پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی نے آپریشن عزمِ استحکام کی مکمل حمایت کردی۔
ریٹائرڈ فوجی افسران کی تنظیم پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر جنرل (ر) عبدالقیوم و دیگر افسران نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن عزمِ استحکام کے نتیجے میں ملک میں امن آئے گا، آج نہیں تو کل تمام سیاسی جماعتیں اس آپریشن کی حمایت کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن صرف 2 صوبوں یا کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ ملک گیر سطح پر یہ صرف دہشت گردوں کے خلاف ہے۔ کہیں کوئی فوج کشی نہیں ہوگی۔ پہلے نوگو ایریاز تھے اب کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، تمام علاقے افواج پاکستان کے کنٹرول اور حکومت کی رِٹ میں ہیں۔ سیاست حدود قیود میں کی جائے۔ دشمن کا ٹارگٹ صرف سی پیک ہے۔ افغان مہاجرین میں دہشت گرد شامل ہیں۔
پریس کانفرنس میں ریٹائرڈ فوجی افسران کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان قابل فخر ہیں۔ تمام ریٹائرڈ فوجی بھی سپہ سالار کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آپریشن پر پارلیمنٹ میں اوپن بحث درست نہیں، ان کیمرا بریفنگ ہونی چاہیے۔ اس حوالے سے عدلیہ اور میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ٹی ٹی پی کوئی تھریٹ نہیں، دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں کمی ہوئی ہے۔
مقامی ہوٹل میں پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقیوم کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تمام سیاسی جماعتیں متحد ہوجائیں۔ ڈیجیٹل ٹیررازم بہت خطرنک ہے، اس کے پیچھے بھارت و دیگر ممالک ہیں، اسے بھی ختم کریں گے۔فوج کا بجٹ تھریٹس میں ہوتا ہے، زمانہ امن میں بجٹ کم ہوتا ہے۔ حکومت سے گزارش ہے کہ ایکس سروس مینوں کی پنشن میں یکساں اضافہ کیا جائے۔ ایکس سروس مینوں کی ون رینک ون پنشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہدا کی فیملیز کے مسائل کی طرف حکومت کو توجہ دینی چاہیے۔ حال ہی میں 2 ایکس سروس مینوں کا قتل ہوا ہے، اگر کوئی دوسرا ملک ایکس سروس مینوں کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتا ہے تو اس بارے میں بھی حکومت کو توجہ دینی چاہیے۔
جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ سینیٹ میں کچھ لوگوں کی تقاریر سنیں، کہا جارہا ہے کہ موجودہ بجٹ فوج کا بجٹ ہے۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ڈی ایچ اے، فوجی فاوٴنڈیشن والے سب کھاگئے۔ پورے یقین سے کہتا ہوں کہ یہ ادارے حکومت سے کچھ نہیں لیتے اور پورا ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ فوج کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا نہیں ہونا چاہیے۔ امریکا میں 3 لاکھ 92 ہزار ڈالر ایک سولجر پر سالانہ خرچ ہوتا ہے۔ بھارت اپنی فوج پر سالانہ 45 ہزار ڈالر خرچ کرتا ہے جب کہ ہم 13 ہزار ڈالر سالانہ ایک فوجی پر خرچ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان طیارے اور جے ایف تھنڈر ایکسپورٹ کر رہا ہے۔ پاکستان میں اس وقت معاشی منصوبے خصوصاً سی پیک کے خلاف مختلف تھریٹس ہیں۔ ہمیں دہشتگردی کا سامنا ہے۔ آئی ایس خراسان اور ٹی ٹی پی سرگرم ہوئی ہے۔ ملک میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے پوری قوم اکٹھی ہوتی ہے۔ دہشتگردی کے خلاف ہم نے 2006 سے 2018 تک 12 آپریشنز کیے۔ ہماری فوج نے دہشت گردوں کے بڑے منصوبے ناکام بنائے جس کے باعث جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان اب ہمارے کنٹرول میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں 5 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوئے۔کراچی میں دہشت گردی ختم کرکے امن قائم کیا گیا۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت ٹیررازم کے خاتمے کی منصوبہ بندی ہوئی۔ نیشنل ایکشن پلان میں 20 نکات کے ذریعے بہت کام ہوا، خصوصی عدالتیں قائم کی گئیں۔