عمران خان کو جیل میں مشکلات ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں اور معاملات طے کریں وزیراعظم
ہم نہیں چاہتے ان کے ساتھ اسی طرح کی زیادتی ہو جو ہمارے ساتھ ہوئی تھی، بات کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کو جیل میں مشکلات ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں۔
محمد شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلی تقریر میں میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی، لیکن میری تجویز کو حقارت سے ٹھکرایا گیا، ایوان میں ایسی نعرے بازی کی گئی جو سیاہ باب بن گئی، بجٹ کے حوالے سے بھی دوبارہ بیٹھ کر بات کرنے کی پیش کش کی، آج تلخیاں جہاں پر پہنچی ہیں اسکا ذمہ دار کون ہے، ہم اس نہج پر پہنچ چکے کہ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا گوارہ نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں جیل میں تھا جب والدہ کا انتقال ہوا تو سپریٹینڈنٹ جیل سے چھٹی مانگی لیکن انہوں نے انکار کردیا، میں ذاتی تکالیف کا رونا نہیں رونا چاہتا، میری کمر میں تکلیف تھی لیکن خطرناک قیدیوں والی گاڑی میں بٹھایا گیا تاکہ مجھے تکلیف ہو، میں نے کینسر سے متاثر ہونے کے باوجود کبھی جیل میں اس کا رونا نہیں رویا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کو مشکلات و مصائب کا سامنا ہے تو آئیں بیٹھ کر بات کریں اور معاملات کو طے کریں، انڈر ٹرائل قیدی اور سزا یافتہ قیدی کے حقوق میں فرق ہوتا ہے، خواجہ آصف، رانا ثنا ہم انڈر ٹرائل تھے لیکن ہمیں زمینوں پر لٹایا گیا دوائیاں بند کی گئیں، ہم نہیں چاہتے ان کے ساتھ اسی طرح کی زیادتی ہو جو ہمارے ساتھ ہوئی تھی، آئیں بیٹھیں ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے بات کریں اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔
محمد شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلی تقریر میں میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی، لیکن میری تجویز کو حقارت سے ٹھکرایا گیا، ایوان میں ایسی نعرے بازی کی گئی جو سیاہ باب بن گئی، بجٹ کے حوالے سے بھی دوبارہ بیٹھ کر بات کرنے کی پیش کش کی، آج تلخیاں جہاں پر پہنچی ہیں اسکا ذمہ دار کون ہے، ہم اس نہج پر پہنچ چکے کہ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا گوارہ نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں جیل میں تھا جب والدہ کا انتقال ہوا تو سپریٹینڈنٹ جیل سے چھٹی مانگی لیکن انہوں نے انکار کردیا، میں ذاتی تکالیف کا رونا نہیں رونا چاہتا، میری کمر میں تکلیف تھی لیکن خطرناک قیدیوں والی گاڑی میں بٹھایا گیا تاکہ مجھے تکلیف ہو، میں نے کینسر سے متاثر ہونے کے باوجود کبھی جیل میں اس کا رونا نہیں رویا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کو مشکلات و مصائب کا سامنا ہے تو آئیں بیٹھ کر بات کریں اور معاملات کو طے کریں، انڈر ٹرائل قیدی اور سزا یافتہ قیدی کے حقوق میں فرق ہوتا ہے، خواجہ آصف، رانا ثنا ہم انڈر ٹرائل تھے لیکن ہمیں زمینوں پر لٹایا گیا دوائیاں بند کی گئیں، ہم نہیں چاہتے ان کے ساتھ اسی طرح کی زیادتی ہو جو ہمارے ساتھ ہوئی تھی، آئیں بیٹھیں ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے بات کریں اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔