مباحثے میں ٹرمپ کا پلڑا بھاری جوبائیڈن کی جگہ نئے امیدوار کی تلاش
جوبائیڈن کی عمر اور یاداشت پر بھی سوالات اُٹھ رہے ہیں
امریکا کے صدارتی انتخابات کے سلسلے میں ہونے والے مباحثے میں امیدواروں جوبائیڈن اور ٹرمپ نے اپنا اپنا منشور کیا اور ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے کیے جس میں سابق صدر کا پلڑا بھاری رہا تھا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت کے کئی رہنما اور ووٹرز صدارتی الیکشن کے امیدوار صدر جو بائیڈن کی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں ناقص کارکردگی پر نالاں ہیں۔
ڈیموکریٹس کے حامیوں نے یہ سوال اٹھانا شروع کر دیا کہ انتخابات سے قبل بیلٹ پر جوبائیڈن کی جگہ کسی نئے امیدوار کا نام لایا جائے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اور سابق صدر براک اوباما کی انتخابی مہم کے اہلکار نے کہا کہ اس صدمے کا احساس ہے کہ صدر بائیڈن بحث کے آغاز میں تھوڑا پریشان دکھائی دیے اور ان کی رعب دار آواز غائب تھی۔
ڈیوڈ ایکسلروڈ نے سی این این سے گفتگو میں مزید کہا کہ اس بارے میں بات چیت ہو رہی ہے کہ آیا صدر جوبائیڈن کو ڈیموکریٹس کے امیدوار کے طور پر جاری رہنا چاہئے یا نہیں۔
امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ جوبائیڈن نے صدارتی مباحثے کی "سست شروعات" کی۔ بحث کے پہلے آدھے گھنٹے کے دوران ایک کرخت آواز دینے والا بائیڈن کئی مواقع پر لڑکھڑا گئے۔
ایک رکن پارلیمنٹ نے سی این این کو بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر معقول باتیں 60 میل فی گھنٹہ جھوٹ کے حساب سے کہیں لیکن وہ پُر اعتماد نظر آئے۔ جوبائیڈن کے لیے یہ سب ناقابل فہم نظر آیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ جوبائیڈن نے صدر ٹرمپ کے تبصروں کو، خاص طور پر اسقاط حمل کے معاملے پر تنقید کرنے کے مواقع کو گنوایا۔
ڈیموکریٹس کے درمیان اس معاملے پر رائے منقسم ہے کہ جوبائیڈن کا متبادل کون ہوسکتا ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن کو اب بھی ڈیموکریٹس کے اعلیٰ عہدیداروں کی حمایت حاصل ہے اور جب تک جوبائیڈن خود کو الیکشن کی ڈور سے علیحدہ نہیں کرتے ان کی جگہ کوئی اور نہیں لے سکتا۔
سیاسی تجزیہ کاروں نے بھی کہا کہ فی الحال جوبائیڈن کو صدارتی ٹکٹ سے دور کرنے کی کوئی معلوم اور سنجیدہ کوشش سامنے آتی نظر نہیں آرہی ہے۔
تاہم سی این این کے مطابق جوبائیڈن کو ایک طرف ہٹنا پڑے گا اگر ڈیموکریٹس نے کسی اور امیدوار کو چننا ہے اور اگر وہ دستبردار ہو گئے تو نامزدگی کا فیصلہ فلور پر کیا جائے گا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت کے کئی رہنما اور ووٹرز صدارتی الیکشن کے امیدوار صدر جو بائیڈن کی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں ناقص کارکردگی پر نالاں ہیں۔
ڈیموکریٹس کے حامیوں نے یہ سوال اٹھانا شروع کر دیا کہ انتخابات سے قبل بیلٹ پر جوبائیڈن کی جگہ کسی نئے امیدوار کا نام لایا جائے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اور سابق صدر براک اوباما کی انتخابی مہم کے اہلکار نے کہا کہ اس صدمے کا احساس ہے کہ صدر بائیڈن بحث کے آغاز میں تھوڑا پریشان دکھائی دیے اور ان کی رعب دار آواز غائب تھی۔
ڈیوڈ ایکسلروڈ نے سی این این سے گفتگو میں مزید کہا کہ اس بارے میں بات چیت ہو رہی ہے کہ آیا صدر جوبائیڈن کو ڈیموکریٹس کے امیدوار کے طور پر جاری رہنا چاہئے یا نہیں۔
امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ جوبائیڈن نے صدارتی مباحثے کی "سست شروعات" کی۔ بحث کے پہلے آدھے گھنٹے کے دوران ایک کرخت آواز دینے والا بائیڈن کئی مواقع پر لڑکھڑا گئے۔
ایک رکن پارلیمنٹ نے سی این این کو بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر معقول باتیں 60 میل فی گھنٹہ جھوٹ کے حساب سے کہیں لیکن وہ پُر اعتماد نظر آئے۔ جوبائیڈن کے لیے یہ سب ناقابل فہم نظر آیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ جوبائیڈن نے صدر ٹرمپ کے تبصروں کو، خاص طور پر اسقاط حمل کے معاملے پر تنقید کرنے کے مواقع کو گنوایا۔
ڈیموکریٹس کے درمیان اس معاملے پر رائے منقسم ہے کہ جوبائیڈن کا متبادل کون ہوسکتا ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن کو اب بھی ڈیموکریٹس کے اعلیٰ عہدیداروں کی حمایت حاصل ہے اور جب تک جوبائیڈن خود کو الیکشن کی ڈور سے علیحدہ نہیں کرتے ان کی جگہ کوئی اور نہیں لے سکتا۔
سیاسی تجزیہ کاروں نے بھی کہا کہ فی الحال جوبائیڈن کو صدارتی ٹکٹ سے دور کرنے کی کوئی معلوم اور سنجیدہ کوشش سامنے آتی نظر نہیں آرہی ہے۔
تاہم سی این این کے مطابق جوبائیڈن کو ایک طرف ہٹنا پڑے گا اگر ڈیموکریٹس نے کسی اور امیدوار کو چننا ہے اور اگر وہ دستبردار ہو گئے تو نامزدگی کا فیصلہ فلور پر کیا جائے گا۔