کراچی میں ایک ہفتے کے دوران ہیٹ ویو لوڈشیڈنگ سے اموات کی تحقیقات کا آغاز

تحقیقات میں حالیہ اموات میں کے-الیکٹرک کی غفلت کے حوالے سے معلومات حاصل کی جائیں گے، حکام

کراچی میں فلاحی تنظیموں نے چند روز میں پراسرار طور پر ہلاکتوں کی رپورٹ دی تھی—فوٹو: فائل

نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری شدید ہیٹ ویو اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تحقیقات کا آغاز کردیا اور کے-الیکٹرک کے سربراہ سے 3 دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

نیپرا نے کراچی میں حالیہ گرمی کی لہرکے دوران اموات کی شرح میں اضافے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا اور اس میں یہ پہلو تلاش کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ دنوں کتنے افراد شدید گرمی، حبس یا بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث انتقال کر گئے ہیں یا نہیں۔

یہ تحقیقات ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ کے اس بیان کی روشنی میں کی جارہی ہے جس میں انہوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ کراچی میں گرمی کے دوران انتقال کرجانے والوں کے ورثا کے مطابق اموات بجلی کی لوڈ شیڈنگ، گرمی اور حبس کی وجہ سے ہوئی ہیں۔

نیپرا کی جانب سے اس تحیقیات میں یہ عنصر تلاش کیا جا رہا کہ حالیہ ہونے والی اموات میں کے-الیکڑک کی غفلت ہے یا نہیں اور اس تحقیقات کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل بھی طے کرے گا جبکہ کے-الیکٹرک کے حکام نے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی خبر کی تردید کردی ہے۔

متعلقہ حکام نے نیپرا کے خط کے بعد حکومت سندھ کے مختلف اسپتالوں میں سروے شروع کر دیا ہے اور ہر اسپتال کی انتظامیہ سے اموات کا ریکارڈ بھی طلب کیا جا رہا ہے، متعلقہ حکام کا مکتوب لے کر جب مختلف اسپتال میں تفصیل مانگی گئی تو بیشتر اسپتالوں کی انتظامیہ نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ لیٹر میں ہمارے اسپتال کا نام شامل نہیں لہذا پہلے ہمارے اسپتال کے نام سے لیٹر بھیجیں پھر گرمی سے نڈھال ہوکر اسپتال آنے والوں کا ڈیٹا فراہم کیاجائے گا۔


حکام سرکاری اسپتالوں میں پہنچ کر یہ معلومات جمع کر رہے ہیں کہ حالیہ گرمی کی شدت سے اسپتالوں میں اموات ہوئیں اور اگر ہوئیں تو اس کا ثبوت دیں۔

دریں اثنا سرکاری اسپتالوں کے بیشتر ڈاکٹروں اور انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ گرمی یا ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے مرنے والوں کی وجہ موت کا تعین صرف پوسٹ مارٹم سے ہی کیا جاسکتا ہے اور گرمی میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثا نے اپنے پیاروں کا پوسٹ مارٹم نہیں کرایا۔

اس حوالے سے اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے کہا کہ ہمارے اسپتالوں میں جاں بحق افراد لائے گئے تھے، ہم اس پر یہی کہہ سکتے ہیں کہ براٹ ڈیتھ اسپتال میں اتنی لاشیں لائی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپتال لائے جانے والے براٹ ڈیتھ والوں کو اسپتال کی جانب سے سرٹیفیکٹ جو جاری کیے گئے اس پر کارڈیک فیلزیا براٹ ڈیتھ درج کی گئی تھی۔

پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمیعہ طارق کا کہنا تھا کہ موت کی وجہ کا تعین کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم کرنا لازمی ہوتا ہے، گرمی یا ہیٹ اسٹروک سے جاں بحق ہونے والوں کی تصدیق کے لیے پوسٹ مارٹم لازمی ہوتا ہے اور پوسٹ مارٹم کے دوران وجہ موت کی تصدیق کی جاتی ہے۔
Load Next Story