ڈوبتی کشتی میں تارک وطن نے 16 سالہ لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا

ویب ڈیسک  جمعـء 28 جون 2024
اٹلی میں ڈوبنے والی تارکین وطن کی کشتی میں 70 افراد سوار تھے جن میں سے 12 کو بچایا جا سکا تھا

اٹلی میں ڈوبنے والی تارکین وطن کی کشتی میں 70 افراد سوار تھے جن میں سے 12 کو بچایا جا سکا تھا

روم: اٹلی کے ساحل پر عراق سے تعلق رکھنے والے تارک وطن نے ماں کے سامنے اس کی 16 سالہ بیٹی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اس کا گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جنسی زیادتی اور قتل کے مرتکب 27 سالہ تارک وطن کو گرفتار کرلیا گیا جس کا تعلق عراق سے ہے۔ اس کشتی کے ڈوبنے سے 70 میں سے 58 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

سمندر سے صرف 35 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جن میں 15 بچے بھی شامل ہیں جب کہ 12 افراد کو زندہ نکالا جا سکا۔ 4 دن گزر جانے کے بعد دیگر لاشوں کی تلاش روک دی گئی۔

زندہ بچ جانے والے تارکین وطن نے پولیس کو بتایا کہ 27 سالہ تارک وطن کی بیوی اور بیٹی بھی کشتی میں موجود تھیں جو ڈوب گئیں اور اس کا غصہ اُس نے 16 سالہ لڑکی پر نکالا۔

عینی شاہدین کے بقول سفاک نوجوان نے یہ گھناؤنی حرکت عین اُس وقت کی جب کشتی ڈوب رہی تھی اور لوگ اپنی جانیں بچانے کی کوشش میں تھے۔ متاثرہ لڑکی کی ماں مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کسی نے توجہ نہ دی۔

ایک درجن کے قریب تارکین وطن کو زندہ بچانے والے کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں نے بتایا کہ کشتی ناقص تھی، مسافروں کی تعداد زیادہ تھی اور کسی کے پاس لائف جیکٹس نہیں تھیں۔

کوسٹ گارڈ اہلکاروں کے مطابق جس وقت یہ کشتی آہستہ آہستہ ڈوب رہی تھی اُس وقت وہاں سے تارکین وطن کی دیگر کشتیاں بھی گزریں لیکن کسی نے مدد کے لیے رکنا گوارا نہیں کیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔