافی کو عدالت لایا گیا تو ان کا سر منڈوا ہوا تھا۔ اسیر امریکی صحافی نے سیاہ اور نیلے رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی جب کہ عدالت میں تالہ لگے شیشے کے پنجرے میں کھڑا کیا گیا تھا۔
اگر روسی عدالت امریکی صحافی کو مجرم قرار دیتی ہے تو انھیں 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ روسی عدالت اپنے سامنے آنے والے 99 فیصد کیسز میں سزا سناتی ہے۔
عدالتی کارروائی کی کوریج کے لیے صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی لیکن ان کو صرف سماعت شروع سے ہونے پہلے محض کچھ دیر کے لیے کمرۂ عدالت میں آنے کی اجازت دی گئی۔
امریکی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ صحافی کو غلطی سے حراست میں لیا گیا ہے۔ حکومت ان کی رہائی کے لیے پُرعزم ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے اس کیس کو زندہ رکھنے کے لیے تندہی سے کام کیا ہے اور یہ امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے کے ہنگامہ خیز مہینوں میں ایک مسئلہ بن گیا ہے۔
خیال رہے کہ روس میں جاسوسی کے الزام میں سزائیں ہمیشہ سے مشکوک رہی ہیں۔
روسی اکیڈمی آف سائنسز کے تھنک ٹینک میں ہتھیاروں پر قابو پانے کے ماہر ایگور سوتیاگین نے 11 سال تک جاسوسی کے الزام میں جیل کاٹی۔ ایگور سوتیاگین پر ایسے مواد کو منتقل کرنے کا الزام تھا جو ان کے بقول پہلے ہی عوامی سطح پر دستیاب تھے۔
اسی طرح امریکی کارپوریٹ سیکیورٹی کے ایگزیکٹو پال وہیلن کو ماسکو میں 2018 میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ 16 سال کی سزا کاٹ رہے تھے۔