- سیّدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کے فضائل و مناقب
- مرادِ مصطفٰےؐ: سیّدنا عمر فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ
- خاتون نے بغیر کام لیے پوری تنخواہ ادا کرنے پر کمپنی پر مقدمہ دائر کردیا
- بعض جانور بھی انسانوں میں سنگین بیماریوں کا پتہ لگا سکتے ہیں
- پاکستان ٹیم کی ناقص پرفارمنس کا سبب ’سسٹم‘ قرار
- اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن، کرکٹ بورڈ نے خزانے کے منہ کھول دیے
- چیمپئینز ٹرافی میں شرکت، بھارت پھر ناز ںخرے دکھانے لگا
- بنگلہ دیش میں سیلاب سے 8 افراد ہلاک، 20 لاکھ سے زائد متاثر
- غلاف کعبہ کی تبدیلی کی روح پرور تقریب
- اسرائیل کی غزہ میں اسکول پر بمباری، 16 فلسطینی شہید
- ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز، پاکستان نے بھارت کو 68 رنز سے پچھاڑ ڈالا
- پاکستان کا دوسرا گرین فیلڈ ایئرپورٹ گوادر دسمبر تک فعال ہوگا
- لواری ٹنل کے قریب سیاحوں کی گاڑی کو حادثہ، دو جاں بحق
- پراپرٹی کے حساب سے انکم ٹیکس قبول نہیں کیا جائے گا، ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن
- ٹھٹھہ؛ گلشن حدید میں فائرنگ سے جاں بحق خاتون کے معاملے پر مرکزی شاہراہ پر دھرنا
- پاکستانی باکسر بھارتی کھلاڑی کو شکست دے کر ایشین چیمپئن بن گئے
- پہلا ٹی 20: انگلینڈ ویمنز نے نیوزی لینڈ ویمنز کو 59 رنز سے شکست دے دی
- خانہ بدوش نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے منشیات کا استعمال کر رہے ہیں، این جی اوز
- کراچی میں راہ چلتی خواتین کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات کرنے والا اوباش نوجوان گرفتار
- عمر ایوب کا استعفی عمران خان نے مسترد کردیا، رؤف حسن
کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سمندر میں ذخیرہ کرنے پر کام جاری
![](https://c.express.pk/2024/06/2658931-zakhe-1719587964-998-640x480.jpg)
برٹش کولمبیا: سانس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا کو درپیش موسمیاتی بحران کا ممکنہ حل سمندر کی تہہ میں موجود ہو سکتا ہے۔
دنیا بھر کے سمندروں کی تہہ میں موجود بیسالٹ چٹانوں کے ذخائر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو قید کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ماحول سے سیارے کو گرم کرنے والی گیس کو نکالنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
اس کام کے لیے سائنس دانوں کی ایک ٹیم مخصوص آف شور مقامات پر تیرتے ہوئے رِگز بنانے چاہتی ہےجو سمندر کی تہہ سے تیل نکالنے کے بجائے (جو کہ آف شور رگز اس وقت کرتے ہیں) ان میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بھرا کریں گے۔
اپنی ہی ونڈ ٹربائن سے چلنے والے یہ تیرتے اسٹیشنز فضا (حتیٰ کہ سمندر سے بھی) کابن ڈائی آکسائیڈ کشید کریں گے اور سمندر کی تہہ میں ہوئے ان سوراخوں میں پمپ کر دیں گے۔
سائنس دان اپنے اس منصوبے کو ’سولِڈ کاربن‘ کہتے ہیں کیوں کہ اگر یہ کوشش کامیاب ہوگئی تو گڑھوں میں بھری جانے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ ہمیشہ کے لیے سمندر کی تہہ میں قید ہوجائے گی۔
منصوبے پر کام کرنے والے جیوفزسسٹ مارٹن شروارتھ کا کہنا تھا کہ اس طرح کاربن کا ذخیرہ بہت پائیدار اور محفوظ ہوجائے گا۔
اس منصوبے کی آزمائش کے لیے سائنس دانوں کو سمندر میں ایک نمونہ تیار کرنا پڑے گا جس پر تقریباً 6 کروڑ ڈالر تک لاگت آئے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔