گلوکاروں موسیقاروں اور ادیبوں کو کاپی رائٹس کا علم ہونا چاہئے سید نور
ورکشاپ میں بین الاقوامی معیارات اور پائیدار کاپی رائٹس فریم ورک کے نفاذ سے متعلق موضوعات پر گفتگو کی گئی
نامور فلم ڈائریکٹر سید نور کا کہنا ہے کہ سنگر، میوزیشن، رائٹر اور شاعر کو کاپی رائٹس کا مکمل علم ہونا چاہئے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ورلڈ انٹلکچوئیل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (WIPO) اور آئی پی او( IPO ) کی کاپی رائٹس کی آگاہی کے لئے شیڈول ورکشاپ میں اپنے خطاب کے دوران کیا۔
سید نور کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں آئی پی او کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی، ورلڈ انٹلکچوئیل پراپرٹی آرگنائزیشن اور آئی پی او کا اشتراک بہت ضروری تھا، آئی پی او کے ساتھ اس آرگنائزیشن کا ملنا مستقبل کے لیے اچھا ہوگا۔
اس موقع پر گلو کار محمد علی شہکی نے کہا کہ ایسی ورکشاپس کا زیادہ سے زیادہ ہونا بہت ضروری ہے۔
تقریب میں فوک گلوکارعطا اللہ عیسیٰ خیلوی، غزل گائیک غلام علی، فردوس جمال، شہزاد رفیق، عزیز جہانگیری، جاوید وڑائچ، خالد انعم، موسیقارارشد محمود، محمد علی شہکی، ترنم ناز، حمیرا چنا، تصور خانم، علی عطرے، تنویر آفریدی، عامرغلام علی، قیصر جاوید، عباس جٹ، خرم منصور، صابر ظفر سمیت شوبز سے وابستہ دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
کانفرنس میں مندوبین کی بین الاقوامی معیارات اور پائیدار کاپی رائٹ فریم ورک کے نفاذ سے متعلق اہم موضوعات پر گفتگو کی گئی اور ملک میں کاپی رائٹس کے تحفظ کے مضبوط ماحول کو فروغ دینے کے لیے قیمتی معلومات فراہم کی گئی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ورلڈ انٹلکچوئیل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (WIPO) اور آئی پی او( IPO ) کی کاپی رائٹس کی آگاہی کے لئے شیڈول ورکشاپ میں اپنے خطاب کے دوران کیا۔
سید نور کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں آئی پی او کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی، ورلڈ انٹلکچوئیل پراپرٹی آرگنائزیشن اور آئی پی او کا اشتراک بہت ضروری تھا، آئی پی او کے ساتھ اس آرگنائزیشن کا ملنا مستقبل کے لیے اچھا ہوگا۔
اس موقع پر گلو کار محمد علی شہکی نے کہا کہ ایسی ورکشاپس کا زیادہ سے زیادہ ہونا بہت ضروری ہے۔
تقریب میں فوک گلوکارعطا اللہ عیسیٰ خیلوی، غزل گائیک غلام علی، فردوس جمال، شہزاد رفیق، عزیز جہانگیری، جاوید وڑائچ، خالد انعم، موسیقارارشد محمود، محمد علی شہکی، ترنم ناز، حمیرا چنا، تصور خانم، علی عطرے، تنویر آفریدی، عامرغلام علی، قیصر جاوید، عباس جٹ، خرم منصور، صابر ظفر سمیت شوبز سے وابستہ دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
کانفرنس میں مندوبین کی بین الاقوامی معیارات اور پائیدار کاپی رائٹ فریم ورک کے نفاذ سے متعلق اہم موضوعات پر گفتگو کی گئی اور ملک میں کاپی رائٹس کے تحفظ کے مضبوط ماحول کو فروغ دینے کے لیے قیمتی معلومات فراہم کی گئی۔