- لاڈلے چیمپئن،پاکستان میں خاموشی
- خیبر پولیس نے تختہ بیگ چوکی پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا
- ترک عملے نے اسرائیلی جہاز کو ایندھن فراہم نہیں کیا، اسرائیلی ایئرلائن کا دعویٰ
- لیاری کے نوجوان نے کمشنر کراچی سائیکل ریس جیت لی
- پی ٹی آئی کا مہنگی بجلی کیخلاف تاجروں کے احتجاج کی حمایت کا اعلان
- حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھادیں
- محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی وجہ سے سندھ کی 6 جامعات میں وائس چانسلر کی تقرری رک گئی
- سمندری طوفان کے باعث بھارتی ٹیم بارباڈوس میں پھنس گئی
- نجی ٹی وی چینل کے اینکر اور وی لاگرکے گھر پر نامعلوم افراد کا حملہ، اہل خانہ پر تشدد
- مریم اورنگزیب کا غریب زمیندار کے مویشیوں کو آگ لگانے والوں کیخلاف کارروائی کا اعلان
- کراچی: مختلف علاقوں سے تین افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد
- ّآئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری؛ حکومت نے گیس مہنگی کردی
- فرسٹ ایئر کے داخلوں کے قواعد و ضوابط جاری، اے ون، اے گریڈ کے طلبہ میرٹ اور دیگر کیلئے زونل پالیسی
- مالی سال 24-2023میں ریلوے کو ریکارڈ 88 ارب روپے کی آمدن
- مالی سال 24-2023 میں ہدف سے زائد ٹیکس جمع کیا، ایف بی آر
- بھارتی کرکٹ بورڈ کا ٹیم کے لئے بھاری انعام کا اعلان
- ایران کی جانب سے امریکی کانگریس کی پاکستان کے انتخابات سے متعلق قراداد کی مذمت
- لاہور؛ دکان میں سلنڈر کا دھماکا، ایک شخص جاں بحق، تین زخمی
- پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے امکانات معدوم، گیس کی فراہمی معطل کرنے کی ہدایت
- سوریا کمار یادو کا اہلیہ کے ساتھ جشن کا منفرد انداز، تصاویر وائرل
پشاور ہائیکورٹ نےشاندانہ گلزار کیخلاف ایف آئی اے کا نوٹس غیرقانونی قرار دیدیا
![:فوٹو:فائل](https://c.express.pk/2024/06/2658841-shandanagulzarxx-1719581087-732-640x480.jpg)
:فوٹو:فائل
پشاور: ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کے خلاف ایف آئی اے کے نوٹس کو غیرقانونی قرار دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما و رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کی درخواست پر محفوظ فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے لاہور کے نوٹس کو غیرقانونی دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
19 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نوٹس جاری کرنے میں جو میکنزم اپنایا گیا وہ بدنیتی پر مبنی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اعلیٰ عدالتیں نارمل حالات میں تحقیقات کے دوران مداخلت نہیں کرتیں مگر جب ریکارڈ پر بدنیتی نظر آرہی ہو تو پھر عدالت ایسے حالات میں خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتی، سپریم کورٹ انور احمد بنام اسٹیٹ کیس میں قرار دے چکی ہے کہ تحقیقات کے دوران بدنیتی نظر آئی تو عدالت آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے مناسب آرڈر جاری کرسکتی ہے۔
فیصلے کے متن کے مطابق تحقیقاتی حکام کے پاس یہ اختیار نہیں کہ اپنی خواہشات کے مطابق تحقیقات کریں، ایف آئی اے کا اپنا سرکلر ہے کہ جب کسی کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے تو اس کو ایک لسٹ فراہم کی جائے جس میں اس جرم کی نوعیت کے بارے میں معلومات ہوں۔
ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے کہا ہے کہ درخواست گزار کو مارچ 2024 میں جو نوٹس جاری کیا گیا اس میں الزامات کی کوئی لسٹ فراہم نہیں کی گئی جو خود ایف آئی اے سرکولر کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا اور اس کا مقصد درخواست گزار کو ہراساں کرنا ہے ، کمپلینٹ میں تاریخ اور ڈائری نمبر موجود نہیں ہے۔ ریکارڈ پر بھی درخواست گزار کو جو نوٹس جاری کیا گیا ہے اس میں دن، تاریخ، وقت اور جگہ کا تعین نہیں کیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نوٹس ایف آئی اے سائبر کرائم لاہور نے جاری کیا ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا کہ اس درخواست کو یہ عدالت نہیں سن سکتی، یہ لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔
ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ ایف آئی اے وفاقی ادارہ ہے اور پورے ملک میں اس کے دفاتر موجود ہیں، درخواست گزار اس صوبے کی مستقل رہائشی ہے اور ممبر قومی اسمبلی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ ریکارڈ سے ایسا کچھ ثابت نہیں ہوا کہ ایکس( ٹویٹر) پر پوسٹ کہاں سے کی گئی، جب جرم کی نوعیت اور جگہ کا تعین نہ کیا گیا ہو تو پھر اس صوبے کی ہائیکورٹ کے پاس اختیار ہے کہ اس کا نوٹس لے ، اور اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔