- کراچی؛ باپ پر تشدد کرنے والا ناخلف بیٹا گرفتار، مقدمہ درج
- بدترین لوڈشیڈنگ سے تنگ شہری لیاقت آباد میں کے الیکٹرک کے دفتر پر ٹوٹ پڑے
- ٹرمپ کو مجرمانہ مقدمات میں محدود استشنیٰ حاصل ہے، امریکی سپریم کورٹ
- کراچی میں بجلی کے بِلوں نے شہریوں کی چیخیں نکال دیں
- الحمدللہ ملک معاشی طور پر درست سمت میں گامزن ہے، وزیراعظم
- مشکل وقت میں راہیں جدا کرنے والے پارٹی کیلیےقابلِ قبول نہیں، پی ٹی آئی
- پنجاب کی 41 ملز کو 96 ہزار میٹرک ٹن شوگر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت
- راولپنڈی بم دھماکہ کیس میں 2 مجرمان کو تین، تین مرتبہ سزائے موت
- بھاری معاوضہ لے کر شہریوں غیرقانونی طریقے سے اٹلی بھیجنے والا انسانی اسمگلر گرفتار
- کراچی میں ہیٹ اسٹروک سے مزید 4 جاں بحق، مجموعی تعداد 49 ہوگئی
- بھارت؛ مودی سرکار میں مسلمانوں کے لیے عرصۂ حیات تنگ
- پشاور: سینئر وکیل کو قتل کرنے کے جرم میں بھتیجے کو سزائے موت
- بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک اور ہراسانی کے واقعات افسوسناک ہیں؛ امریکا
- فرانس الیکشن؛ اپوزیشن کا ’لینڈ سلائیڈ وکٹری‘ کا دعویٰ
- حکومت کا بجلی چوری روکنے اوروصولیوں کیلیے عملے کو انعامات دینے کا فیصلہ
- برطانوی انتخابات؛ 14 سال سے حکمراں جماعت کیلیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
- تربت میں گھر پر حملہ اور دھماکے میں خاتون اور بچی سمیت 3 افراد جاں بحق
- جہانگیر ترین کا عوامی بجٹ پیش کرنے پر شہباز شریف کو خراج تحسین
- بارشوں سے متعلق ہنگامی صورتحال کے پیش نظر نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر فعال
- دکی کے لاک اپ سے تین قیدیوں کے فرار کا مقدمہ درج، 3 اہلکار گرفتار
ٹیریان عمران خان کی قانونی بیٹی، نہ ہی ان کے زیر کفالت ثابت ہوئی، تفصیلی فیصلہ جاری
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیریان وائٹ کیس کو بانی پی ٹی آئی کی زندگی میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست گزاریہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ٹیریان وائٹ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی حقیقی اولاد ہے یا ان کے زیر کفالت رہی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ دیا کہ اس کیس کا فیصلہ پہلے ہی محفوظ ہو چکا تھا اور چیف جسٹس کے بینچ سے الگ ہونے کے باوجود دو ججز کا اکثریتی فیصلہ موجود تھا اس لیے اس پر مزید سماعت کی گنجائش نہیں۔
عدالت نے سابقہ بینچ کے دو ججز جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر کے اکثریتی فیصلے پر انحصار کرتے ہوئے 54 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کی وجوہات میں لکھا کہ درخواست گزار یہ ثابت نہیں کر سکا کہ بانی پی ٹی آئی نے کبھی ٹیریان کی نگہداشت اور پرورش کی ذمہ داری نبھانے کا اقرار کیا ہو۔
کو وارنٹو کی رٹ کے قابل سماعت ہونے کے لیے ایسے غیر متنازعہ حقائق کو عدالتی ریکارڈ پر لانا ضروری تھا جس سے مزید وضاحت، تفتیش یا تحقیقات کی ضرورت نہ پڑے۔ پٹیشنرنے امریکا کی لاس اینجلس عدالت سے13 اگست1997 کویکطرفہ ڈگری ہونے والے مقدمے کا حوالہ دیا۔ وہی فریق عدالت آسکتا ہے جوغیرملکی عدالت کی ڈگری کوپاکستان میں قابل عمل کروانا چاہتا ہو۔ صرف ٹیریان جیڈخان وائٹ ہی قانونی حق وراثت یا ولدیت کیلیےغیرملکی عدالت کی ڈگری قابل عمل بنانےکا حق محفوظ رکھتی ہے، دیگر کوئی اورشخص قانونی طورپرایسا نہیں کرسکتا، درخواست گزارپاکستانی شہری اورامریکی عدالت کے فیصلے میں خود فریق نہیں ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کو چھپانے اور کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست میں بانی پی ٹی آئی پر زنا سمیت غیرقانونی وناجائز رشتوں کے الزامات لگائے گئے۔
پٹیشنراس بات کا عینی شاہد ہے نہ ہی وہ اس کی تصدیق کسی تسلیم شدہ عدالتی فیصلے سے ثابت کرسکا۔ پٹیشنرنے بانی پی ٹی آئی کی ذاتی زندگی وکردارپرالزامات لگاکرٹیریان جیڈ خان کی زندگی پربھی سوالیہ نشان اٹھائے۔ اس سے عورت کی آئندہ زندگی پرگہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ تمام الزامات قرآن وسنت کے منافی،غیرتسلیم شدہ ہیں۔ عدالت آئین کے آرٹیکل199کے تحت متنازعہ امرپرکسی بھی قسم کے استقرارحق کا فیصلہ دینے کی مجازنہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔