کراچی ہیٹ اسٹروک سے 8 ہلاکتوں کی تصدیق سردخانوں میں لائی گئیں 668 لاشیں معمہ بن گئیں
ایدھی اور محکمہ صحت سندھ کے اعداد و شمار میں واضح فرق کی وجہ سے ڈاکٹر الجھن کا شکار ہیں، ڈاکٹر عبداللہ متقی
محکمہ صحت سندھ کی جانب سے شہر میں ہیٹ اسٹروک سے 8 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی جبکہ فلاحی تنظیموں کے سرد خانوں میں لائی گئیں 668 لاشیں معمہ بن گئیں۔
محکمہ صحت نے شہر میں ہیٹ اسٹروک سے 8 ہلاکتوں کی تصدیق کی لیکن 668 لاشیں معمہ بن گئیں اور چند روز کے دوران اتنی بڑی تعداد میں افراد کی ہلاکت کی وجہ کا تعین نہ ہوسکا اور محکمہ صحت سندھ کی جانب سے کسی قسم کی تحقیقات کا اعلان بھی نہیں کیا گیا۔
شہر میں بدھ کو بھی شہر کے مختلف علاقوں کے فٹ پاتھ سے6 افراد کی لاشیں ملی ہیں،کلفٹن چائنہ پورٹ سمٹ پلازہ کے قریب جھاڑیوں سے25سالہ نامعلوم نوجوان، کھارادر بڑا امام بارگاہ کے قریب فٹ پاتھ سے55 سالہ، جہانگیرروڈ نمبر2 یوٹیلٹی اسٹور کے قریب سے55 سالہ، جہان آباد عثمانیہ مسجد کے قریب فٹ پاتھ سے45 سالہ اور سہراب گوٹھ الآصف اسکوائرعادل شاہ بس اسٹینڈ کے قریب سے35 سالہ نامعلوم شخص کی لاش ملی، جسے قانونی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق کورنگی نمبر5 سندھ گورنمنٹ اسپتال کے قریب 57 سالہ ارشاد حسین ولد محمد تقی عثمان حسین کی لاش ملی ہے جسےقانونی کارروائی کے لیے پہلے قریبی تھانے اور بعدازاں سہراب گوٹھ سرد خانے منتقل کردیا گیا۔
ادھر محکمہ صحت سندھ نے ہیٹ اسٹروک کیسز کے اعداد و شمارجاری کردیے، جس کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران سول اسپتال میں ہیٹ اسٹروک کے285 کیسز سامنے آئے اور8 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
جناح اسپتال میں گزشتہ ماہ ہیٹ اسٹروک کے 94 متاثرین لائے گئے اور گزشتہ ایک ماہ کے درمیان جناح اسپتال میں ہیٹ اسٹروک کے سبب کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی، ایک ماہ میں سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد میں29 ہیٹ اسٹروک کیسز رپورٹ ہوئے، صوبے بھر کے پرائمری اور سیکنڈری مراکز صحت میں ہیٹ ویو کے 1718 کیسز اور اور ایک موت رپورٹ ہوئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہیٹ ویو سے زیادہ تر منشیات کے عادی اور بے گھر افراد متاثر ہو رہے ہیں، ایدھی فاونڈیشن کے مطابق گزشتہ پانچ روز کے بعد ایدھی فاؤنڈیشن کے تین سرد خانوں لیاری موسیٰ لین ، کورنگی اور سہراب گوٹھ سرد خانے میں مجموعی طور پر 568 لاشیں لائی گئیں ہیں، 21 جون کو 78، 22 جون کو 86، 23 جون کو 128، 24 جون کو 135 اور 25 جون کو 141 لاشیں ایدھی فاؤنڈیشن کے سرد خانوں میں لائی گئی ہیں۔
فیصل ایدھی کے مطابق عام دنوں میں ایدھی فاؤنڈیشن کے سرد خانوں میں 30 سے 40 لاشیں لائی جاتی ہیں لیکن شہر میں پڑھنے والی قیامت خیز گرمی کے دوران سرد خانوں میں لائی جانے والی لاشوں کی تعداد میں2 سے 3 گناہ اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن افراد کی لاشیں سرد خانے میں لائی گئیؓ وہ گرمی کی شدت کی وجہ سے ہلاک ہوئے اور ان کے ہلاک ہونے کی وجہ کچھ اورہے اس کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔
ترجمان چھیپا ویلفیئر کے مطابق گزشتہ 3 روز کے دوران چھیپا کے سرد خانے میں 100 افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں، جن میں 36 لاشیں ایسی ہیں جو لاوارث ہیں، 64 لاشیں ورثا اپنے ساتھ لائے تھے۔
ترجمان کے مطابق 23 جون کو 37، 24 جون کو 44 اور 25 جون کو 19 لاشیں لائی گئیں ہیں۔
پروفیسر آف سرجری، کالج آف فزیشن اینڈ سرجن پاکستان کے کونسلر اور پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی کے صدر ڈاکٹر عبداللہ متقی نے اس حوالے سے بتایا کہ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے صوبے بھرمیں ہیٹ ویو سے ہونے والے 9 اموات کی تصدیق کی ہے جبکہ ایدھی فاؤنڈیشن کی جانب سے دعوی کیا جارہا ہے کہ تین روز کے دوران سیکڑوں لاشیں ملی ہیں،حالانکہ معمول میں چالیس سے پچاس لاشیں ملتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے خود جناح اسپتال کے دوستوں سے صورتحال پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ جناح اسپتال کراچی میں ہیٹ ویو کے150 سے 200 متاثرین آچکے ہیں اور 60 سے 70 ہیٹ ویو متاثرین مردہ حالت میں جناح اسپتال لائے گئے تو ایدھی فاؤنڈیشن اور محکمہ صحت سندھ کے اعداد و شمار میں واضح فرق دیکھا جارہا ہے، جس کی وجہ سے شہری اور شعبہ طب سے وابستہ افراد الجھن کا شکار ہیں۔
ڈاکٹر عبداللہ متقی نے کہا کہ اگر ایدھی فاؤنڈیشن کو ملنے والی لاشوں کی وجہ موت ہیٹ ویو نہیں تو کیا ہے؟ میں محکمہ صحت سندھ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کیا کوئی وبائی مرض ہے جس کی وجہ سے ایدھی فاؤنڈیشن کواتنی لاشیں ملیں،اس کی مکمل تحیقیقات کروائی جائے۔
محکمہ صحت نے شہر میں ہیٹ اسٹروک سے 8 ہلاکتوں کی تصدیق کی لیکن 668 لاشیں معمہ بن گئیں اور چند روز کے دوران اتنی بڑی تعداد میں افراد کی ہلاکت کی وجہ کا تعین نہ ہوسکا اور محکمہ صحت سندھ کی جانب سے کسی قسم کی تحقیقات کا اعلان بھی نہیں کیا گیا۔
شہر میں بدھ کو بھی شہر کے مختلف علاقوں کے فٹ پاتھ سے6 افراد کی لاشیں ملی ہیں،کلفٹن چائنہ پورٹ سمٹ پلازہ کے قریب جھاڑیوں سے25سالہ نامعلوم نوجوان، کھارادر بڑا امام بارگاہ کے قریب فٹ پاتھ سے55 سالہ، جہانگیرروڈ نمبر2 یوٹیلٹی اسٹور کے قریب سے55 سالہ، جہان آباد عثمانیہ مسجد کے قریب فٹ پاتھ سے45 سالہ اور سہراب گوٹھ الآصف اسکوائرعادل شاہ بس اسٹینڈ کے قریب سے35 سالہ نامعلوم شخص کی لاش ملی، جسے قانونی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق کورنگی نمبر5 سندھ گورنمنٹ اسپتال کے قریب 57 سالہ ارشاد حسین ولد محمد تقی عثمان حسین کی لاش ملی ہے جسےقانونی کارروائی کے لیے پہلے قریبی تھانے اور بعدازاں سہراب گوٹھ سرد خانے منتقل کردیا گیا۔
ادھر محکمہ صحت سندھ نے ہیٹ اسٹروک کیسز کے اعداد و شمارجاری کردیے، جس کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران سول اسپتال میں ہیٹ اسٹروک کے285 کیسز سامنے آئے اور8 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
جناح اسپتال میں گزشتہ ماہ ہیٹ اسٹروک کے 94 متاثرین لائے گئے اور گزشتہ ایک ماہ کے درمیان جناح اسپتال میں ہیٹ اسٹروک کے سبب کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی، ایک ماہ میں سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد میں29 ہیٹ اسٹروک کیسز رپورٹ ہوئے، صوبے بھر کے پرائمری اور سیکنڈری مراکز صحت میں ہیٹ ویو کے 1718 کیسز اور اور ایک موت رپورٹ ہوئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہیٹ ویو سے زیادہ تر منشیات کے عادی اور بے گھر افراد متاثر ہو رہے ہیں، ایدھی فاونڈیشن کے مطابق گزشتہ پانچ روز کے بعد ایدھی فاؤنڈیشن کے تین سرد خانوں لیاری موسیٰ لین ، کورنگی اور سہراب گوٹھ سرد خانے میں مجموعی طور پر 568 لاشیں لائی گئیں ہیں، 21 جون کو 78، 22 جون کو 86، 23 جون کو 128، 24 جون کو 135 اور 25 جون کو 141 لاشیں ایدھی فاؤنڈیشن کے سرد خانوں میں لائی گئی ہیں۔
فیصل ایدھی کے مطابق عام دنوں میں ایدھی فاؤنڈیشن کے سرد خانوں میں 30 سے 40 لاشیں لائی جاتی ہیں لیکن شہر میں پڑھنے والی قیامت خیز گرمی کے دوران سرد خانوں میں لائی جانے والی لاشوں کی تعداد میں2 سے 3 گناہ اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن افراد کی لاشیں سرد خانے میں لائی گئیؓ وہ گرمی کی شدت کی وجہ سے ہلاک ہوئے اور ان کے ہلاک ہونے کی وجہ کچھ اورہے اس کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔
ترجمان چھیپا ویلفیئر کے مطابق گزشتہ 3 روز کے دوران چھیپا کے سرد خانے میں 100 افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں، جن میں 36 لاشیں ایسی ہیں جو لاوارث ہیں، 64 لاشیں ورثا اپنے ساتھ لائے تھے۔
ترجمان کے مطابق 23 جون کو 37، 24 جون کو 44 اور 25 جون کو 19 لاشیں لائی گئیں ہیں۔
پروفیسر آف سرجری، کالج آف فزیشن اینڈ سرجن پاکستان کے کونسلر اور پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی کے صدر ڈاکٹر عبداللہ متقی نے اس حوالے سے بتایا کہ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے صوبے بھرمیں ہیٹ ویو سے ہونے والے 9 اموات کی تصدیق کی ہے جبکہ ایدھی فاؤنڈیشن کی جانب سے دعوی کیا جارہا ہے کہ تین روز کے دوران سیکڑوں لاشیں ملی ہیں،حالانکہ معمول میں چالیس سے پچاس لاشیں ملتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے خود جناح اسپتال کے دوستوں سے صورتحال پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ جناح اسپتال کراچی میں ہیٹ ویو کے150 سے 200 متاثرین آچکے ہیں اور 60 سے 70 ہیٹ ویو متاثرین مردہ حالت میں جناح اسپتال لائے گئے تو ایدھی فاؤنڈیشن اور محکمہ صحت سندھ کے اعداد و شمار میں واضح فرق دیکھا جارہا ہے، جس کی وجہ سے شہری اور شعبہ طب سے وابستہ افراد الجھن کا شکار ہیں۔
ڈاکٹر عبداللہ متقی نے کہا کہ اگر ایدھی فاؤنڈیشن کو ملنے والی لاشوں کی وجہ موت ہیٹ ویو نہیں تو کیا ہے؟ میں محکمہ صحت سندھ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کیا کوئی وبائی مرض ہے جس کی وجہ سے ایدھی فاؤنڈیشن کواتنی لاشیں ملیں،اس کی مکمل تحیقیقات کروائی جائے۔