قومی اقتصادی کونسل نے 19 منصوبوں کی منظوری دے دی

اجلاس میں ورلڈ بینک کے فنڈ 40 کروڑڈالر سے انٹیگریٹڈ فلڈ پروگرام کے چار ذیلی منصوبوں کی منظوری دی گئی


Irshad Ansari June 29, 2024
اجلاس کی صدارت نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کی—فوٹو: فائل

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت اجلاس میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکتیو کمیٹی نے 19 منصوبوں کی منظوری دی گئی اور بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پر جاری کام تیز کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم ہاؤس میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیرصدارت ہوا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف مصروفیات کے باعث شریک نہیں ہوئے تاہم وزیر خزانہ، وزیر منصوبہ بندی، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کے علاوہ دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے مختلف اجلاس میں تجویز کردہ 21 ایجنڈا آئٹمز پر غور کیا گیا اور بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی تیز کرنے کے لیے تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں 400 ملین ڈالر ورلڈ بینک کے فنڈ سے انٹیگریٹڈ فلڈ ریزیلینس اینڈ ایڈاپٹیشن پروگرام کے چار ذیلی اجزا کی منظوری دی گئی، جس میں 155 ملین ڈالر مکانات کی تعمیر نو اور بحالی کا ذیلی حصہ، 50 ملین ڈالر سڑک کے بنیادی ڈھانچے کا ذیلی حصہ، 40 ملین ڈالر کا ذریعہ معاش اور 30 ملین ڈالر آب پاشی کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ شامل ہے۔

پی ایس ڈی پی 25-2024 میں بلوچستان میں تعمیر نو کے منصوبوں کے لیے 11.2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ اعلیٰ معیار یقینی بناتے ہوئے بلوچستان میں تعمیر نو کی سرگرمیاں تیز تر کی جائیں۔

اجلاس میں سندھ میں شروع کیے جانے والے متعدد منصوبوں کی بھی منظوری دی گئی، ان منصوبوں میں 296 ارب روپے کی لاگت سے نظرثانی شدہ فلڈ ریسپانس ایمرجنسی ہاؤسنگ پروجیکٹ بھی شامل ہے، اس میں وفاقی حکومت کی جانب سے 50 ارب روپے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

پی ایس ڈی پی 25-2024 میں سندھ میں مکانات کی تعمیر نو کے لیے وفاق کے حصے کے طور پر 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت سندھ میں مکانات کی تعمیر نو کی کوششوں میں اپنا حصہ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

سندھ اے ڈی پی میں شامل جن دیگر منصوبوں کی منظوری دی گئی تھی، ان میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ فیز II، کراچی کا مسابقتی اور رہنے کے قابل شہر شامل ہیں۔

فورم نے کراچی میں 13.502 ارب روپے کی معقول لاگت سے گرین لائن بی آر ٹی ایس کے آپریشنل کرنے کے نظرثانی شدہ پی سی ون کی بھی منظوری دی۔

اجلاس میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ حکومت سندھ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ این ایچ اے کی جانب سے ادا کی جانے والی سبسڈی کم کرنے کے لیے کرایے میں اضافے پر غور کر رہی ہے، اس میں مورو اور رانی پور کے درمیان قومی شاہراہ این فائیو کا 86 کلومیٹر طویل حصہ شامل ہے۔

نائب وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت آنے والے منصوبوں میں سے تھاکوٹ اور رائیکوٹ کے درمیان کے کے ایچ کی ری الائنمنٹ کے لیے 13.067 ارب روپے کی معقول لاگت کے ساتھ ساتھ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری دی اور گوادر کا نیا ایئرپورٹ رواں مالی سال میں فعال ہو جائے گا۔

اجلاس میں ریلوے مین لائن-1 کی اپ گریڈیشن کے لیے دوبارہ ترمیم شدہ پی سی ون کو کلیئر نہیں کیا گیا اور پاکستان ریلویز کو مشورہ دیا گیا کہ وہ چھوٹے منصوبوں اور پیکجز کی تیاری پر غور کرے جو فنانسنگ اور عمل درآمد کے لیے مخصوص ہوں۔

اجلاس میں منظور کردہ دیگر منصوبوں میں لواری ٹنل تک رسائی کی سڑکیں 33.257 ارب روپے اور 13.995 ارب روپے کی لاگت سے 48 میگاواٹ جاگراں ہائیڈرو پاور اسٹیشن شامل ہیں۔

صحت سہولت پروگرام دسمبر 2024 کے آخر تک بڑھا دیا گیا، جس میں وزارت قومی صحت کی خدمات 15 ستمبر تک اس پروگرام کو موجودہ بجٹ میں منتقل کرنے، مالیاتی استحکام بہتر بنانے اور ریگولیٹری اور مانیٹرنگ فریم ورک میں اصلاحات کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔

وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان یکساں طور پر شیئر کرنے کے لیے 68.25 ارب روپے کی لاگت سے ہیپاٹائٹس سی کے انفیکشن کے خاتمے کے لیے وزیراعظم کے پروگرام کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ وزارت قومی صحت خدمات کو تین ماہ کے اندر اچھی طرح سے طے شدہ اہداف اور قابل پیمائش اشاریوں کے ساتھ عمل درآمد کا منصوبہ تیار کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔

وفاقی پلاننگ کمیشن کو وفاقی حکومت کے پاس دستیاب سکڑتی ہوئی مالی جگہ اور جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کے پیش نظر پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کا جائزہ لینے کے لیے ایک مشق کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔