ملک میں بے امنی ہوگی تو کوئی بھی سرمایہ کار نہیں آئے گا وفاقی وزیر منصوبہ بندی
پینشن اور تنخواہوں کا بوجھ ہے جس کی وجہ سے پی ایس ڈی پی میں اڑھائی سو ارب کی کٹوتی کرنا پڑی، خطاب
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر ملک میں انتشارو بے امنی ہوگی تو چین کیا کوئی بھی سرمایہ کار نہیں آئے گا۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اگر ملک میں فساد ہوگا، انتشار اور بے امنی ہوگی تو چین کیا کوئی بھی سرمایہ کار نہیں آئے گا، ہمارے پاس چوائس نہیں ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں ہمارے بارے میں متفقہ رائے ہے کہ پاکستانیوں جیسی ذہین اور محنتی قوم نہیں ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ٹرن اراؤنڈ پاکستان کی معاشی بحالی اور بقا کی جنگ ہے، پانچ بڑے چیلنجز درپیش ہیں، جبکہ آنے والے وقت میں حکومتی وسائل محدود ہوچکے ہیں۔
ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت پر پینشن اور تنخواہوں کا بوجھ ہے جس کی وجہ سے پی ایس ڈی پی میں اڑھائی سو ارب کی کٹوتی کرنا پڑی، اگر پی ایس ڈی پی برقرار رکھتے توہمیں مزید ٹیکسز دینا پڑتے۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت وزیر منصوبہ بندی میرے سامنے غربت، بے روزگاری اور جہالت کا پہاڑ ہے، تعلیم، صحت ، انفرااسٹرکچراور ٹیکنالوجی کیلیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جس کے لیے ہمیں پرائیویٹ سیکٹر کو پروموٹ کرنا ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ ویلیو گیپ کو پبلک سیکٹر پورا کرے گا، ہمیں ایکسپورٹ لیڈ اکانومی کی طرف جانا ہے اس کے لیے ہمیں برآمدات پر توجہ دینا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پنجے سے نکلنے کا انحصار برآمدات میں اضافے پر ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ سب مل کر 10 سال کے لیے نیشنل پلان آف ایکشن بنائیں جس پر حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر شامل ہو، پرائیویٹ سیکٹرسرمایہ کاری لائے ، جبکہ حکومت پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کرے۔
وفاقی وزیرمنصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ چین سے انڈسٹریل ری لوکیشن پاکستان آئے گی جس سے معیشت کو فروغ ملے گا۔
سی پیک کے حوالے سے احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے اپنے ہاتھوں سے سی پیک کو تباہ کیا۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اگر ملک میں فساد ہوگا، انتشار اور بے امنی ہوگی تو چین کیا کوئی بھی سرمایہ کار نہیں آئے گا، ہمارے پاس چوائس نہیں ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں ہمارے بارے میں متفقہ رائے ہے کہ پاکستانیوں جیسی ذہین اور محنتی قوم نہیں ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ٹرن اراؤنڈ پاکستان کی معاشی بحالی اور بقا کی جنگ ہے، پانچ بڑے چیلنجز درپیش ہیں، جبکہ آنے والے وقت میں حکومتی وسائل محدود ہوچکے ہیں۔
ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت پر پینشن اور تنخواہوں کا بوجھ ہے جس کی وجہ سے پی ایس ڈی پی میں اڑھائی سو ارب کی کٹوتی کرنا پڑی، اگر پی ایس ڈی پی برقرار رکھتے توہمیں مزید ٹیکسز دینا پڑتے۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت وزیر منصوبہ بندی میرے سامنے غربت، بے روزگاری اور جہالت کا پہاڑ ہے، تعلیم، صحت ، انفرااسٹرکچراور ٹیکنالوجی کیلیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جس کے لیے ہمیں پرائیویٹ سیکٹر کو پروموٹ کرنا ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ ویلیو گیپ کو پبلک سیکٹر پورا کرے گا، ہمیں ایکسپورٹ لیڈ اکانومی کی طرف جانا ہے اس کے لیے ہمیں برآمدات پر توجہ دینا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پنجے سے نکلنے کا انحصار برآمدات میں اضافے پر ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ سب مل کر 10 سال کے لیے نیشنل پلان آف ایکشن بنائیں جس پر حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر شامل ہو، پرائیویٹ سیکٹرسرمایہ کاری لائے ، جبکہ حکومت پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کرے۔
وفاقی وزیرمنصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ چین سے انڈسٹریل ری لوکیشن پاکستان آئے گی جس سے معیشت کو فروغ ملے گا۔
سی پیک کے حوالے سے احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے اپنے ہاتھوں سے سی پیک کو تباہ کیا۔