کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر ایک اور نوجوان جاں بحق تعداد 80 ہوگئی
مقتول نے 22 جون کو پولیس میں بھرتی کے لیے دوڑ کا امتحان پاس کیا تھا
گلستان جوہر کے علاقے بلاک 9 دبئی ہاؤس کے قریب موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق ہوگیا، ڈکیتی مزاحمت پر اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 80 ہوگئی۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 27 سالہ نعمان ولد محمد ریاض عرف بابو بھائی کے نام سے کی گئی، مقتول مکان نمبر LS-1 بلاک 2 گلستان جوہر کا رہائشی تھا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر پیش آیا تاہم علاقہ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ایس پی گلشن اقبال علیم بلو نے جناح اسپتال میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعے کے وقت نعمان اپنے دوست کے ساتھ موٹر سائیکل پر جا رہا تھا کہ اچانک موٹر سائیکل سوار ملزمان نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور نہ رکنے پر فائرنگ کر دی۔ اسی دوران موٹرسائیکل گشت پر معمور گلستان جوہر تھانے کہ اہلکار فائرنگ کی آواز سن کر موقع پر پہنچے تاہم ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ ڈکیتی کے دورن مزاحمت کا لگتا ہے تاہم تحقیقات کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔
مقتول کے والد محمد ریاض نے بتایا کہ تین بھائی اور ایک بہن میں دوسرے نمبر پر تھا، الیکٹریشین کا کام کرتا تھا اور 22 جون کو پولیس میں بھرتی کے لیے دوڑ کا امتحان دیا تو جس اس نے پاس کر لیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دوڑ کا امتحان پاس کرنے پر وہ بہت خوش تھا اسے پوری امید تھی کہ وہ پولیس میں میرٹ پر بھرتی ہو جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی بہن جو بیرون ملک سے آئی ہوئی تھیں وہ واپس جانے کے لیے گھر سے نکلیں، نعمان بھی جانے والا تھا تاہم اس کے دوسرے بھائی جا رہے تھے اس لیے وہ گھر پر رک گیا، لائن میں پانی آرہا تھا وہ پانی کی موٹر چلانے کے بعد اپنے دوست احمد کے ساتھ کہیں جانے کے لیے نکلا تھا، ہم گھر پر ہی موجود تھے کہ کچھ ہی دیر بعد احمد کا ان کے پاس فون آیا اور اس نے بتایا کہ نعمان کو گولی لگ گئی ہے اور وہ دارالصحت اسپتال میں ہے، وہ اور دیگر محلے والے جب دارالصحت اسپتال پہنچے تو ڈٓاکٹر نعمان کی جانے بچانے کے لیے دل پر پمپنگ کر رہے تھے۔ نعمان کا چہرہ دیکھ کر وہ سمجھ گئے کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہا۔
گلستان جوہر تھانے کے ہیڈ محرر اے ایس آئی عاصم صدیقی نے بتایا کہ مقتول کے دوست احمد نے پولیس کو اپنے ابتدائی بیان میں بتایا کہ نعمان اپنی 70 سی سی موٹرسائیکل چلا رہا تھا اور وہ پیچھے بیٹھا تھا کہ اچانک 125 سی سی موٹر سائیکل دو افراد آئے اور پستول دکھا کر انہیں رکنے کو کہا، نعمان نے موٹر سائیکل نہیں روکی تو وہ موٹرسائیکل بھگا کر تھوڑا آگے گئے اور گولی چلائی جو نعمان کے سینے میں لگی جس پر اس کی موٹر سائیکل گر گئی۔
احمد نے بتایا کہ ملزمان نے اس پر بھی ایک فائر کیا تھا تاہم وہ خوش قسمتی سے بچ گیا جبکہ اسی دوران موٹر سائیکل سوار پولیس والے آگئے اور انہوں نے نعمان کو اٹھا کر فوری طور پر دارالصحت اسپتال گلستان جوہر پہنچایا۔
ہیڈ محرر عاصم نے بتایا کہ احمد کو انہوں نے اپنی گاڑی میں بٹھایا تاکہ تھانے لے جا کر بیان لیں تاہم احمد موقع ملتے ہی گاڑی سے اتر کر غائب ہوگیا پھر اسے ادھر ادھر تلاش کیا تاہم وہ نہیں ملا، احمد کے فرار ہونے سے لگتا ہے کہ واقعہ کچھ اور ہے تاہم احمد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہے ہیں اور اس کی گرفتاری کے بعد ہی حقائق سامنے آجائیں گے۔
مقتول کے کزن حسنین نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ایسٹ اور ایس ایس پی ایسٹ سے اپیل کی ہے کہ واقعے کی باریک بینی سے تحقیقات کرائی جائیں تاکہ حقائق سامنے آسکیں، پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی۔
مقتول نعمان کی ہلاکت پر اب تک ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 80 ہوگئی ہے۔ وزیر داخلہ سندھ کے انتہائی سخت اقدامات کے باوجود پولیس شہر میں ڈاکوؤں کو قابو کرنے میں ناکام نظر آتی ہے جبکہ پورے شہر میں تمام جرائم کھلے عام چلائے جا رہے ہیں۔ گٹکا ماوا کھانے والوں کو پہلے کے مقابلے میں مہنگا مل رہا تاہم سب کو مل ضرور رہا ہے، گٹکا ماوا فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مہنگا ہونے کی وجہ پولیس کی جانب سے لیا جانے والا مبینہ بھتے میں اضافہ ہے۔