سندھ ہائیکورٹ: صوبائی حکومت کی 2023 کے اشتہار پر ہونے والی 54 ہزار سے زائد بھرتیاں کالعدم

ویب ڈیسک  ہفتہ 29 جون 2024
سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا—فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا—فوٹو: فائل

  کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کے اگست 2023 کے اشتہار  پر گریڈ ایک سے 15 پر ہونے والی 54 ہزار سے زائد بھرتیاں کالعدم قرار دے دی اور حکم دیا ہے کہ مستقبل میں واک ان انٹرویو کے تحت ملازمتیں نہیں دی جائیں گی۔

سندھ ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی گریڈ ایک سے 15  پر 54 ہزار سے زائد بھرتیوں کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔

عدالت عالیہ نے حکومت سندھ کی کی جانب سے اگست 2023 کے اشتہارات کے مطابق کی گئیں بھرتیوں کو کالعدم قرار دے دیا اور قرار دیا کہ مستقبل میں واک ان انٹرویو کی بنیاد پر بھرتیاں نہیں کی جائیں گی اور شہری و دیہی کا طے شدہ 40 اور 60 فیصد کا تناسب یقینی بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ: گریڈ ایک سے 15 پر بھرتیوں پر حکم امتناع میں مزید توسیع

سندھ ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ حکومت سندھ بھرتیوں سے متعلق بنائے گئے قوانین کے مطابق نئی بھرتیاں یقینی بنائے اور گریڈ ایک سے 4 اور 5 سے 15 کی پوسٹوں پر ضلعی بنیادوں پر بھرتیاں کی جائیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ گریڈ 1 سے 15 کی اسامیاں ریجنل، ڈسٹرکٹ کی سطح پر اور 16 گریڈ کی اسامیاں مقامی بنیادوں پر رول 1974 کے تحت کی جائیں اور اس بات کو سختی سے یقینی بنایا جائے کہ منظور شدہ اسامیوں کی تعداد سے تجاوز نہ ہو۔

یاد رہے کہ مذکورہ بھرتیوں کے خلاف درخواست ایم کیو ایم کی جانب سے خواجہ اظہار الحسن  نے اپنے وکیل بیرسٹر ڈاکٹر فروغ اے نسیم کے ذریعے دائر کی تھی اور اگست 2023 میں ہونے والی 54 ہزار سے زائد بھرتیوں کو چیلنج کیا تھا، جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے 22 جون کو گریڈ ایک سے 15 پر بھرتیوں کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواستوں پر پہلے سے جاری حکم امتناع میں مزید توسیع کر دی تھی اور سماعت 29 جون تک ملتوی کردی تھی۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔