- نئی دہلی؛ بھارتی سیکیورٹی فورس کے اہلکار نے درخت سے لٹک کر خودکشی کرلی
- سابق آسٹریلوی کپتان نے افغان ٹیم کی تعریفوں کے پُل باندھ دیئے
- میری پریس کانفرنس پر کل حکومت ناراض ہوگئی، شاہد خاقان
- ٹیم میں سرجری کے بیان پر محمد رضوان کا ردعمل بھی سامنے آگیا
- فیملی نے عزیز کا جنازہ چھوڑ کر فٹبال میچ دیکھنا شروع کردیا
- سارنگ مکھیوں کے حوالے سے سائنسدانوں کی چونکا دینے والی تحقیق
- یو این او کا اعتراض مسترد، حکومت نے عمران خان کی گرفتاری کو داخلی معاملہ قرار دے دیا
- کراچی؛ پولیو کیس سامنے آنے کے بعد کیماڑی میں خصوصی انسداد پولیو مہم
- ملک میں بجلی کا شارٹ فال مزید بڑھ کر 6 ہزار 663 میگاواٹ تک پہنچ گیا
- پاکستانی ٹیم اگلے ٹی20 ورلڈکپ کا کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنے سے بچ گئی
- وزیراعظم کا مون سون میں متوقع سیلاب کی صورتحال کی نگرانی کا فیصلہ
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مستحکم
- جسٹس بابر ستار کا ذاتی ڈیٹا کس نے لیک کیا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایکس کو خط
- کراچی؛ ڈرائیور کو مشروب پلا کر مسافر رکشہ لے اُڑا، ویڈیو وائرل
- مخصوص نشستیں؛ ثابت ہوچکا الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کی، سپریم کورٹ
- پی سی بی اسکروٹنی کمیٹی کے چیئرمین کو عہدے سے ہٹانے پر 2 رکنی بینچ تشکیل
- غزہ میں ناکامی کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کا جنگ ختم کرنے کا اشارہ
- پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے درمیان ایک بار پھر باضابطہ رابطہ
- پاکستانی ڈاکٹروں کے لکھے طبی نسخے؛ اصلاح کے منتظر
- بال ٹیمپرنگ کا الزام؛ آکاش چوپڑا نے انضمام الحق کو چیلنج کردیا
نہروں میں نہانے سے اموات، شہری بیماریوں کا شکار ہونے لگے
![فوٹو : ایکسپریس نیوز](https://c.express.pk/2024/06/2659551-brbcanal-1719733865-291-640x480.jpg)
فوٹو : ایکسپریس نیوز
لاہور: گرمیوں میں شہریوں کی بڑی تعداد نہانے کے لیے نہروں، دریاؤں اور جھیلوں کا رخ کرتی ہے۔ موسم گرما میں لاہور کینال ملک کے سب سے بڑے سوئمنگ پول کی شکل اختیار کر جاتی ہے تاہم نہروں اور دریاؤں میں نہاتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے سے سیکڑوں اموات ہوتی ہیں۔
لاہور کینال سمیت کئی نہروں میں سیوریج کا پانی بھی شامل ہوتا ہے جس کی وجہ سے نہر میں نہانے والے جلدی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ملک غلام رسول لاہور کے علاقہ باٹاپور کے رہائشی ہیں۔ وہ اکثر بی آربی نہر کنارے آکر بیٹھ جاتے اور یہاں نہانے والوں کو منع کرتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا جواں سالہ بیٹا گزشتہ برس بی آربی نہر میں نہاتے ہوئے ڈوب گیا تھا۔ ان کے دل میں جواں سالہ بیٹے کی موت کا زخم آج بھی تازہ ہے۔
ملک غلام رسول بتاتے ہیں کہ گزشتہ سال جون کا ہی مہینہ تھا، ان کا 17 سال کا بیٹا محمد ارسلان بی آر بی نہر میں دیگر لڑکوں کے ساتھ نہا رہا تھا۔ دوستوں نے بتایا کہ ارسلان نے نہر میں سر کے بل چھلانگ لگائی اور پھر واپس نہیں آیا، دوستوں نے کافی تلاش کیا مگر وہ نہ ملا، بی آر بی نہر چونکہ کافی گہری ہے اور پانی بھی کافی تیز چلتا ہے۔ ملک غلام رسول کے مطابق ان کے بیٹے کی لاش دوسرے روز نہر کے پل کے نیچے جھاڑیوں میں پھنسی ہوئی ملی تھی۔
بی آر بی اور لاہور کینال سمیت مختلف شہروں میں نہروں اور دریاؤں میں نہاتے ہوئے ہر سال درجنوں افراد جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ محکمہ انہار کی طرف سے بی آربی کینال سمیت مختلف نہروں میں نہانے پر پابندی کے بورڈ ضرور لگائے گئے ہیں لیکن ان پرعمل درآمد نہیں ہوتا ہے جبکہ کبھی کوئی ناخوشگوار حادثہ پیش آجائے تو پھر چند دن کے لیے پولیس تعینات کرکے نہر اور دریا میں نہانے والوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہو جاتی ہے۔
پنجاب ریسکیو ایمرجنسی سروس سے حاصل کیے اعداد و شمار کے مطابق یکم جنوری 2019 سے 31 دسمبر 2023 کے دوران نہروں میں نہاتے ہوئے 2545، دریاؤں میں نہاتے ہوئے 796 جبکہ تالاب، جھیلوں اور سوئمنگ پولز میں ڈوبنے سے 620 افراد جاں بحق ہوئے۔ لاہور رواں برس کے دوران نہر میں ڈوبنے سے 11 افراد جبکہ دریا اور تالاب میں ڈوبنے سے ایک، ایک فرد کی موت ہوچکی ہے۔
نہروں میں نہاتے ہوئے ڈوبنے سے سب سے زیادہ 196 اموات فیصل آباد میں ہوئیں، اس کے بعد گوجرانوالہ میں 161، شیخوپورہ میں 156، ڈی جی خان میں 145، رحیم یارخان میں 129، سیالکوٹ میں 121، ساہیوال میں 118، خانیوال میں 115، وہاڑی میں 104 اور لاہور میں 101 افراد جاں بحق ہوئے۔
دریاؤں میں ڈوبنے سے اموات کی بات کی جائے تو جہلم میں 63، مظفرگڑھ میں 57، گجرات میں 52، ڈی جی خان میں 46، اٹک میں 41، چناب میں 41، میانوالی میں 41 اور لاہور میں 38 اموات ہوئیں۔
پنجاب ریسکیو ایمرجنسی سروس 1122 کے ترجمان فاروق احمد نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نہروں اور دریاؤں میں ڈوبنے کے واقعات کی سب سے بڑی وجہ بے احتیاطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ نہر اور دریا میں نہاتے ہوئے یا کشتی کی سواری کرتے ہوئے حفاظتی جیکٹ نہیں پہنتے۔ انہوں نے لاہور کینال کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ یہاں اکثر دیکھتے ہیں کہ نوجوان پانی میں اونچی چھلانگ لگاتے ہیں جب وہ پانی کے اندر جاتے ہیں تو ممکن ہے ان کا سر نیچے کسی پتھر یا کسی اور چیز سے ٹکرا جائے، یا پھر چھلانگ لگانے کے بعد ہواس قابو میں نہ رہیں اورغوطہ آجائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مقامات پر حفاظتی اقدامات اٹھانا انتہائی ضرروی ہیں۔
سول ڈیفنس کے ماہر محمد اقبال کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں شہریوں کو نہروں، دریاؤں اور تالابوں میں نہانے سے روکنا مکمل طور پر تو ممکن نہیں ہے لیکن حکومت کو چاہیے کہ لاہور کینال سمیت مختلف نہروں میں شہریوں کے نہانے کے لیے جگہیں مختص کرے، ان مقامات کے علاوہ نہانے پر مکمل پابندی لگائی جائے جو مقامات مختص کیے جائیں وہ ایریا کے حساب سے لائف گارڈز تعینات ہوں۔ سول ڈیفنس، ریسکیو1122 سے لائف گارڈ لیے جا سکتے ہیں یا پھر مئی سے اگست تک پانچ ماہ کے لیے عارضی بنیادوں پر سیف گارڈ بھرتی کیے جائیں۔ اسی طرح جتنے بھی پرائیویٹ تالاب، سوئمنگ پولز ہیں وہاں بھی لائگ گارڈز لازمی تعینات ہونے چاہیں۔
لاہور کینال سمیت چند ایک نہروں میں سیوریج کا پانی بھی شامل ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق ایسے پانی میں نہانے سے مختلف اقسام کے جلدی امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ اول تو ایسے پانی میں نہانے سے گریز کرنا ضروری ہے تاہم اگر گرمی کی وجہ سے نہانا مجبوری ہے تو پھر واپس گھر آکر صاف پانی سے شاور لازمی کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔