- 40 سال عمر کی خوراک 70 کی دہائی میں اثرانداز ہوتی ہے، تحقیق
- کیموتھراپی کے دوران ورزش کو معمول بنائیں
- غزہ کھلی جیل بن چکا ہے،20 لاکھ سے زائد افراد بغیر کھانے، دواؤں کے محصور ہیں، چین
- مُٹاپے کے علاج میں اہم ترین پیشرفت
- چیونٹیاں بھی انفیکشن کا پھیلاؤ روکنے کیلئے اعضا کاٹ دیتی ہیں
- یوٹیوب کی صارفین کو اے آئی فیک ویڈیوز حذف کرنے کی یقین دہانی
- خاتون 20 سال تک دستی بم بطور ہتھوڑا استعمال کرتی رہیں
- زیتون وزن کم کرنے اور شوگر نارمل رکھنے میں ادویات سے بہتر قرار
- کندھ کوٹ، پولیس چیک پوسٹ پر ڈاکوؤں کا حملہ، دو اہکار شہید، دو زخمی
- وفاقی حکومت کا گریڈ 1 سے 16 کی ہزاروں اسامیاں پر کرنیکا فیصلہ
- پنالٹی ضائع کرنے والے رونالڈو والدہ کو دیکھ کر روپڑے
- تسکین احمد ہوٹل میں سوتے رہ گئے، بھارت کیخلاف میچ سے آؤٹ
- ورلڈ کپ میں ریکارڈز کا بھی طوفان جاری رہا
- ناقص کارکردگی کے باوجود کھلاڑیوں کو لیگز کیلئے این او سی مل گیا
- ہوم سیریز، ٹی وی براڈ کاسٹ اور میڈیا رائٹس دینے کا عمل شروع
- گلستان جوہرمیں وکلا پولیس میں تصادم کا معاملہ، ایس ایچ او معطل
- ڈونلڈ ٹرمپ کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
- نیشنل اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش،عملی اقدامات کا آغاز
- روہت شرما نے فتح کے بعد مٹی کھانے کی وجہ بیان کردی
- خيبرپختونخوا ميں شديد گرمی وحبس كے باعث گيسٹرو اور ڈائريا كے كيسز ميں اضافہ
گرم ہوتے ماحول کے ہماری نیند پر پڑنے والے مضر اثرات
![](https://c.express.pk/2024/06/2659043-neend-1719606271-440-640x480.jpg)
کوپن ہیگن: ایک نئی عالمی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زمین کا بڑھتا درجہ حرارت بھی ہماری رات کی نیند میں خوب خلل ڈال رہا ہے اور اس صدی کے آخر تک اگر انسانوں نے کاربن کے اخراج کو قابو نہ کیا تو صورتحال بدترین شکل اختیار کر لے گی۔
ڈینمارک کی یونیورسٹی آف کوپین ہیگن کے محققین نے 2015 سے 2017 کے درمیان 68 ممالک کے 47 ہزار سے زائد افراد کی کلائیوں میں بندھی نیند ٹریک کرنے والی پٹیوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا مطالعہ کیا تاکہ مستقبل میں ہماری نیند پر پڑنے والے اثرات کے متعلق بتا جا سکے۔
تحقیق میں محققین کو یہ بات معلوم ہوئی کہ بڑھتے درجہ حرارت کے سبب ہر سال دنیا بھر میں لوگوں کے نیند کا دورانیہ اوسطاً 44 گھنٹے کم ہو رہا ہے جو 2099 تک بڑھ کر 50 سے 58 گھنٹے تک پہنچ جائے گا۔ اس حساب سے کم ہونے والی یہ مقدار فی رات 10 منٹ سے تھوڑی کم بنتی ہے۔
تحقیق کے مطابق درجہ حرارت کے نیند کی مقدار پر منفی اثرات کی زد میں زیادہ تر وہ لوگ آئیں گے جن کا تعلق کم آمدنی والے مملک میں ہوتا ہے، ان کے ہمراہ خواتین اور بزرگ افراد بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
کُل ملا کر بڑی عمر کے افراد دیر سے سوئیں گے، جلدی اٹھیں گے اور گرم راتوں کے درمیان ان کی نیند کا دورانیہ کم ہو جائے گا جس کی وجہ سے ان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر متعدد منفی اثرات پڑیں گے۔
بڑھتا ہوا عالمی درجہ حرارت ہماری نیند کی کل مقدار میں کمی کرے گا کیوں کہ جسم کے بنیادی درجہ حرارت کو ہماری نیند کے لیے کم ہونا پڑتا ہے۔
ایسا ہونا وقت کے ساتھ مشکل ہوتا جا رہا ہے کیوں کہ ہمارے اطراف موجود دنیا گرم سے گرم تر ہوتی جارہی ہے۔
تحقیق کے مصنف کیلٹن مائنر کا کہنا تھا کہ ہمارے اجسام، جسم کے بنیادی درجہ حرارت کو مستحکم رکھنے کے لیے بڑی حد تک صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر ہماری زندگی کا انحصار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر رات یہ صلاحیت ہمارے شعور میں بات لائے بغیر بہترین کام کرتی ہے۔ یہ ہماری رگوں کو پھیلا کر ہمارے پیروں اور ہاتھوں میں خون کی روانی کو بڑھا دیتی ہے اور جسم کے درجہ حرارت کو اطراف کے ماحول میں نکال دیتی ہے۔
کیلٹن مائنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ درجہ حرارت کی اس منتقلی کے لیے یہ بات لازمی ہے کہ ہمارے اطرف میں موجود ماحول کا درجہ حرارت ہمارے درجہ حرارت سے کم ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔